آبی ذخائر کی تعمیر میں تاخیر اپوزیشن کی نواز شریف حکومت پر شدید تنقید ، حکومت خواب غفلت سے جاگے اور ملک میں ڈیم بنانے کا مسئلہ سیاسی بنیادوں پر نہیں تکنیکی بنیادوں پر حل کرے ، اراکین کا مطالبہ

بدھ 12 اگست 2015 08:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء) اپوزیشن و حکومتی اراکین نے ملک میں آبی ذخائر ( ڈیم ) نہ بنانے پر حکومت پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ڈیم بنانے کا مسئلہ تکنیکی بنیادوں پر حل کیا جائے اور اس مسئلے کو سیاسی مصلحتوں کی نظر نہ کیا جائے ، پاکستان آبی ذخائر تعمیر کرکے دنیا سے اجناس کی کمی دور کرسکتا ہے جبکہ ملک کے اندر صحراؤں کو سبزہ زار میں بدل سکتا ہے حکومت بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے سولر منصوبے ، تھرمل منصوبوں کی بجائے آبی منصوبوں پر توجہ مرکوز کرے ۔

سندھ اور خیبر پختونخوا سے منتخب اراکین نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی مخالفت کی تاہم حکومت سے مطالبہ کیا کہ منڈا ڈیم ، بھاشا ڈیم کی تعمیر کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے بڑے ڈیم بنانے کی بجائے حکومت چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر پانی کو ذخیرہ کرسکتا ہے اپوزیشن نے نواز شریف حکومت کی سست روی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ حکومت دعوؤں کی بجائے پورٹ قاسم ، گڈانی منصوبے فوری تعمیر کرے پاکستان کے پاس وسائل کی کمی نہیں تاہم ضرورت وسائل کو استعمال میں لانے کی ہے جس کے لئے سیاسی اتحاد ضروری ہے یہ باتیں سپیکر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے دوران ملک میں آبی ذخائر کی تعمیر وقت کی ضرورت ہے مسئلہ پر جاری بحث میں ہوئیں اس مسئلے پر حکومت ، اپوزیشن اراکین نے کھل کر بحث کیں اور آبی ذخائر کی جلد تعمیر پر اتفاق رائے نظر آیا رکن اسمبلی مزمل قریشی نے تحریک پیش کی کہ ملک میں پانی بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ملک کے اندر آبی ذخائر فوری تعمیر کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے مزمل قریشی نے ایوان میں قراردد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میں پانی کی قلت ہے لیکن سیلاب کی صورتحال میں جو پانی آتا ہے وہ بھی ضائع ہوجاتا ہے لحاظہ چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر پانی کی قلت کو بھی پورا کیاجائے اور زراعت کی قلت بھی ان ڈیموں کے بنانے سے پوری ہوجائے گی وزیراعظم پیکجز کا تو ا علان کرتے ہیں لیکن اس کے لئے مکمل پلاننگ کرکے حل نہیں کرتے شیر اکبر خان نے کہا کہ ملک میں کالا باغ ڈیم کا شوشہ چھوڑا گیا جبکہ اس پر تین صوبوں کو اعتراض تھا لیکن ایوان نے قرارداد منظور کی تھی جبکہ اس کے علاوہ بھی چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائے جاسکتے ہیں متنازع ڈیم کو نہ بنایا جائے اور جو غیر متنازع ڈیم ہیں ان کو فی الفور بنایا جائے عبدالستار بچانی نے کہا کہ ملک میں بہت سی جگہوں پر چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائے جاسکتے ہیں میٹرو کیلئے تو پیسے ہیں لیکن بھاشا ڈیم کیلئے زمین خریدنے کیلئے چھ ارب روپے رکھے گئے ڈاکٹر امجد نے کہا کہ پاکستان میں ہم چھ ماہ پانی میں ڈوب رہتے ہیں جبکہ چھ ماہ سوکھے میں رہتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس پالیسیوں کا فقدان ہے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے ۔

آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ ہم کتنے سالوں میں ڈیموں کے بنانے کی بحث میں الجھے ہیں کالا باغ ڈیم کے بنانے پر سندھ اور خیبر پختونخوا کا شدیدردعمل ہے ہم ایسے ڈیموں کی تعمیر چاہتے ہیں جو غیر متنازع ہو دیامر بھاشا ڈیم پر ہر حکومت کہتی ہے کہ کام چل رہا ہے لکین پتہ نہیں کب مکمل ہوگا حالانکہ اس سے پانی بھی محفوظ ہوگا اور توانائی بحران بھی حل ہوگا ۔

منڈا ڈیم سے 740 میگا واٹ بجلی بھی حاصل ہوگی اور پانی بھی محفوظ ہوگا لیکن اس پر بھی کوئی کام نہیں ہورہا ہے چارصوبوں کو اپنا پانی فراہم کیا جائے اس وقت خیبر پختونخوا میں دو ملین ایکڑ فلڈ کا پانی نہیں ملتا ہے مولانا گوہر شاہ نے کہا کہ منڈا ڈیم کو بنانے کیلئے جلد کام کیا جائے اس سے روزگار میں اضافہ ہوگا خیبر پختونخوا زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے اس لئے اس کا اس کو حق دیا جائے اور لوڈ شیڈنگ کم کی جائے ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلا نے کہا کہ کہیں لوگ پانی سے ڈوب رہے ہیں تو کہیں لوگ پیاس سے مر رہے ہیں پانی کا مسئلہ اہم ہے اور اس پر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں ہم نے ساٹھ سال لگا دیئے ۔

شیخ رشید نے کہا کہ اس وقت آج کا یہ اہم مسئلہ ہے دیامر بھاشا ڈیم میری زندگی میں نہیں بن سکتا ہے کیونکہ وہاں کی زمین کے حوالے سے وہاں کے لوگوں کے بڑے سنجیدہ تحفظات ہیں پاکستان کی ایکسپورٹ اس سال بھی کم ہوئی ہے نیلم جہلم ڈیم دنیا کے زلزلہ کے مرکز سلک پر بن رہا ہے ایل این جی بھاری لوگوں کی وجہ سے زمین بوس ہوگیا ہے ہر ندی نالے میں دس دس میگا واٹ مقامی لوگ بجلی پیدا کرسکتے ہیں گڈانی قاسم پورٹ بہااولپور سولر انرجی کی بجلی کہاں پر گئی ہے کراچی میں دو نمبر لوگوں سے مہنگی زمین خریدی ہے اس پر کمیٹی ایکشن لے ۔

رشید گوڈیل نے کہا کہ پاکستان میں ڈیم نہیں بننے دینا بس ڈیم پول بن رہے ہیں چین کے واٹر سیو پالیسی پر نظر ثانی کریں جو بھی ڈیم بنانے ہیں اس پر متفقہ رائے قائم کریں اگر خیبر پختونخوا میں چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں تو وہاں سے دس سے بارہ ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کی جاسکتی ہے اس سے بجلی میں اضافہ ہوگا ہر انڈسٹری کی پیداوار میں اضافہ ہوگا ا س سے تمام معیشت کا پہیہ چلے گا ۔

شہاب الدین نے کہا کہ منڈا ڈیم کا نام خراب نہ کیا جائے اویس لغاری نے کہا کہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی تہذیبیں پانی پر منحصر کرتی ہیں آج بلوچستان میں آبادی کم پانی کی وجہ سے ہے حکومت بجلی بحران کے حل پر بڑی توجہ دے رہی ہے آج پانی کی اہمیت انرجی کی اہمی سے زیادہ ہے لیکن پاکستان میں اس پر توجہ نہیں دی جارہی ہے سندھ اور خیبر پختونخوا ملکی مفاد کی خاطر دوبارہ سے کالا باغ ڈیم کو اسٹڈی کریں ڈیرہ غازی خان میں تین لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے والا دس سے بارہ ارب روپے کا ڈیم بن سکتا ہے اس معاملے پر خواجہ آصف اور احسن اقبال دس دس اراکین کا گروپ بنا کر اس پر سوچیں اور غور وحوض کریں ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے اردگرد بڑے خطرناک حالات ہیں سینٹ میں تو ان مسائل پر توجہ دی جارہی ہے افغانستان بارے ہماری خارجہ پالیسی پاکستان کے لئے تباہی کا موجب بنے گی اگر ہم نے ایسے تجربات کئے تو ہم کہیں کے نہیں رہیں گے پختون قوم ہمارے پر شک کررہی ہے اس ملک سے 110 ملین ایکڑ فیٹ پانی گزرتا ہے خوشحال گڑھ چھوٹا ڈیم حکومت بنائے لیکن ہر وقت کالا باغ ڈیم کا طعنہ دیاجاتا ہے ۔