برطانیہ میں پہلی دولت مشترکہ وزرائے تجارت کانفرنس کا انعقاد، 20 سے زائد رکن ممالک کے سیاسی رہنمائوں، اعلیٰ حکام اور پالیسی سازوں کی شرکت

کانفرنس میں سیکرٹری تجارت عظمت علی رانجھا نے پاکستان کی نمائندگی کی، رکن ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال

منگل 14 مارچ 2017 22:19

لندن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مارچ ء) برطانیہ میں کامن ویلتھ انٹرپرائز اینڈ انویسٹمنٹ کونسل (سی ڈبلیو ای آئی سی) اور کامن ویلتھ سیکریٹریٹ کے اشتراک سے پہلی دولت مشترکہ وزرائے تجارت کانفرنس منعقد ہوئی جس میں دولت مشترکہ کے 20 سے زائد رکن ممالک کے سیاسی رہنمائوں، اعلیٰ حکام اور پالیسی سازوں نے شرکت کی، کانفرنس میں سیکرٹری تجارت عظمت علی رانجھا نے پاکستان کی نمائندگی کی۔

دو روزہ ایونٹ میں وزراء اور مندوبین نے تعاون بڑھانے اور دولت مشترکہ کے رکن ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر برطانیہ کے وزیر برائے بین الاقوامی تجارت لیام فوکس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دولت مشترکہ کے رکن ممالک کی معیشت سپیشلائزیشن، انڈسٹری اور مواقع کے حوالے سے ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہے، یہی ہماری طاقت ہے، ہمیں ایک دوسرے کے وسیع تجربات سے سیکھنا اور ایک دوسرے کے علم اور ٹیلنٹ کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت برطانیہ کو آزادانہ تجارت میں قائدانہ کردار کا حامل ملک بنانا اور دوست ممالک و دولت مشترکہ کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے تاکہ عالمی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو ہٹایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے وزرائے تجارت کا اجلاس ایک انتہائی اہم اقدام ہے جو ہماری تجارت کے مستقبل کیلئے ٹھوس بنیاد ثابت ہو گا۔

دولت مشترکہ کے 52 رکن ممالک کی مجموعی آبادی 2.4 ارب ہے جس میں سے تقریباً ایک ارب شہریوں کی عمر 25 سال سے کم ہے۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق دولت مشترکہ کے رکن ممالک کے درمیان تجارت میں گزشتہ 10 سال کے دوران عالمی اوسط سے زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ دولت مشترکہ کے رکن ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 2020ء تک 10 کھرب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ پاکستان تقریباً 19 کروڑ کی آبادی اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے 6 سے 8 کروڑ صارفین کے ساتھ برطانیہ کا اہم تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان میں 120 سے زائد برطانوی کمپنیاں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اشیائے ضروریہ، بینکنگ، فارماسیوٹیکل، توانائی اور تعلیم کے شعبے میں کام کر رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :