راہول ڈراوڈ زندگی کا سب سے ڈراوٴنا خواب، سچن ٹنڈولکر نے عالمی سطح پر اسٹار بنایا،شعیب اختر ،جب سے آنکھیں کھولی ہیں پی سی بی میں انہی لوگوں کو دیکھا ہے اور ہمیشہ رہیں گے، پاکستان کرکٹ کو انہی لوگوں کی وجہ سے نقصان پہنچ رہا ہے، ہمارے پاس دوسرا عمران خان ہوتا تو ہم دنیا میں سب سے بہترین ٹیم ہوتے، بھارتی میڈیا سے گفتگو

اتوار 16 اگست 2015 09:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 اگست۔2015ء)قومی ٹیم کے سابق فاسٹ باوٴلر شعیب اختر نے بھارتی بیٹسمین راہول ڈراوڈ کو اپنی زندگی کا سب سے ڈراوٴنا خواب قرار دیتے ہوئے کہا کہ سچن ٹنڈولکر نے انہیں عالمی سطح پر اسٹار بنایا۔ بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شعیب نے 1999 میں ٹنڈولکر کو ٹیسٹ میچ میں پہلی ہی گیند پر آوٴٹ کرنے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سچن نے ہی مجھے اسٹار بنایا اور میں اس پر ان کا بہت شکر گزار ہوں۔

ماضی کے تیز ترین فاسٹ باوٴلر شعیب اختر نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 1997 اور ون ڈے میں پلا میچ 1998 میں کھیلا تھا لیکن یہ 1999 میں ہدنوستان کے خلاف ٹیسٹ میچ تھا جس میں راہول ڈراوڈ اور سچن ٹنڈولکر کو لگاتار گیندوں پر آوٴٹ کر کے وہ راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

آپ کو ہمیشہ معلوم ہونا چاہیے کہ بلے باز کیا شاٹ کھیلے گا۔ میں جانتا تھا کہ سچن میرے خلاف شاٹ کھیلیں گے۔

انہوں نے مجھے خلا فراہم کیا اور میں نے اس کا فائدہ اٹھایا۔ میں جانتا تھا کہ مجھے انہیں نا صرف رفتار بلکہ سوئنگ سے چکمہ دینا ہو گا۔ انہوں نے کاہ کہ سچن بلا شبہ ایک عظیم بلے باز ہیں۔ وہ کسی بھی بہتر کھیل دکتے ہیں۔ جب ان کا دن ہو تو وہ باوٴلر کیلئے ڈراوٴنا خواب ثابت ہوتے تھے'۔تاہم شعیب اختر نے کہا کہ ان کے لیے سب سے بڑا ڈراوٴنا خواب ایک اور ہندوستانی بلے باز راہول ڈراوڈ تھے۔

’لیکن میرے لیے سب سے برا ڈراوٴنا خواب راہول ڈراوڈ تھے۔ وہ مجھے بور کر دیتیتھے۔ وہ پہلے بلے باز تھے جن سے مجھے ڈر لگا کیونکہ جھب وہ میدان میں بلا تھامے آتے تو میں جانتا تھا کہ مجھے کم از کم مزید دو سیشن فیلڈنگ کرنا ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ صرف وسیم اکرم ہی وہ باوٴلر تھے جو ڈراوڈ کو قابو کر سکتے تھے، مجھ میں یہ قابلیت نہیں تھی، میرے خیال میں وہ ٹیسٹ میچوں میں میرے لیے سب سے سخت بلے باز تھے کیونکہ وہ ناصرف ذہنی لبلکہ جسمانی طور پر بھی آپ کو تھکا دیتے تھے، وہ کرکٹ کے محمد علی تھے۔

اس موقع پر انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹیم کی موجودہ تنزلی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بورڈ میں 70-80 سال کے لوگ بیٹھے ہیں اور معاملات چال رہے ہیں۔ میں نے جب سے آنکھیں کھولی ہیں، انہی لوگوں کو بورڈ میں دیکھا ہے اور یہ ہمیشہ رہیں گے۔ پاکستان کرکٹ کو انہی لوگوں کی وجہ سے نقصان پہنچ رہا ہے، اگر ہمارے پاس دوسرا عمران خان ہوتا تو ہم دنیا میں سب سے بہترین ٹیم ہوتے۔ ’کاش ہمارے پاس ایک سچا لیڈر ہوتا، تاکہ میں، رزاق، ثقلین، اظہر اور آفریدی، تمام ہی کھلاڑی بہترین کرکٹر بن سکتے