اقوام متحدہ میں ایران کا منیٰ میں بھگدڑ کی تحقیقات کا مطالبہ ، بھگدڑ کا واقعہ ’دل دہلا دینے والا‘ ہے ،ایرانی صدر حسن روحانی ،300 ایرانی حجاج کی الٹے پاوٴں واپسی بھگدڑ کا سبب بنی،ایرانی حج مشن

پیر 28 ستمبر 2015 09:07

نیو یا رک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2015ء) ایرانی صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سعودی عرب میں حج کے دوران پیش آنے والے بھگڈر کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلا س سے خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے بھگدڑ کے واقعے کو ’دل دہلا دینے والا‘ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں اور اس واقعے اور رواں سال حج کے دوران پیش آنے والے ایسے ہی دیگر واقعات کی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

تاہم سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے حاجیوں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے انتظامات پر نظرثانی کا حکم دیا ہے۔نائجیریا نے سعودی حکومت کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ نائجیریا کے حجاج کی جانب سے ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا تھااسی اثنا میں ایرانی حج مشن کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کثیرالاشاعت عرب روزنامہ ”الشرق الاوسط“ نے اپنی حالیہ اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ ”تقریبا تین سو ایران حجاج نے اسمبلی پوائنٹ سے متعلق ہدایات پر عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے ان حاجیوں نے جمرات سے الٹے پاوٴں واپسی کی کوشش کی جس سے منیٰ کی 204 نمبر شاہراہ حادثہ پیش آیا ہے۔

(جاری ہے)

”الشرق الاوسط“ سے بات کرتے ہوئے ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایرانی حجاج کا گروپ جمعرات کی صبح مزدلفہ سے براہ راست شیطان کو کنکریاں مارنے کو روانہ ہوا۔ اس گروپ نے اپنے لیے مخصوص خیموں میں سامان وغیرہ رکھ کر مخصوص اسمبلی پوائنٹ پر انتظار نہیں کیا۔ یہ حجاج شاہراہ 204 پر مخالف سمت کی طرف چل پڑے۔ایرانی عہدیدار کے مطابق ان حاجیوں نے رمی ختم ہونے کا انتظار نہیں کیا جو معمول کی ہدایات کی روشنی میں کیا جاتا ہے اور اس کے برعکس الٹے پاوٴں واپسی کر دی۔

واپسی کا یہ وقت دوسرے حج مشن کے لئے رمی جمرات سے نکلنے کے لئے مخصوص تھا، جس کی وجہ سے تصادم ہوا۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ گروپ کچھ دیر رکا مگر دوسری سمت کو نہیں نکلا جس کی وجہ سے حجاج کا دباوٴ بڑھنے پر متعدد افراد صرف 20 میٹر چوڑے راستے سے نکلنے کی کوشش کرنے لگے۔ انہی ذرائع نے بتایا کہ جو کچھ ہوا وہ رش یا بھگدڑ کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ الٹنے پاوٴں چلنا کہلاتا ہے، جس کے انتہائی منفی نتائج نکلے ہیں۔

متعلقہ عنوان :