یشنل بینک کے صدر،اہم ترین عہدیداروں کیخلاف فراڈ، دھوکہ دہی کے مقدمات،احمد اقبال اشرف کیخلاف کوئٹہ میں فراڈ ، دھوکہ دہی کا مقدمہ درج، مقامی عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے،این بی پی کے صدرگے گرفتاری سے بچنے کیلئے بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا،عدالت عالیہ 27نومبر کو موقف سنے گی، سینئر وائس ایگزیکٹو صدر خالد بن شاہین منی لانڈرنگ کیس میں نیب کو مطلوب ،عبوری ضمانت پررہا ہیں

پیر 23 نومبر 2015 09:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23نومبر۔2015ء) نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سمیت اہم ترین عہدیداروں کو فراڈ اور دھوکہ دہی کے مقدمات نے گھیر لیا ہے ، نیشنل بینک کے صدر سید احمد اقبال اشرف کیخلاف کوئٹہ میں فراڈ ، دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ۔ نیشنل بینک کے صدر کے وارنٹ گرفتاری مقامی عدالت نے جاری کردیئے۔ سید احمد اقبال اشرف نے گرفتاری سے بچنے کیلئے بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ۔

عدالت عالیہ ستائیس نومبر کو ان کا موقف سنے گی ۔ دوسری طرف نیشنل بینک کے سنئر وائس ایگزیکٹو صدر خالد بن شاہین منی لانڈرنگ کیس میں نیب کو مطلوب ہیں اور وہ بھی عبوری ضمانت پر معاملات چلا رہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک آف پاکستان صدر سید احمد اقبال اشرف کیخلاف فراڈ اور کرپشن کا نیا مقدمہ درج ہوگیا ہے یہ مقدمہ تھانہ سول لائن کوئٹہ میں محمد زمان کی درخواست پر درج کیا گیا ہے نیشنل بینک آف پاکستان کے سینئر ایگزیکٹو خالد بن شاہین کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے بعد اب صدر بینک محمد اقبال اشرف کیخلاف بھی فراڈ کا مقدمہ درج ہوا ہے بینک میں ایف آئی اے پہلے ہی بنگلہ دیش برانچ میں اربوں روپے کی کرپشن وغیرہ کے سکینڈل کی تحقیقات میں مصروف ہے۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق صدر نیشنل بینک احمد اقبال اشرف کیخلاف یہ مقدمہ بلوچستان ہائی کی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں درج کیا گیا ہے یہ مقدمہ زیر دفعہ 420،468،471،109 اور 34ت پ کے تحت درج ہوا ہے اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کوئٹہ نے بینک کے صدر کی گرفتاری کے لئے وارنٹ بھی جاری کردیئے ہیں بینک کے صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے عدالتی ریکارڈ میں ردوبدل کرکے فراڈ کیا ہے جس سے مدعی مقدمہ کو شدید مالی نقصان پہنچایا گیا ہے رپورٹ کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ نے گرفتاری کیخلاف بینک کے صدر کو حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کیا ہے تاہم احمد اقبال اشرف ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے ہیں سیشن جج کوئٹہ نے ابتدائی تحقیقات میں یہ قرار دیا ہے کہ بینک کیخلاف صدر عدالتی ریکارڈ کی ٹمپرنگ کے الزامات درست ہیں اور ملزم نے ٹمپرنگ کے فریق دوم کو بھاری نقصان پہنچانا چاہتے ہیں