امریکا، بوسٹن مقدمہ، سزا کے تعین کے لیے حتمی دلائل جاری،استغاثہ نے زوخار سارنیف کو ایک ’سفاک، غیر نادم دہشت گرد‘ قرار دیا

جمعرات 14 مئی 2015 09:12

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مئی۔2015ء) بوسٹن میراتھون ریس بم حملہ آور کو موت کی سزا یا عمر قید دی جانی چاہیئے؟ اس معاملے پر استغاثہ اور مجرم زوخار سارنیف کے وکلا کے پاس دلائل مکمل کرنے کے لیے مختصر وقت باقی ہے۔بدھ کے روز بوسٹن کی امریکی ضلعی عدالت کے سامنے حتمی دلائل جاری ہیں۔استغاثہ نے زوخار سارنیف کو ایک ’سفاک، غیر نادم دہشت گرد‘ قرار دیا ہے، جس نے اپنے انتہاپسند بڑے بھائی، تمرلان سے مل کر یہ ہلاکت خیز حملہ کیا۔

(جاری ہے)

اْن کے مطابق، زوخار کو موت کی سزا دی جانی چاہیئے۔زوخار کے وکلا یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ اْنھوں نے بم حملوں میں شرکت کی۔ تاہم، اْنھوں نے جیوری کو بتایا ہے کہ وہ بڑی حد تک تمرلان کے زیر اثر تھا، جو مسلمان ملکوں میں فوجی کارروائیوں پر امریکہ کو سزا دینا چاہتے تھے۔ اْنھوں نے جیوری سے جان بخشی کا کہا ہے۔2013 کے میراتھون ریس کی فنش لائن پر ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جب کہ 260 سیزائد زخمی ہوئے۔زوخار کو گذشتہ ماہ مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اب جیوری اْن کی سزا کا تعین کررہا ہے۔