برطانوی حکومت نے 13سال بعد لندن کی سب سے بڑی مسجد کی تعمیر کا منصوبہ مسترد کردیا

ہفتہ 31 اکتوبر 2015 08:53

لندن(نمائندہ اردوپوائنٹ۔ اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اکتوبر۔2015ء)برطانوی حکومت نے دارالحکومت لندن میں ملک کی سب سے بڑی مسجد کی تعمیر کا ایک مجوزہ منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔ یہ مسجد لندن کے علاقے نیوہیم میں تعمیر کی جانا تھی، جسے حکومتی انکار سے پہلے سٹی کونسل نے بھی ویٹو کر دیا تھا۔لندن سے موصولہ خبر رساں ادارے کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق اب یہ تعمیراتی منصوبہ اپنی ناکامی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔

کے این اے نے برطانوی نشریاتی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکومت نے دارالحکومت لندن میں ایک نئی مسلم عبادت گاہ کی تعمیر کے اس مجوزہ منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، جس کی تکمیل کے بعد اس مسجد میں قریب دس ہزار تک مسلمانوں کے لیے نماز پڑھنے کی گنجائش ہوتی۔

(جاری ہے)

رپورٹوں کے مطابق قدامت پسند ٹوری پارٹی کی موجودہ حکومت میں بلدیاتی امور کے وزیر گریگ کلارک نے اس مسجد کی تعمیر کے منصوبے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس عبادت گاہ کی تعمیر سے متعلقہ علاقے میں رہائشی مقاصد کے لیے تعمیراتی رقبے کی کمی کا خطرہ پیدا ہو جاتا۔

اس مسجد کی تعمیر کے لیے کوششیں مسلمانوں کی تبلیغی جماعت کی طرف سے کی جا رہی تھیں، جس نے اس جامعہ مسجد کی تعمیر کے لیے درخواست 2002ئمیں دی تھی۔ تب لندن کے علاقے نیوہیم Newham کی سٹی کونسل نے اس منصوبے کو ویٹو کر کے ناکام بنا دیا تھا۔اس ویٹو کے باوجود تبلیغی جماعت نے اپنی کاوشیں جاری رکھیں اور اعلیٰ سطح پر اجازت کے لیے کی جانے والی کوششوں میں یہ موقف اپنایا گیا کہ اس مجوزہ مسجد کی تعمیر اس لیے ضروری تھی کہ وہاں پر مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو نماز کی ادائیگی کی سہولت مہیا کی جا سکے۔اب لیکن بلدیاتی امور کے وزیر گریگ کلارک کی طرف سے انکار کے بعد یہ مجوزہ منصوبہ اپنے آغاز سے پہلے ہی اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔