صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت رائلٹی اور گیس ڈیولیپمنٹ سرچارج کی مد میں موصول ہوانے والی آمدن کو تیل وگیس کی پیداوار والے علاقوں پر بھی خرچ کرے، مقامی افرادکو ملازمتوں کے مواقع بھی فراہم کریں ،سینیٹ قائمہ کمیٹی پیٹرولیم ذیلی کمیٹی کی ہدایت ، ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی کل کھپت 22 ملین ٹن ہے،خیبر پختونخواہ کے علاقوں کوہاٹ، لاچی، ہنگو، کرک،تخت نصرتی،اور بانڈہ داؤد شاہ میں گیس چوری میں اضافہ ہوا ہے ، سب سے زیادہ گیس چوری کے واقعات کرک میں ہوتے ہیں، سب سے زیادہ ایف آئی آر بھی کرک کے افراد کے خلاف درج کروائی گئی ہیں۔ رواں برس 10803 ملین مکعب کیوبک فیٹ گیس چوری ہوئی ، گیس چوری کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کل 156 ایف آئی آر رجسٹر کرائی گئیں ، مزید 299 ایف آئی آر کے لئے درخواستیں دی ہوئی ہیں ، اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 29 اکتوبر 2014 08:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29اکتوبر۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی ذیلی کمیٹی کے کنوئنیر سینیٹر عبد النبی بنگش نے ہدایت کی ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت رائلٹی اور گیس ڈیولیپمنٹ سرچارج کی مد میں موصول ہوانے والی آمدن کو جن علاقوں سے گیس پیدا ہو رہی ہے ان پر بھی خرچ کرے۔انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کی دریافت میں شامل کمپنیاں مقامی علاقوں جہاں سے تیل و گیس نکل رہی ہے کے افراد کو ملازمتوں کے مواقع بھی فراہم کریں کیونکہ آئین کا آرٹیکل 158 مقامی آبادیوں اور علاقوں کے افراد کے حقوق کو یقینی بناتا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخواہ میں آئل ریفائنری کی تعمیر کے منصوبے کے لئے صوبائی حکومت نے تین جگہوں کی نشاندہی کی ہے جن میں ضلع کرک میں سوبان اور کاڑئپا اور ضلع کوہاٹ میں خوشحال گڑھ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی کل کھپت 22 ملین ٹن ہے،خیبر پختونخواہ کے علاقوں کوہاٹ، لاچی، ہنگو، کرک،تخت نصرتی،اور بانڈہ داؤد شاہ میں گیس چوری میں اضافہ ہوا ہے ، سب سے زیادہ گیس چوری کے واقعات کرک میں ہوتے ہیں اورگیس چوری کے خلاف سب سے زیادہ ایف آئی آر بھی کرک کے افراد کے خلاف درج کروائی گئی ہیں۔

رواں برس 10803 ملین مکعب کیوبک فیٹ گیس کے نقصانات ہوئے ہیں جبکہ 2012-13 میں یہ نقصانات 8124 ملین مکعب کیوبک فیٹ گیس کے تھے ان علاقوں میں گیس چوری کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کل 156 ایف آئی آر رجسٹر کرائی گئیں ہیں جبکہ مزید 299 ایف آئی آر کے لئے درخواستیں دی ہوئی ہیں منگل کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنویئنر کمیٹی سینیٹر عبد النبی بنگش کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے دوران کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد، تیل و گیس کی دریافت کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے کرک، کوہاٹ اور ٹل کے علاقوں میں عوامی فلاح و بہبود کے کارپوریٹ سوشل رسپانسبیلٹی (سئی ایس آر) منصوبوں، تیل و گیس کمپنیوں اور ایس این جی پی ایل کی جانب سے مقامی افراد کو ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی،کوہاٹ میں گیس چوری کی صورتحال، خیبر پختونخواہ حکومت سے ضلعی حکومتوں کو فراہم شدہ رائلٹی اور گیس ڈیویلپمنٹ سرچارج اور اس کے استعمال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

اجلاس کے دوران ہنگری کی پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش میں مصروف کمپنی مول (ایم او ایل) پاکستان کے سربراہ علی مرتضی عباس نے کمیٹی کے اراکین کو مطلع کیا کہ مول پاکستان کا قیام 1999 ء میں عمل میں آیا تھا اور کمپنی اس وقت ٹل، مارگلہ اور مارگلہ نارتھ بلاکس میں کام کر رہی ہے، لائسنس ہونے کے باوجود کرک اور غوری بلاکس ابھی تک غیر فعال یا نان - آپریٹڈ ہیں، ٹل بلاک میں مالگن کے مقام پر تیل و گیس کے ایک نئے کنوئیں کی کھدائی جبکہ مارگلہ نارتھ بلاک میں بھی ایک کنوئیں کی کھائی کا عمل جاری ہے اسی طرح غوری بلاک میں بھی ایک نئے کنوئیں کی کھائی جاری ہے۔

کوہاٹ ڈویژن میں 2002 ء سے کھائی کا عمل جاری ہے، ٹل بلاک میں تیل و گیس کے 26 کنوئیں کھودے گئے ہیں جبکہ مالگن -ون اور مردان خیل کے مقام پر دومزید کنوؤں کی کھائی جاری ہے۔مول ( ایم او ایل ) پاکستان کے اعلی حکام کے مطابق 2014-15 ء میں ٹل میں موجودآئل ریگز پر کھدائی کے عمل کو دو ریگز سے بڑھا کر 4 ریگز تک بڑہایا جائے گا، ٹل بلاک سے 46,200 ء بلین بیرل لٹر تیل یومیہ ،545 ملین مکعب سکوئر فٹ گیس یومیہ اور 425 ملین ٹن یومیہ ایل پی جی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ فی الوقت20150 بلین پیرل لٹر تیل یومیہ اور310 ملین مکعب سکوئر فٹ گیس یومیہ پیدا ہو رہی ہے، عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں مول پاکستان کے کردار کو بیان کرتے ہوئے مول حکام نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ ٹل بلاک میں مختلف منصوبوں کے علاو ہ 10,800 امریکی ڈالرز مالیت کے انٹرمیڈیٹ اور تکنیکی وظائف فراہم کئے جا رہے ہیں،49,350 مریکی ڈالرز مالیت کے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے بخا بانڈاہ خیل کے مقام پر منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔

تیری سکول کرک کے بیرونی چاردیواری اور سکول میں پینے کے پانی کا5,796 امریکی ڈالرز کا ایک منصوبہ بھی مکمل کیا گیا،

مول پاکستان رواں برس عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کل1 لاکھ96ہزار794 امیریکی ڈالرزخرچ چکی ہے،2005 ء کے تباہ کن زلزلہ، کرک میں 2007 کے سیلابوں،2008 ء میں بلوچستان زلزلہ، 2009 میں سوات کے آپریشن میں بے گھر افراد،2010 ء کے سیلابوں اور رواں برس شمالی وزیرستان آپریشن کے نتیجہ میں بے گھر ہوانے والے افراد کے لئے امدادی سرگرمیوں میں مول پاکستان نے اپنا پورا کردار ادا کیا ۔

مول پاکستان کے حکام کا کہنا تھا کہ فی الوقت مول پاکستان تیل و گیس کے علاقوں میں کام کرنے والے افراد کو روزگار کے بھر پور مواقع بھی فراہم کر رہی ہے اور ابھی تک کرک کے66 ، کوہاٹ کے18 ، ہنگو کے 2 بقیہ خیبر پختونخواہ کے 85 اور فاٹا کے 8افراد ریگولر ملازم ہیں جبکہ تھرڈ پارٹی کی جانب سے کرک کے48 ، کوہاٹ کے 10 ، ہنگو کے 2 ، بقیہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے 22 اور قبائیلی علاقہ جات کے 8 افراد کو ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں۔

ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز نے کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ2013-14 میں خیبر پختتونخواہ میں تیل کی رائلٹی کی مد میں 16,348 ملین روپے اور گیس کی رائلٹی کی مد میں4,084 ملین روپے فراہم کئے گئے۔پاکستان پیٹرولیم حکام نے مطلع کیا کہ پی پی ایل کے پاس بطور آپریٹرخیبر پختونخواہ میں کوئی پروڈکشن فیلڈ موجود نہیں ہے لہذا ادارے نے وہاں کسی کو ملازمت پر نہیں رکھا، تاہم عوامی فاح و بہبود کی مد میں زندان بلاک میں لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 4 ملین کی لاگت سے پینے کے پانی کی ایک اسکیم(لکی مروت) اور1 ملین روپے کی لاگت سے تری خیل اور تاجوری میں روڈ- کوہی آبپاشی کا نظام تیار کیا ہے جبکہڈیرہ اسماعیل خان میں گورنمنٹ بوائز ڈگر ی کالج میں ایک ملٹی پرپوز ہال کی تعمیر کا منصوبہ زیر تعمیر ہے۔

کنونیئرکمیٹی سینیٹر عبدالنبی بنگش نے ہدایت کی کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت رائلٹی اور گیس ڈیولیپمنٹ سرچارج کی مد میں موصول ہوانے والی آمدن کو جن علاقوں سے گیس پیدا ہو رہی ہے ان پر بھی خرچ کرے۔انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کی دریافت میں شامل کمپنیاں مقامی علاقوں جہاں سے تیل و گیس نکل رہی ہے کے افراد کو ملازمتوں کے مواقع بھی فراہم کریں کیونکہ آئین کا آرٹیکل 158 مقامی آبادیوں اور علاقوں کے افراد کے حقوق کو یقینی بناتا ہے۔

سینیٹر عبد ا النبی بنگش نے ہدایت کی کہ گیس ڈیولیپمنٹ سرچارج اور رائلٹی کی رقوم پر مقامی افراد جن کے علاقوں سے گیس یا تیل نکل رہا ہے ان کا حق ہے اور ان کو بھی اس کی ادائیگی ہونا چاہئے اور اس سے مستفید کیا جا نا چاہئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی کل کھپت 22 ملین ٹن ہے۔خیبر پختونخواہ کے علاقوں کوہاٹ، لاچی، ہنگو، کرک،تخت نصرتی،اور بانڈہ داؤد شاہ میں گیس چوری میں اضافہ ہوا ہے ، سب سے زیادہ گیس چوری کے واقعات کرک میں ہوتے ہیں اورگیس چوری کے خلاف سب سے زیادہ ایف آئی آر بھی کرک کے افراد کے خلاف درج کروائی گئی ہیں۔

رواں برس 10803 ملین مکعب کیوبک فیٹ گیس کے نقصانات ہوئے ہیں جبکہ 2012-13 میں یہ نقصانات 8124 ملین مکعب کیوبک فیٹ گیس کے تھے ان علاقوں میں گیس چوری کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کل 156 ایف آئی آر رجسٹر کرائی گئیں ہیں جبکہ مزید 299 ایف آئی آر کے لئے درخواستیں دی ہوئی ہیں۔خیبر پختونخواہ میں آئل ریفائنری کے قیام کے حوالے سے اراکین کمیٹی کو مطلع کیا گیا کہ مول پاکستان، پی ایس او اور خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے ایک یاداشت مفاہمت پر دستخطوں کے بعد اس حوالے سے کام جاری ہے اور صوبائی حکومت نے اس منصوبے کے لئے تین جگہوں کی نشاندہی کی ہے جن میں ضلع کرک میں سوبان اور کاڑئپا اور ضلع کوہاٹ میں خوشحال گڑھ شامل ہیں اس پر کمیٹی کنونیئر سینیٹر عبدالنبی بنگش نے اس معاملے کو صوبائی حکومت اور دیگر شراکت داروں سے مشاورت سے حلد کرنے کی ہدایت کر دی۔

متعلقہ عنوان :