مکان کے تنازعہ پر لڑائی،پولیس نے دو ججوں کو حراست میں لے لیا،مستعفیٰ سول جج اور سینئر سول جج اسلام آباد کارندوں سمیت تھانہ کوہسار منتقل، زخمی افراد کا میڈیکل بھی نہ کرایا گیا،گرفتار افراد کی رہائی کیلئے آنیوالے ڈسٹرکٹ کورٹ کے اہلکاروں اور تفتیشی اے ایس آئی شاہد منیر کی ایک دوسرے کو دھمکیاں ،ڈسٹرکٹ کورٹ بار کے صدر زاہد محمود تھانے پہنچے،رات گئے دونوں ججوں میں صلح ہو گئی، کوئی خبر نہیں، اے ایس آئی

اتوار 8 نومبر 2015 09:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8نومبر۔2015ء) مکان کے تنازعہ پر دو ججز کے درمیان لڑائی پولیس نے مقدمہ درج کیے بغیر دونوں ججوں سمیت متعدد افرادکو حراست میں لے لیا ہے ،مستعفیٰ سول جج اور سینئر سول جج اسلام آباد کے کارندوں کے درمیان لڑائی کے بعد انصاف کے دعویداروں کو تھانہ کوہسار پولیس نے حراست میں لے کر تھانہ منتقل کردیاجبکہ زخمی افراد کا میڈیکل بھی نہ کرایا گیا ہے ڈسٹرکٹ کورٹ کے صدر زاہد محمودراجہ کی جانب سے دو ججز کے درمیان صلح اور گرفتار افراد کی رہائی کے لیے رات گئے تک صلح کے لیے کوششیں جاری رہیں ۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سکس ٹو میں سرکاری مکان کے قبضہ کے تنازعہ پر دو ججز کے درمیان لڑائی ہو گئی مستعفیٰ جج مختار رانجھا اور سینئر سول جج محمد سہیل کے کارندوں کے درمیان لڑائی میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔

(جاری ہے)

تھانہ کوہسار پولیس نے مقدمہ درج کیے بغیر ہی پانچ سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ۔ گرفتار افراد کی رہائی کے لیے آنے والوں کی اے ایس آئی شاہد منیر کو دبے الفاظ میں دھمکیاں بھی دیں۔

مستعفیٰ سول جج اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے اہلکاروں کا کہناتھاکہ”دو سانڈوں کی لڑائی میں گھاس ہی ضائع ہوتی ہے میرے بھائی تھانے آگئے تو طاہر عالم آئی جی اسلام آباد خود آکر تھانے مقدمہ خارج کرے گا“۔شاہد منیر اے ایس آئی کا بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ”100کنال کا مالک ہوں ان باتوں سے نہیں ڈرتا “ “۔ڈسٹرکٹ کورٹ اہلکاروں نے مزید کہاکہ ”ہمارے زخمی ہونے والوں کا میڈیکل بھی نہیں کرایاگیا شام چار بجے سے تھانے میں بند رکھا ہے“۔

سینئر سول جج اور مستعفیٰ سول جج کے ملازمین نے کہا کہ” صاحب کی گرفتاری کے وقت پولیس نے انتہائی بدتمیزی سے کام لیا جیسے کوئی دہشت گردہوں“ ۔خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق پولیس نے ججز کو دبانے کے لیے روایتی طریقہ اپناتے ہوئے مقدمہ بھی درج نہ کیااور پانچ افراد کو تھانے بندرکھا بعد ازاں ڈسٹرکٹ کورٹ بار کے صدر زاہد محمودراجہ کی تھانے آنے کے بعد رات گئے تک صلح ہو گئی۔خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر اے ایس آئی شاہد منیر نے کہا کوئی مقدمہ نہیں ہے دو ججز کی لڑائی ہے صلح ہو گئی ہے اس میں کوئی خبر نہیں ہے ۔