قومی اسمبلی کی پٹرولیم و قدرتی گیس کی ذیلی کمیٹی نے خیبرپختونخوا کے اضلاع میں گیس پائپ لائنوں کی عدم فنڈنگ پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور چیف سیکرٹری کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی عدم شرکت پر کمیٹی کا شدید اظہار برہمی ،اگر چیف سیکرٹری اگلے اجلاس میں نہ آئے تو پھر ان کے خلاف تحریک استحقاق لائیں گے؛اراکین

جمعہ 23 اکتوبر 2015 09:47

اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اکتوبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی پٹرولیم و قدرتی گیس کی ذیلی کمیٹی نے خیبرپختونخوا کے اضلاع میں گیس پائپ لائنوں کی عدم فنڈنگ پر خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی پرویز خٹک اور چیف سیکرٹری کو اگلی میٹنگ میں طلب کر لیا ۔ جمعرات کے روز قومی اسمبلی قائم کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی گیس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کنونیئر ملک اعتبار خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی عدم شرکت پر کمیٹی نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر چیف سیکرٹری اگلی میٹنگ میں نہ آئے تو پھر ان کے خلاف تحریک استحقاق لائیں گے ۔

کمیٹی میں صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں آئل اینڈ گیس کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ بھی لیا گیا تحریک انصاف شہریار آفریدی نے کمیٹی میں بتایا کہ خیبرپختونخوا کا این ایف سی ایوارڈ کے تحت 14.6 فیصد بنتا ہے لیکن ابھی تک ہمیں 1.76 فیصد دیا جا رہا ہے جو کہ ہمارے حقوق پر ڈاکہ ہے ۔

(جاری ہے)

جے یو آئی (ف) اکرم خان درانی نے کہا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن کو صوبے کے 10 فیصد میں سے حصہ دیا گیا تو پھر لوگ سڑکوں پر ہوں گے کرک میں گیس کے کنویں ہیں لیکن وہاں پر ایک گیس پائپ لائن کو ٹھیک نہ کرنے پر ہنگو ، کرک اور کوہاٹ کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اس پائپ لائن پر 6 ارب روپے کا خرچہ ہے جس میں تین ارب روپے وفاقی حکومت نے دینے کی یقین دہانی کرائی ہے اب خیبرپختونخوا حکومتی اتنی غریب ہے کہ تین ارب روپے سے گیس پائپ لائن کے لئے بھی نہیں دے سکتی ہے حالانکہ خیبرپختونخوا حکومت شجرکاری مہم پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے لیکن عوام کے بنیادی مسائل پر توجہ نہیں ہے کرک سے گیس حاصل کرنے کے بعد کرک کے لوگوں کو گیس نہ ملنے سے نفرتیں بڑھیں گی اور کرک کے لوگ خود جا کر ان کنوؤں کو اڑا دیں گے ۔

تحریک انصاف کے ناصر خٹک نے کہا کہ وزیر اعلی پرویز خٹک نے بیڑا غرق کر دیا ہے ۔ خیبرپختونخوا حکومت نے ایک ضلع سے قرض کے لئے خط لکھا ہے آخر کس قانون کے تحت صوبے نے ایک ضلع سے پیسے مانگے ہیں اگر کوہاٹ ، ہنگو اور کرک کی گیس کا مسئلہ حل نہ کیا تو خود جا کر گیس کے کنوؤں سے گیس سپلائی بند کروں گا اور ایس این جی پی ایل کے خلاف عدالت میں بھی جاؤں گا جواب میں شہریار خان نے کہا کہ اربوں روپے کے فنڈز کرک کو دیئے گئے ہیں لیکن اربوں روپے کو صرف ہینڈ پمپ کی سیاست تک محدود رکھا گیا اور یہ ہینڈ پمپ لگا کر نیچے گراؤنڈ میں کوئی سامان بھی نہیں ڈالا گیا ہے ایک ہینڈ پمپ جس کی قیمت ایک لاکھ روپے بنتی ہے اس پر 10 ، 10 لاکھ رویپ دیئے گئے آخر ان پیسوں کا احتساب بھی ہونا چاہئے اور اب خیبرپختونخوا احتساب کمیشں اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے ۔

خیبرپختونخوا میں او جی ڈی سی ایل ٹھیکیداروں اور کام کرنے والوں سمیت دیگر کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں متعلقہ ادارے سے تفصیلی دستاویزات طلب کر لئے جبکہ کمیٹی نے حکم دیا کہ جب تک کوہاٹ ، کرک اور بنوں کا معالہ حل نہ ہو جائے اس وقت تک ایس این جی پی ایل کو رقم کی ادائیگی نہ کی جائے ۔