تیس دسمبر تک مستقل ایم ڈی پی ایس او کی تقرری کردی جائے گی، امجد پرویز جنجوعہ کا نام وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی سفارشات پر ای سی ایل سے نکال دیا ہے،سیکرٹری پٹرولیم ،سینٹ کی قائمہ کمیٹی کی ایف آئی اے کو پی ایس او کی مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات جلد مکمل کرنے کی ہدایت،کمیٹی کو ایف آئی اے اور نیب کی جانب سے پی ایس او کی مالی بے ضابطگیوں پر تحقیقات سے متعلق بریفنگ دی گئی

ہفتہ 29 نومبر 2014 08:48

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2014ء ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل میں سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ تیس دسمبر تک مستقل ایم ڈی پی ایس او کی تقرری کردی جائے گی، امجد پرویز جنجوعہ کا نام وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی سفارشات پر ای سی ایل سے نکال دیا ہے ، کمیٹی نے ایف آئی اے پر زور دیا کہ پی ایس او کی مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات جلد مکمل کریں ، نیب نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پی ایس او کیخلاف تین مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں ایک بلوچستان اور دو سندھ میں ، ایف آئی اے نے کمیٹی نے بتایا کہ پی ایس او تحقیقات میں مدد فراہم نہیں کر رہا جس کی وجہ سے تحقیقات میں زیادہ وقت لگ رہا ہے کمیٹی ارکان نے ذیلی کمیٹی کیلئے دو ماہ کا مزید وقت مانگ لیا ہے کمیٹی کو ایف آئی اے اور نیب کی جانب سے پی ایس او کی مالی بے ضابطگیوں پر تحقیقات سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محمد یوسف کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر صابر علی بلوچ سینیٹر روزی خان کاکڑ ، سینیٹر عبدالنبی بخش اور دیگر نے شرکت کی ۔ کمیٹی نے ایف آئی اے ، نیب اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام نے بھی شرکت کی ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیڑولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر محمد یوسف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم سے اجازت نامہ جو غیر معیاری فرنس آئل امپورٹ کرنے والے آئل مارکٹنگ کمپنی کے متعلقہ موجودہ و سابقہ ملازمین کی تفتیش و گرفتاری ، ایف آئی اے اور نیب کے پا س پاکستان اسٹیٹ آئل کے متعلق تمام تفتیش کے کیسز کے معاملات اور ایم ڈی پی ایس او کی تقرری کے حوالے سے حکومت پاکستان کے موقف بارے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے بریفنگ کے معاملات کا تفصیل سے جائز ہ لیا گیا ۔

غیر معیاری فرنس آئل کی ایمپورٹ کے حوالے سے ایف آئی اے کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم آفس سے 2013 میں چارلوگوں کے خلاف شکایات وصول ہوئی تھیں جس میں پی ایس او کے چار اعلیٰ حکام غیر معیاری اور ملاوٹ زدہ فرنس آئل ایمپورٹ کرنے کی اجازت دی ہے اس کے علاوہ بیرون ملک دوروں پر 650 بلین روپے خرچ کیے گئے تھے ا ورپی این ایس سی کو بغیر ٹینڈر کے تیل کی سپلائی کے معاہدے بھی شامل تھے۔

انسپکٹر ایف آئی اے عبدالرؤف شیخ نے کمیٹی کو بتایا کہ ایم ٹی بلوچستان شپ کے ذریعے 60 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل ملائیشیا سے ایمپورٹ کیا گیا جس کی مالیت 4.5 ملین تھی جس کو چیک کروایا گیا تو آئل ناقص نکلا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر معاہدے اور اقدامات کیے جائیں تو ملک کو اربوں روپے کا نقصان برداشت نہیں کرنا پڑتا دنیا میں ہر چیز کا معیار مقرر ہے جب آئل ایمپورٹ کیا جارہا تھا تو اُس وقت تمام چیزوں کو کیوں نہیں چیک کیا گیا تھا جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ کہ ایک بین الاقوامی طریقہ کار طے کیا گیا ہے وہاں سے جب آئل ایمپورٹ کیا جارہا تھا توآئل ٹھیک تھا راستے میں کہیں گڑ بڑ کی گئی ہے اس کا تعین کرنے کی ضرورت ہے قائمہ کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ ڈیڑھ سال گزر چکاہے ایف آئی اے نے جو انکوئری کی ہے یا جوثبوت حاصل کیے ہیں وہ کمیٹی کے سامنے پیش کیے جائیں جس پر ایف آئی اے کے حکام نے کمیٹی سے دو ماہ کی مہلت طلب کر لی ۔

نیب کے حکام نے پاکستان اسٹیٹ آئل کے متعلق کیسز کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ نیب کے پاس ان کے متعلق کل تین کیس ہیں دو سندھ اور ایک بلوچستان سے ہے سندھ کے حوالے انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک پلاٹ جس کی مالیت 2.85 کروڑ روپے ہے اور دوسرا مظفر گڑھ میں 2258 میٹرک ٹن آئل کے نقصان کے بارے میں ہے جو چارہ ماہ میں کہیں غائب ہو گیا تھا اور پاکستان اسٹیٹ آئل نے خود یہ معاملہ اُٹھایاتھا اور آٹھ افراد شامل تفتیش ہیں ملزمان کا تعلق پنجاب سے ہے اور اکتوبر 2014 کو یہ کیس نیب پنجاب کو بھیج دیاگیا ہے تیسرا کیس بلوچستا ن کو ہے جب افغانستان کو تیل کی سپلائی دے رہے تھے 2009 میں یہ کیس شروع ہوا تھا اور کسٹم کے کلکٹر نے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے اور ابھی تک اس کافیصلہ نہیں ہوا اور اس کیس کے حوالے سے پی ایس او نے ایمنسٹی سکیم کے تحت 69 ملین روپے بھی ادا رکھے ہیں ایم ڈی پی ایس او کی تقرری کے حوالے سے جوائنٹ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کی وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی طرف سے وزیراعظم کو پی ایس کے ایم ڈی کی تقرری کیلئے ایک سمری23 جولائی 2013 کو ارسال کی گئی جو 26 جولائی 2013 کو منظور کر لی گئی تھی یہ منظوری تین ماہ کیلئے تھی پھر ایک اور سمری 11 اپریل2014 کو پی ایم ہاؤس کو موجودہ قائمقام ایم ڈی کی تقرری میں توسیع کیلئے بھیجی گئی تھی ۔

سیکرٹری پیٹرولم عابد سعید نے کمیٹی کو بتایا کہ دسمبر کے آخر تک تمام سرکاری اداروں کے ہیڈ ز کا تقررکر لیا جائے گا ۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ ، سینیٹر ز عبدالنبی بنگش اور روزی خان کاکٹر کے علاوہ سیکرٹری پیٹرولیم عابد سعید ، قائمقام ایم ڈی پی ایس او امجد پرویز جنجوعہ ، ڈی ایم جی پی ایس او ، جوائنٹ سیکرٹری اسٹبلیشمنٹ ڈویژن ، نیب اور ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :