برطانیہ میں بنیاد پرستی سے نمٹنے کیلئے نئے قوانین لانے کا فیصلہ

جمعرات 14 مئی 2015 09:07

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مئی۔2015ء) برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے ملک میں سخت گیر خیالات کی تشہیر یا بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیرِاعظم ملک کی قومی سلامتی کونسل کو بتانے والے ہیں کہ برطانیہ ضرورت سے زیادہ عرصے تک مزاحمت نہ کرنے والا متحمل مزاج معاشرہ رہ چکا ہے۔

ڈیوڈ کیمرون کہیں گے کہ شدت پسندی کے زہریلے نظریات کا مقابلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ وہ کونسل کو یہ بھی مطلع کریں گے کہ 27 مئی کو ملکہ برطانیہ کی تقریر میں انسدادِ دہشت گردی کے قانون کا ذکر بھی ہوگا۔ اس قانون کے تحت امیگریشن کے نئے قوانین لائے جائیں گے اور شدت پسندوں کے زیرِ استعمال دفاتر کو بند کرنے کے علاوہ ایکسٹریم ازم ڈسرپشن آرڈر بھی متعارف کروایا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان قوانین کا مسودہ برطانوی سیکریٹری داخلہ تھریسا مے نے عام انتخابات سے قبل تیار کیا تھا لیکن اس وقت کنزرویٹو پارٹی اس سلسلے میں اپنی اتحادی جماعت لبرل ڈیموکریٹس کو رضامند نہیں کر سکی تھی۔ نئے قوانین کے تحت ایسی شدت پسند تنظیموں کے عوامی مقامات پر جلسے کرنے پر پابندی لگائی جا سکے گی جو نفرت آمیز پیغامات دیتی ہیں لیکن ان کی سرگرمیاں انھیں دہشت گرد یا کالعدم تنظیم قرار دینے کے لئے ناکافی ہیں۔

برطانوی حکومت کے منصوبے کے تحت ملک کے خیراتی کمیشن کو زیادہ اختیارات دیے جائیں گے تا کہ وہ ایسے خیراتی اداروں کا قلع قمع کر سکے جو انھیں ملنے والی امداد سے شدت پسندوں اور دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ذرائع ابلاغ پر نظر رکھنے والا ادارہ آف کام بھی ایسے چینلز کے خلاف کارروائی کر سکے گا جو شدت پسندی کے نظریات کی تشہیر کرتے ہیں۔ قومی سلامتی کونسل کے ہفتہ وار اجلاس میں ڈیوڈ کیمرون یہ بھی کہیں گے کہ یہ نئے قوانین لوگوں کے لیے شدت پسندی کی تشہیر مشکل بنا دیں گے۔

متعلقہ عنوان :