کشمیریوں کے بغیر پاک بھارت مذاکرات کو نامکمل سمجھتے ہیں،سراج الحق ،بھارت پاکستان کا دوست نہیں ہوسکتا ہے، اس کے ساتھ بس سروس چلانے تجارت کا کوئی فائدہ نہیں،ملک میں بحرانوں کے ذمہ دار تحریک طالبان سمیت تمام گروپس ہیں،افغان حکومت اور طالبان کے درمیان نتیجہ خیز مذاکرات نہیں ہوئے تو افغانستان خانہ جنگی کی طرف چلا جائے گا،نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو

اتوار 20 دسمبر 2015 10:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20دسمبر۔2015ء)جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم کشمیریوں کے بغیر پاک بھارت مذاکرات کو نامکمل سمجھتے ہیں،بھارت پاکستان کا دوست نہیں ہوسکتا ہے،بھارت کے ساتھ بس سروس چلانے اور تجارت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں،ملک میں بحرانوں کے ذمہ دار تحریک طالبان سمیت تمام گروپس ہیں،افغان حکومت اور طالبان کے درمیان نتیجہ خیز مذاکرات نہیں ہوئے تو افغانستان خانہ جنگی کی طرف چلا جائے گا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہو ئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اعتراف کیا ہے کہ مشرقی پاکستان کو الگ کرنے میں بھارت کا کلیدی کردار تھا،ایک طرف بھارت میں گجرات فسادات ،بابر ی مسجد کی شہادت اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں،دوسری جانب مذاکرات کا چرچا کیا جارہا ہے،ایسے مذ اکرات کا کوئی فائدہ نہیں جن میں مدعی کشمیریوں کو شامل نہ کیاگیا ہو،جماعت اسلامی ا ن مذاکرات کو نامکمل اور بے فائدہ سمجھتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کے آنے سے فساد میں اضافہ ہوا،اب پاکستان کو چاہئے کہ اشرف غنی حکومت اور افغان طالبان کو مذاکرات کے میز پر لانے میں تعاون کرے،انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین مذاکرات پر متفق نہیں ہوئے تو ملک خانہ جنگی کی لپیٹ میں آجائے گا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اب تک عملدرآمد نہیں ہورہا ہے،تمام سیاسی جماعتوں نے شدید تحفظات کے باوجود متفقہ طور پر21ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے پرامن پاکستان مل سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر کے علماء کرام نے خود مدارس کی رجسٹریشن کا مطالبہ کیا تھا،رجسٹریشن نہ کرانے کا تاثر بالکل غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں دینی مدارس کیلئے بھی فنڈز مختص کیا جائے کیونکہ دینی مدارس میں31لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدل وانصاف کیلئے ملک بھر میں یکساں قانون ہونا چاہئے،کے پی کے کے مختلف علاقوں میں مختلف قوانین موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے آئی ڈی پیز کا مسئلہ ایک معمہ بن چکا ہے ان کے معاشرتی،تعلیمی اور سیاسی نظام مکمل طور پر تباہ ہوا،ان کا مطالبہ ہے کہ ہمیں وہ حقوق دئیے جائیں جو آئین میں ملک کے دوسرے علاقوں کو دئیے گئے ہیں