خواجہ آصف نے کالا باغ ڈیم پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کو مسترد کردیا،کالا باغ ڈیم پر قومی اتفاق رائے کے لئے اے پی سی بلائی جاسکتی ہے،مسئلہ پارلیمنٹ کے فورم پر ہی حل ہونا چاہی،وفاقی وزیر پانی و بجلی، اپوزیشن کالا باغ ڈیم کو متنازعہ نہ بنائے ڈیم نہ بننے سے ہر سال ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،عبید اللہ شادی خیل، کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیخلاف تین صوبائی اسمبلیوں نے قراردادیں منظور کیں، اس کی تعمیر ناقابل قبول ہے،یوسف تالپور و دیگر کا اظہار خیال

بدھ 12 اگست 2015 08:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم پر اے پی سی بلائی جاسکتی ہے ، خواجہ آصف نے کالا باغ ڈیم پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے امکان کو مسترد کردیا کالا باغ ڈیم کا مسئلہ پارلیمنٹ کے فورم پر ہی حل ہونا چاہیے ۔ پارلیمنٹ اختیارات جوڈیشل کمیشن کو نہیں دیئے ۔ ڈپٹی سپیکر کی صدارت میں کالا باغ ڈیم پر جاری بحث پر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ آبی ذخائر کی تعمیر کا مسئلہ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے بجلی کا مسئلہ دو سال میں حل ہوجائے گا یہ مسئلہ جلد حل ہونے والا نہیں ہے اس مسئلے پر صوبوں میں اختلافات ہیں خواجہ آصف نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر قومی اتفاق رائے کے لیے اے پی سی بلائی جاسکتی ہے سیلاب میں سے ہونے والی تباہی پر ایوان میں سیر حاصل بحث کرے پارلیمنٹ ایک خود مختار ادارہ ہے پارلیمنٹ کیاختیارات جوڈیشل کمیشن کو نہیں دینا چاہیے ۔

(جاری ہے)

عبید اللہ شادی خیل نے کہا کہا کہ تمام اراکین کالا باغ ڈیم کی سائٹ کا دورہ کریں ۔ اپوزیشن کالا باغ ڈیم کو متنازعہ نہ بنائے ڈیم نہ بننے سے ہر سال ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں حکومت ملک کے اندر آبی ذخائر فوری تعمیر کرے ۔ نواب یوسف تالپور نے کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیخلاف تین صوبائی اسمبلی قراردادیں منظور کیں تھی اس کی تعمیر ناقابل قبول ہے سندھ کا پانی بغیر اجازت کے گریٹر تھل کینال کو دے دیا گیا کالا باغ ڈیم کی بجائے دیگر ڈیم بنانا چاہیں ۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں بڑے ڈیم بنانے سے آرہی ہیں تربیلا اور منگلا ڈیم کی صفائی کرکے ان کی صلاحیت میں اضافہ کیاجاسکتا ہے ۔ عارف علوی نے کہا کہا کہ پاکستان ان ممالک کی فہرست میں ہے جہاں پانی کی شدید قلت ہے پانی کے مسئلے پر ملک کے اندر اعتماد کی فضا بنانی چاہیے کراچی سے پنتیس ملین سیوریج پانی سمندر میں جارہا ہے قیصر احمد شیخ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی ترقی نہیں ہورہی ہے ہماری ترقی سوا چار فیصد ہے بھارت سات فیصد اور چین آٹھ سے بھی زیادہ ہے ۔

توانائی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ڈیم بنانا وقت کی ضرورت ہے بڑے ڈیم نہیں بلکہ چھوٹے ڈیم بنانے ہوں گے ملک کے اندر 45فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں ان کو غربت کی لکیر سے نکالنے کیلئے ملک کے اندر ترقی شروع کرنی چاہیے ۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ آبی ذخائر کی تعمیر میں سست روی قابل مذمت ہے آبی ذخائر پر اے پی سی طلب کی جائے چاروں صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے تین اسمبلیوں نے قرارداد پاس کی ہے اس لئے کالا باغ ڈیم پر بات نہیں کرسکتے چترال دیر میں درجنوں ڈیم بن سکتے ہیں اس ایوان کی کمیٹی بنانے کے لیے ملک میں مزید ڈیم بنانے بارے سفارشات مرتب کرے معین عطا نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر بارے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر کمیشن کا حل نکالا جائے ۔