اورنج لائن منصوبہ لاہور کی و ترقی کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا‘ حاصل کی جانے والی اراضی کا معقول معاوضہ ادا کیا جائے گا ،اڑھائی لاکھ شہریوں کو آمدورفت کی مشکلات سے نجات اور سفر کی آرام دہ ‘ ائر کنڈیشنڈ ‘ جدید اور با وقار سہولت حاصل ہو گی ،تاریخی عمارتیں دنیا بھر میں ہماری پہچان ہیں‘حکومت ان کی حفاظت کے لئے اپنے فرائض پوری ذمہ داری سے اد ا کر رہی ہے ، اونج ٹرین سے 27کلومیٹر سے زائد فاصلہ محض45منٹ میں طے ہو گا- خواجہ احمد حسان کی مدیران جرائد کو بریفنگ

جمعہ 11 دسمبر 2015 09:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2015ء)وزیر اعلی پنجاب کے مشیر خواجہ ا حمد حسان نے کہا ہے کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ پبلک ٹرانسپورٹ کو نئی جہت عطا کرے گا‘یہ نہ صرف لاہور بلکہ پورے پاکستان کی ترقی کے لئے گیم چینجر ثابت ہو گا -ایک کھرب 65ارب روپے لاگت سے چلائی جانے وا لی اورنج لائن ٹرین کے لئے حاصل کی جانے والی اراضی کا معقول معاوضہ ادا کیا جائے گا ‘ شہر کے گنجان اور مصروف کا روباری علاقوں سے گزرنے والی اس ٹرین سے روزانہ اڑھائی لاکھ سے زیادہ شہریوں کو آمدورفت کی مشکلات سے نجات اور سفر کی آرام دہ ‘ ائر کنڈیشنڈ ‘ جدید اور با وقار سہولت حاصل ہو گی -علی ٹاؤن رائے ونڈ روڈ سے ڈیرہ گجراں جی ٹی روڈ تک 27کلومیٹر سے زائد فاصلہ محض45منٹ میں طے ہو گا جس پر اس وقت اڑھائی گھنٹے سے بھی زیادہ وقت صرف ہوتا ہے - لاہور کی تاریخی عمارتیں دنیا بھر میں ہماری پہچان ہیں‘ ان کی حفاظت ہمارے لئے باعث فخر واعزاز ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت پنجاب لاہور کے اس تاریخی ورثے کی حفاظت کے لئے اپنے فرائض پوری ذمہ داری سے اد ا کر رہی ہے ۔ میٹرو ٹرین کے راستے کے اطراف میں واقع تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لئے ماہرین آثار قدیمہ کی رہنمائی میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے ساتھ ساتھ بہترین تکنیکی مہارت استعمال کی گئی ہے اور ان تاریخی عمارتوں کا تحفظ ہر لحاظ سے یقینی بنا یا گیا ہے -بعض حلقوں کی طرف سے میٹرو ٹرین کے راستے کے اطراف میں واقع تاریخی عمارتوں کے تعمیراتی حسن اور تحفظ کے حوالے سے ظاہر کئے جانے وا لے خدشات کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قومی اخبارت کے مدیروں اور الیکٹرانک میڈیا کے سینئر نمائندوں کو لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبے کے پس منظر اورتفصیلات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہو ئے کیا - انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ لاہور کے شہریوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے باوقاعدہ ریسرچ کے بعد وضع کیا گیا ہے اور لاہور کے ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لئے ناگزیر ہے- یہ منصوبہ 27ماہ میں مکمل ہو گا ‘ پہلے پانچ سال تک چین کا عملہ اسے آپریٹ کرے گا ‘بعد ازاں اس پاکستانی عملہ چلائے گا - یہ چین کی طرف سے پنجاب میں شفاف طور پر ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی کوششوں کا اعتراف ہے- اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف انجینئر اسرار سعید نے بتایا کہ ٹرین کا 25.4کلومیٹر ٹریک زمین سے 12میٹر بلندی پر جبکہ 1.72کلومیٹر حصہ زیر زمین ہو گا-اس میں کل 26سٹیشن تعمیر کئے جائیں گے جن میں دو زیر زمین ہو ں گے -کل 27ٹرینیں ہوں گی اور ہر ٹرین کی پانچ بوگیاں ہوں گی-انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی ڈیزائنگ کے دوران اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ اس کیلئے کم سے کم اراضی ایکوائر کرنا پڑے تاکہ اس سے کم سے کم لوگ متاثر ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ لکشمی بلڈنگ‘ جی پی او‘ سپریم کورٹ رجسٹری‘ ایون ،شاہ چراغ اور موج دریا دربار اور مسجد کے ساتھ ساتھ سینٹ اینڈ ریوز چرچ کی تاریخی عمارتو ں کو بچانے کے لئے اس علاقے سے ٹرین کو زیر زمین گزار ا جائے گا جس سے یہاں کی تعمیراتی لاگت میں 4 گناہ اضافہ ہوا ہے- انہوں نے بتایا کہ ٹرین کے ٹریک کی چوڑائی زیادہ نہیں ہو گی اور یہ زمین سے 12 میٹر یا 40 فٹ بلند ہو گا- ٹرین کی رفتار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم ہو گی جس کے نتیجے میں کسی تاریخی عمارت کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور زلزلے کی فالٹ لائن کے قریب واقع ہے یہاں مکمل انڈرگراؤنڈ ٹرین ٹریک کی ڈئزائنگ کے دوران بہت زیادہ پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔بریفنگ میں حکومت پنجاب کے ترجمان زعیم قادری‘خواجہ عمران نذیر‘عارف نظامی ‘ عطا الرحمن ‘ جمیل اطہر ‘ ممتاز طاہر ‘ عمر مجیب شامی ‘ اشعر رحمن‘ چودھری غلام حسین ‘ میاں سیف الرحمن ‘خواجہ فرخ سعید ‘ پرویز بشیر ‘ نجم ولی خان‘ صوفیہ بیدا ر ‘ صغری صدف اور دیگر نے بھی شرکت کی

متعلقہ عنوان :