کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا دن قریب آنے کے ساتھ ہی کیوا یم کارکنان اور ذمہ داران کی بلاجوازگرفتاریوں کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے،فاروق ستار ، بیشتر کارکنان و ذمہ داران کو انتخابی دفاتر سے گرفتار کیا گیا ، سندھ کے دیگر علاقوں میں بلدیاتی الیکشن میں ایم کیو ایم ناکام بنانے کیلئے بے ترتیب حلقہ بندیا ں کی گئیں،حیدرآباد ،میر پور خاص، نوابشاہ سمیت سندھ کے دیگرعلاقوں سے حق پرست امیدواران کی واضح کامیابی نے ہمارے خلاف اتحاد کرنے والی کالعدم اور سیاسی جماعتوں کے امیدواران کی ضمانتیں ضبط کروادی ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 23 نومبر 2015 08:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23نومبر۔2015ء)قو می اسمبلی میں حق پرست پارلیمانی لیڈر اور ایم کیوا یم کے سینئر رہنما ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہاہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا دن قریب آنے کے ساتھ ساتھ انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ایم کیوا یم کے کارکنان اور ذمہ داران کی بلاجوازگرفتاریوں کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے جن میں سے بیشتر کارکنان و ذمہ داران کو انتخابی دفاتر سے گرفتار کیا گیا ، سندھ کے دیگر علاقوں میں ہونیوالے بلدیاتی الیکشن میں ایم کیو ایم ناکام بنانے کیلئے بے ترتیب حلقہ بندیا ں کی گئیں لیکن خدا کے فضل و کرم سے سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں کے معاملے پر ہمارے حق میں فیصلہ سنایا ،حیدرآباد ،میر پور خاص، نوابشاہ سمیت سندھ کے دیگرعلاقوں سے حق پرست امیدواران کی واضح کامیابی نے ہمارے خلاف اتحاد کرنے والی کالعدم اور سیاسی جماعتوں کے امیدواران کی ضمانتیں ضبط کروادی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شام خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایم کیوا یم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین عارف خان ایڈوکیٹ ، عبد الحسیب ، حق پرست رکن سندھ اسمبلی میں سید سردار احمداور ایم کیو ا یم سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے انچارج وسیم اخترانکے ہمراہ تھے ۔ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہکراچی میں عوام ایم کیوا یم پر اعتماد کرتے ہیں جس کا ثبوت ہماری کارنر میٹنگز میں ہزاروں افراد کی شرکت ہے اور ہماری اس شاندار کامیابی کے نتیجے میں ہماری بلدیاتی سرگرمیوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، یکم نومبر سے اب تک 77بیگناہ کارکنان کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کیا ہے جس میں ڈسٹرکٹ ایسٹ ، لانڈھی ، کورنگی اور ساوٴتھ ڈسٹرکٹ سے اکثریتی کارکنان و ذمہ داران شامل ہیں ،رینجرز اہلکاروں کی جانب سے ہمارے انتخابی بینرز اور پرچم بھی اُتارے جارہے ہیں لیکن اس قسم کے اقدامات سے ایم کیوا یم کی سیاسی آزادی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہماری شکایات کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی جس کے بعد ہم نے سینیٹ، قومی و صوبائی ایوانوں سے استعفیٰ واپس لئے تھے اور انتخابی سرگرمیوں کا آغاز کیاتھا لیکن ہمارے بلدیاتی امیدواران اور بلدیاتی سرگرمیوں میں مصروف کارکنان کی گرفتاریاں حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی تمام یقین دہانیوں کی نفی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوا یم کراچی کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہے لیکن بعض علاقوں میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے اتحاد کے سبب اپنے امیدواران کھڑے نہیں کر سکے ہیں ،ایسالگتاہے جیسے پالیسی میں پھر کوئی تبدیلی آئی ہے یا شاید کراچی کو ایم کیو ایم سے چھین کر کسی اور کے حوالے کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ۔فاروق ستار نے کہاکہ ہم نے اتحاد ٹاوٴن میں رینجرز اہلکاروں کی شہاد ت پر میں نے خود ڈی جی رینجر ز میجر جنرل بلال اکبر کو فون کرکے الطاف حسین کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا تھا اور انہیں ایم کیوا یم کی بھر پور حمایت کا یقین دلایا تھا،ایسا لگتاہے اتحاد ٹاوٴن میں پیش آنیوالا واقعہ شہر کے امن کو ثبوتا ژ کرکے بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کی سازش ہے اور اسی افسوسناک واقعہ کو جواز بناکر پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو ان دونوں جماعتوں کی جانب سے انتخابات سے راہ فرار کرنے کی کوشش ہے لیکن میڈیا کو معلوم ہے کہ 2013ء کے جنرل انتخابات میں ایم کیوا یم اور دیگر سیاسی جماعتوں پر حملے کئے جارہے تھے اور حالات آج سے زیادہ ابتر تھے لیکن پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے ان الیکشنز کے التواء کا مطالبہ نہیں کیا،خیبر پختونخوا میں بھی حالیہ برس بلدیاتی انتخابات ہوئے جس میں بلدیاتی امیداواران کو بھی قتل کیا گیا لیکن پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے کوئی مطالبہ نہیں کیا، کراچی کی انتخابی تاریخ میں مجموعی طور پر کوئی بڑا تصادم نہیں ہے لیکن یہ دونوں جماعتیں آج حالات خراب کروا کر کراچی میں الیکشن کو نقصان پہنچانے اورسانحہ صفورہ گوٹھ کے مجرمان کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہی ہیں،کیونکہ اس واقعہ کے بعد جماعت اسلامی اور اسکے تھنڈر اسکوڈ کا چہرہ تمام پاکستانیوں کے سامنے آ چکاہے، دونوں جماعت در اصل انتہاء پسندوں کے سیاسی ونگ ہیں جو انہیں بچانے کیلئے میدان عمل میں آئے ہیں اور اتحاد ٹاوٴن واقعہ میں بھی فرقہ ورانہ تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پولیس نے سندھ حکومت کو ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں سندھ بھر کے ایسے علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں انتہاء پسندوں اور مذہبی جنونیت پسند کالعدم جماعتوں کا اثر اور قبضہ ہے جس میں ایم کیوا یم کی نمائندہ آبادی کا نہیں ہے اس کے باوجود ہمارے حمایت یافتہ علاقوں میں چھاپہ مار کر بیگناہوں کو گرفتا ر کیا جارہاہے ، کراچی آپریشن کے آغاز سے اب تک ہمارے کارکنان و ذمہ داران کے گھروں ، دفاتر اور سیاسی دفاتر پر 5000ہزار چھاپے مارے گئے ہیں لیکن کسی جگہ سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا جو ہماری امن پسندی کا کھلا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر بیگناہوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ نہ رکا تو اس سے کراچی کے عوام میں یہ احساس ذور پکڑے گا کہ انہیں پاکستان میں برابر کا شہری نہیں سمجھا جاتا۔انہوں نے کہاکہ ہم اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھ رہے ہیں اور ڈی جی رینجر ز سندھ سے بھی اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس سازش کو سمجھیں اور بلدیاتی انتخابات کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائیں۔ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیر اعلیٰ سندھ اور ڈی جی رینجرز سندھ سے مطالبہ کیاکہ وہ کراچی میں انتخابات سے قبل امن و امان خراب کرنے کی سازشوں کا قلعہ قمہ کرنے کیلئے اقدامات کریں۔