سانحہ منیٰ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا،سعودی نائب ولی عہد نے ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی ، ایران کی جانب سے بھی ایک سو اکتیس شہریوں کی شہادت کی تصدیق

پیر 28 ستمبر 2015 09:07

منیٰ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2015ء ) منیٰ میں گزشتہ روز بھگڈر مچنے سے ہونے والی سات سو سے زائد شہادتوں کا سبب جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز ہوگیا ، سعودی نائب ولی عہد نے زخمیوں کی عیادت کی۔ ایران نے سانحے میں اپنے ایک سو اکتیس شہریوں کی شہادت کی تصدیق کردی۔ منیٰ میں پچیس سال کے دوران پیش آنے والے بدترین سانحے کے بعد تحقیقات جاری ہیں۔

سعودی شاہ سلمان نے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے حج سیکورٹی انتظامات کے دوبارہ جائزے کا حکم دیا۔ ادھر سعودی نائب ولی عہد محمد بن سلمان نے بھگڈر مچنے سے زخمی ہونے والے افراد کی ہسپتال میں عیادت کی۔ ایران نے واقعے میں اپنے ایک سو اکتیس حاجیوں کی شہادت کی تصدیق کردی جبکہ ساٹھ ایرانی زخمی ہیں۔ سعودی میڈیا کے مطابق واقعے میں چھ پاکستانی شہید ہوئے۔

(جاری ہے)

بھارتی حکام نے اپنے تین شہریوں کی شہادت کی تصدیق جبکہ دو کے زخمی ہونے کی اطلاع دی۔ واقعے میں ایک بنگلہ دیشی خاتون شہید ہوئیں۔ تیونس ، فلسطین ، لیبیا ، عراق کے کسی شہری کے زخمی یا شہادت کی اطلاع نہیں۔ ایک سعودی وزیر نے حاجیوں کو اس واقعے کا ذمہ دار کہا تاہم عینی شاہدین نے اس کی تردید کی۔ انہوں نے بھگڈر کی وجہ سعودی حکومت کی جانب سے کیے گئے ناقص انتظامات کو قرار دے دیا۔

لیبیا کے ایک حاجی کا کہنا تھا کہ رش کے دوران پولیس نے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیئے۔ صرف ایک راستہ کھلا تھا ، عینی شاہدین کے مطابق موقع پر موجود پولیس ناتجربہ کار تھی ، انہیں راستوں کے بارے میں بھی درست علم نہیں تھا۔ منیٰ میں گزشتہ روز بھگڈر مچنے سے سات سو سترہ حاجی شہید جبکہ آّٹھ سو زخمی ہوگئے تھے۔

متعلقہ عنوان :