ایران کو شامی تنازعہ کے حل کے لیے بشارالاسد کی اقتدار سے علیحدگی کو قبول کرنا ہوگا، سعودی عرب

ہفتہ 31 اکتوبر 2015 08:56

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اکتوبر۔2015ء)سعودی عرب نے کہا ہے کہ ایران کو شام کے تنازع کے حل کے لیے بشارالاسد کی اقتدار سے علیحدگی کو قبول کرنا ہوگا۔سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عدیل الزبیر نے یہ بیان ویانا میں شامی کے مسئلے پر ہونے والی بین الاقوامی بات چیت کے دوران دیا۔شام کے تنازع کے بڑے فریقین شامی حکومت اور باغیوں کے حمایتی ممالک ویانا میں شام کی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ شام کے تنازع کے حل کے لیے ہونے والی بات چیت میں ایران کی شمولیت سے کافی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔انھوں نے عالمی رہنماوٴں سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی رہنمائی کا مظاہرہ کریں اور رویوں میں لچک دکھائیں۔ایران پہلی مرتبہ اس نوعیت کے مذاکرات کا حصہ بن رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس بات چیت میں روس اور ترکی بھی شامل ہیں۔

شام اور روس دونوں ہی شامی صدر بشارالاسد کے حامی ہیں۔ دونوں نے حال ہی میں شامی لڑائی میں اپنا فوج کردار ادا کیا ہے۔امریکہ، سعودی عرب اور دورسی خلیجی ریاستوں کا اصرار ہے کہ بشار الاسد اب زیادہ عرصے تک شام کے مستقبل سے وابستہ نہیں رہے سکتے۔اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا کہ امریکہ شام کی خانہ جنگی کو ختم کرنے کے لیے سفارتی کوشش تیز کر رہا ہے۔ امریکہ شام کے باغیوں کا حامی ہے۔برطانیہ، فرانس، جرمنی، مصر، لبنان اور یورپی یونین کے وزراء خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ ان مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ جبکہ توقع ہے مشرقِ وسطی کی دیگر ریاستیں بھی اس میں شامل ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :