جاپان کے سینڈائی جوہری پلانٹ نے پھر سے کام شروع کر دیا،دوسرا ری ایکٹر اکتوبر میں چلایا جائے گا۔ حکو متی کمپنیو ں نے عوام کی سخت مخالفت کے باوجود 25 ری ایکٹروں کو پھر سے شروع کرنے کے لیے درخواست دے رکھی ہے

بدھ 12 اگست 2015 08:41

ٹو کیو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء)جاپان نے نئے حفاظتی ضابطوں کے تحت سینڈائی جوہری ری ایکٹر نے پھر سے کا م شروع کردیا ہے۔خیال رہے کہ سنہ 2011 میں فوکوشیما کے جوہری پلانٹ میں ہونے والے حادثے کے بعد نئے حفاظتی ضوابط بنائے گئے تھے اور جاپان کے تمام جوہری ری ایکٹروں کو رفتہ رفتہ بند کردیا گیا تھا۔کیوشو الیکٹرک پاور نے کہا ہے کہ نئی سخت جانچ پڑتال کے بعد اب وہ اپنا نمبر ایک ری ایکٹر سینڈائی پلانٹ از سر نو شروع کر رہے ہیں۔

جاپان میں توانائی کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں نے عوام کی سخت مخالفت کے باوجود 25 ری ایکٹروں کو پھر سے شروع کرنے کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔خیال رہے کہ زلزلے اور سونامی کے بعد فوکوشیما ڈائچی پلانٹ میں زہریلے مادے کا اخراج شروع ہوگیا تھا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم شینزو ابی نیکہا ہے کہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ ری ایکٹروں کو ’دنیا کی سخت ترین حفاظتی جانچ سے گزرنے کے بعد‘ پھر سے جاری کیا جائے۔

انھوں نے کہا: ’میں چاہتا ہوں کہ کیوشو الیکٹرک سیفٹی کو اولین ترجیح دے اور اسے دوبارہ شروع کرنے میں انتہائی احتیاط سے کام لے۔‘حکومت نے کہا کہ توانائی کی درآمد پر ہونے والے زبردست اخراجات کو کم کرنے اور ملک میں کاربن کے اخراج میں اضافے کو روکنے کے لیے جاپان کو جوہری توانائی کی ضرورت ہے۔ سینڈائی پلانٹ میں نئے حفاظتی نظام نصب کرنے پر 10 کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ خرچ کیے گئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنے دنوں سے بند پڑے ری ایکٹروں کو پھر سے جاری کرنے میں ابتدائی پریشانیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔جاپان کی جوہری ضابطہ کار اتھارٹی نے سنیڈائی میں دو جوہری ری ایکٹروں کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔ دوسرا ری ایکٹر اکتوبر میں چلایا جائے گا۔پہلا ری ایکٹر جمعے سے بجلی پیدا کرنا شروع کر دے گا جبکہ وہ اپنی پوری صلاحیت پر اگلے ماہ پہنچے گا۔

مقامی باشندوں نے علاقے میں متحرک آتش فشاں کے ممکنہ خطرات پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرہ کیا ہے۔فوکوشیما بحران کے وقت رہنے والے وزیر اعظم ناوٴٹوکان نے مظاہرین کی بھیڑ کو کہا: ’ہمیں جوہری تنصیبات نہیں چاہیے۔انھوں نے کہا ’فوکوشیما کے سانحے نے محفوظ اور سستی جوہری توانائی کا پول کھول دیا ہے اور یہ خطرناک اور مہنگی ثابت ہوئی۔