عزیر بلوچ کے را سے رابطوں کی تحقیقات، کیس ملٹری کورٹ بھیجا جانے کا امکان

کراچی میں گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ را کا ایجنٹ نکلا، ایرانی خفیہ ایجنسی سے بھی رابطے میں تھا، کیس ملٹری کورٹ میں چلائے جانے کا امکان ہے،ذرائع

ہفتہ 1 اپریل 2017 19:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء)لیاری گینگ وار کا گرفتار سرغنہ عزیر بلوچ بھی بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ نکلا۔ گینگ وار کے سرغنہ کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے را اور ایرانی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد عزیر بلوچ کے مقدمات فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نئے انکشافات کے مطابق عزیر بلوچ بلوچستان میں کالعدم علیحدگی پسند جماعتوں کی معاونت کیا کرتا تھا جس کے لیے وہ را اور ایرانی انٹیلی جنس ادارے کے ساتھ بھی رابطے میں تھا۔ گینگ وار کے سرغنہ نے ایران کے خفیہ دورے بھی کئے۔واضح رہے کہ 30 جنوری 2016 کو سندھ رینجرز نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو تحویل میں لے لیا تھا۔

(جاری ہے)

عزیر بلوچ کی گرفتاری سے متعلق ترجمان رینجرز کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ کو کراچی میں داخل ہوتے ہوئے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جو ارشد پپو قتل کیس سمیت دہشت گردی، قتل اور بھتہ خوری کے 20 سے زائد مقدمات میں مطلوب تھا۔کہ امن کمیٹی کے سربراہ 37 سالہ عزیر بلوچ کے سابق صوبائی وزرا سمیت پیپلز پارٹی کے معتدد رہنماں سے بھی قریبی تعلقات تھے اور اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مزرا نے بھی عزیر بلوچ سے دیرینہ تعلقات کا اعتراف کیا تھا۔یاد رہے کہ عزیر بلوچ کو مسقط سے بذریعہ سٹرک جعلی دستاویزات پر دبئی جاتے ہوئے انٹر پول نے 29 دسمبر 2014 کو گرفتار کیا تھا اور کئی عرصے تک وہ دبئی پولیس کی تحویل میں رہنے کے بعد کراچی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار ہوئے تھے۔