کراچی ،حکومت نے 26بچیوں کو قانونی مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ باجوڑ ایجنسی کے حوالے کردیا ،بچیوں کو سی ون 130طیارے یا عام فلائٹ کے ذریعے پشاور روانہ کیا جائے گا اور باجوڑ ایجنسی پہنچ کر بچیوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا جائے گا

ہفتہ 29 نومبر 2014 08:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2014ء) حکومت سندھ نے کراچی میں دو روز قبل لیاقت آباد اور جمشید کوارٹر سے ملنے والی 26بچیوں کو ایک قانونی مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ باجوڑ ایجنسی کے حوالے کردیا ہے، بچیوں کو سی ون 130طیارے یا عام فلائٹ کے ذریعے پشاور روانہ کیا جائے گا اور باجوڑ ایجنسی پہنچ کر ان بچیوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا جائے گا ۔

پیپلزپارٹی کے فاٹا سے تعلق رکھنے والے سابق ارکان قومی اسمبلی اور قبائلی عمائدین نے ان بچیوں کی باحفاظت حوالگی پر سابق صدر آصف علی زرداری ،وزیرا علیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور گورنر خیبرپختونخوا کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے اور ان کی کاوشوں کو سراہا ہے ۔جمعہ کو شانتی نگر میں واقع محکمہ سماجی بہبود کے فلاحی مرکز دارالبنات میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کی صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی نے بتایا کہ 26نومبر کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد سے پولیس نے 26کم سن بچیوں کو ایک مکان سے تحویل میں لیا ۔

(جاری ہے)

ان بچیوں کی موجودگی علاقے کے لوگوں نے پولیس کو دی تھی ۔یہ بچیاں لین دین کے تنازعے کے باعث اس مکان میں رکھی گئی تھیں اور انہیں حمیدہ خاتون باجوڑ سے کراچی لائی تھی ۔مذکورہ خاتون سے پوچھ گچھ کے بعد پولیس نے فاطمہ جناح کالونی جمشید کوارٹر کے علاقے سے ایک بنگلے سے مزید 7بچیوں کو تحویل میں لیا ۔اس کارروائی کے دوران 33بچیاں پولیس نے اپنی تحویل میں لیں ۔

ان بچیوں کو ان کے والدین نے دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے کراچی بھیجا تھا ۔ان کم سن بچیوں کی کراچی آمد اور مدرسے میں تعلیم کے حوالے سے پولیس مکمل تحقیقات کررہی ہے ۔ان 33بچیوں کو پولیس نے دارالبنات میں منتقل کیا ،جہاں ان کو مکمل سہولیات فراہم کی گئیں ۔7بچیوں کا تعلق کراچی سے تھا ۔مکمل تحقیقات اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد ان بچیوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ۔

26بچیوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ اور گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی کے درمیان رابطہ ہوا ۔ان کی ہدایت پر اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ باجوڑ ایجنسی فیاض شیرپاوٴ کراچی پہنچے ۔اس معاملے کی لمحہ بہ لمحہ صورت حال سے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو آگاہ کیا جاتا رہا ۔ان کی ہدایت پر فاٹا سے تعلق رکھنے والے سابق ارکان قومی اسمبلی اخونزادہ چٹان ،نور عالم اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی کراچی آئے اورجہاں اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ ،سابق ارکان قومی اسمبلی اور محکمہ سماجی بہبود کے درمیان باضابطہ طور پر ایک قانونی ڈرافٹ تیار کیا گیا اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ان بچیوں کو ان کے حوالے کردیا گیا ۔

روبینہ قائم خانی نے کہا کہ بچیوں کو تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری تھی ،جو اس نے احسن طریقے سے پوری کی ۔آئی جی سندھ کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ غیر رجسٹرڈ مدارس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔اس حوالے سے وفاق المدارس سے رابطہ کیا جارہا ہے اور ان سے بھی درخواست کی گئی ہے وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں ۔انہوں نے کہا کہ مدارس تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔

تاہم مدارس کی رجسٹریشن انتہائی ضروری ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوسکیں ۔اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی اخونزادہ چٹان نے کہا کہ فاٹا میں کراچی سے زیادہ مدارس ہیں ۔اب یہ بچیاں کراچی کیوں پہنچیں اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ مدارس میں اصلاحات ضروری ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کو میڈیا نے اس طرح بنا کر پیش کیا جیسے بچیاں کراچی میں دہشت گردی کے لیے آئی تھیں ۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں تعلیمی سہولیات انتہائی کم ہیں ۔اگر ملک میں سال میں 100اسکول بنتے ہیں تو وہاں 100اسکول دہشت گرد دھماکوں سے اڑا دیتے ہیں ۔فاٹا میں رہنے والے غریب لوگ ہیں ۔ان کو یہ شعور ہی نہیں ہے کہ مدارس رجسٹرڈ ہیں یا نہیں ۔اگر ان بچیوں کے والدین نے ان کو کراچی پڑھنے کے لیے بھیجا ہے تو اس معاملے کی تحقیقات ضروری ہیں ۔تاہم حکومت کو چاہیے کہ وہاں پر تعلیمی سہولیات کو عام کرے ۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے کی حکومت دھرنوں میں مصروف ہے ۔اس واقعہ پر ان کی خاموشی سے فاٹا کے عوام کو مایوسی ہوئی ہے ۔کے پی کے حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے ۔تاہم گورنر خیبرپختونخوا نے اس معاملے میں اپنا بھرپور کردار کیا ۔انہوں نے ان بچیوں کو حفاظت میں رکھنے اور سہولیات فراہم کرنے پر حکومت سندھ کا شکریہ ادا کیا ۔

اس موقع پر اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ فیاض شیرپاوٴ نے کہا کہ ان بچیوں کی روانگی کے لیے سی ون 130طیارہ وفاقی حکومت سے مانگا گیا ہے ۔اگر طیارہ مل گیا تو ٹھیک ہے ورنہ عام فلائٹ سے یہ بچیاں پشاور روانہ کی جائیں گی ،جہاں سے ان کو باحفاظت پشاور پہنچا کر ان کے والدین کے حوالے کردیا جائے گا ۔اس موقع پر بچیاں انتہائی خوش نظر آرہی تھیں اور بچیوں کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے گھروں کو پہنچ جائیں ۔

متعلقہ عنوان :