ملا منصور اختر کی قیادت میں طالبان کا پہلا حملہ ، ایک نیٹو اہلکار سمیت کم از کم 36 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی،طالبان کے حملوں سے 44افراد کی ہلاکت کے بعد سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ، ہلاک شدگان میں ایک غیر ملکی فوجی اور تنظیم کے آٹھ سویلین کنٹریکٹرز بھی شامل ہیں، نیٹو ترجمان ،شہر کے داخلی و خارجی راستوں اور دیگر مقامات پر قائم شناختی چوکیوں پر پولیس کے ساتھ فوج بھی تعینات کر دی گئی، صدر اشرف غنی کی زیر صدارت اجلاس میں اہم فیصلے متوقع

اتوار 9 اگست 2015 09:30

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اگست۔2015ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے متعدد بم دھماکوں میں ایک نیٹو اہلکار سمیت کم از کم 36 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے اور ملا اختر منصور کو نیا امیر مقرر کئے جانے کے بعد افغانستان میں تنظیم کی جانب سے پہلا بڑا حملہ سامنے ا آیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق رات گئے کابل کے وسطی علاقے میں ہونے والے پہلے دھماکے میں 15 افراد ہلاک جبکہ 240 زخمی ہوئے۔حکام کے مطابق دھماکا خیز مواد سے بھرے ہوئے ٹرک کو شاہ شہید کے علاقے میں قائم فوجی بیس کے قریب اڑایا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں سٹرک پر 30 فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا اور بیس کی حفاظتی دیوار تباہ ہوگئی تاہم اس واقعے میں کسی فوجی اہلکار کے ہلاک ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

اس دھماکے کے کچھ گھنٹوں کے بعد دوسرا دھماکا کابل پولیس اکیڈمی کے قریب ہوا جہاں پولیس کی وردی میں ملبوس ایک خود کش بمبار نے خود کو اڑا لیا جس میں 20 افغان کیڈٹ ہلاک ہوئے۔کابل میں ہونے والے پہلے دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پولیس اکیڈمی پر ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

دوسری جانب رات دیر گئے امریکی اسپیشل فورسز کے زیر استعمال ایئرپورٹ پر بھی عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا، اس دوران متعدد دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی، جس کے نتیجے میں نیٹو فورسز کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا تاہم اس کی شہریت کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں ۔ادھرافغانستان کے دارالحکومت کابل میں بم دھماکوں اور شدت پسندوں کے حملوں میں کم از کم 44 افراد کی ہلاکت کے بعد سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

نیٹو کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان میں ایک غیر ملکی فوجی اور تنظیم کے آٹھ سویلین کنٹریکٹرز بھی شامل ہیں۔افغان صدر اشرف غنی بھی ملک کی قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں جس میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔شہر کے داخلی و خارجی راستوں اور دیگر مقامات پر قائم شناختی چوکیوں پر پولیس کے ساتھ فوج بھی تعینات کر دی گئی ہے۔

جمعے کے دن اور شب میں ہونے والے حملوں کے بعد رات بھر شہر کی فضا ہیلی کاپٹروں اور جنگی طیاروں کی آوازوں سے گونجتی رہی جنھیں فضائی نگرانی پر مامور کیا گیا تھا۔کابل میں حالیہ پرتشدد واقعات کا آغاز شاہ شاہد نامی علاقے میں جمعے کی صبح ہونے والے ایک زور دار کار بم دھماکے سے ہوا تھا جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور ڈھائی سو سے زائد زخمی ہوئے۔

اس دھماکے کے چند گھنٹے بعد ایک خودکش حملہ آور نے ہوائی اڈے کے شمالی علاقے میں پولیس کے تربیتی مرکز کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا دیا اور اس حملے میں 20 سے زیادہ زیرِ تربیت اہلکار مارے گئے۔ان حملوں کے بعد شہر میں حفاظتی انتظامات سخت کیے گئے لیکن جمعے کی شب شدت پسندوں نے دارالحکومت میں امریکی فوج کے خصوصی دستوں کے اڈے پر دھاوا بول دیا۔

شہر کے داخلی و خارجی راستوں اور دیگر مقامات پر قائم شناختی چوکیوں پر پولیس کے ساتھ فوج بھی تعینات کر دی گئی ہے نیٹو حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حملے میں ایک نیٹو اہلکار اور تنظیم کے آٹھ غیر فوجی کنٹریکٹر مارے گئے ہیں۔تنظیم کی جانب سے ہلاک شدگان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔نیٹو حکام نے جوابی کارروائی میں دو حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ یہ حملے طالبان کے اندر قیادت کے معاملات سے منسلک جھگڑوں کو چھپانے کی کوشش ہیں۔خیال رہے کہ یہ حملے طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد ہو رہے ہیں۔خیال رہے کہ پیر کے روز افغان طالبان نے ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں طالبان اراکین کو نئے سربراہ ملا اختر منصور کی بیعت لیتے دیکھایا گیا۔طالبان کے نئے امیر ملا منصور اختر نے اپنے بیان میں امن مذاکرات کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ دشمن کی پروپیگنڈا مہم ہے۔‘