حافظ سلمان بٹ کا ملک کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ’’نظریہ پاکستان محاذ‘‘ بنانے کا اعلان

ہفتہ 1 اپریل 2017 23:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء) سابق رکن قومی اسمبلی حافظ سلمان بٹ نے ملک کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ’’نظریہ پاکستان محاذ‘‘ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جو ملک سے فرقہ وارانہ، لسانی، صوبائی ، علاقائی اور قوم پرستی جیسے تعصبات کے خاتمہ اور پاکستان کے نام پر پوری قوم کو متحد کرنے کے لیے کام کرے گا۔

محاذ کے قیام کا اعلان حافظ سلمان بٹ نے ہفتہ کے روز لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کے سابق سیکرٹری جنرل شمس الزمان، سابق طالبعلم رہنما قیصر شریف اور حسان بن سلمان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ حافظ سلمان بٹ نے وضاحت کی کہ نظریہ پاکستان محاذ خالصتاً غیر سیاسی بنیادوں پر کام کرے گا اور اس میں پاکستان سے محبت رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو شریک کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

تاکہ قوم کو ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے متحد کیا جا سکے کیونکہ پاکستان کے دشمنوں نے ایک بار پھر اس کی اساس پر حملہ کر دیا ہے اور مختلف تعصبات کی بنیاد پر ملک کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کو ڈھاکہ یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کی سازش ہو رہی ہے جہاں 1948ء میں قائد اعظم کے خطاب کے دوران چند عناصر نے اردو کی جگہ بنگالی کو قومی زبان کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا تو قائد اعظم نے سختی سے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا تھا، بعد ازاں اسی معاملے کو ہوا دے کر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی بنیاد رکھی گئی ۔

انہوں نے پنجاب حکومت کے اس اقدام کو سراہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ طلبہ کو داخلہ دے کر قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے مثبت اقدام کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ملک دشمن عناصر اس نہایت اچھے اقدام کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں اور نسلی اور علاقائی تعصبات کو ہوا دے رہے ہیں انہوں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ پنجاب کی یونیورسٹی میں بلوچ کے ساتھ ساتھ سندھ، کے پی کے اور کشمیر کے طلباء کو بھی داخلہ دیا جائے تاہم ان داخلوں میں میرٹ کو یقینی بنایا جائے اور سماج دشمن عناصر ان کا ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ جذبہ خیر سگالی کے فروغ کے لیے پنجاب یونیورسٹی کا کوئٹہ کیمپس بھی قائم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں جامعہ پنجاب میں ہونے والے واقعہ پر لندن میں بیٹھے ہوئے شیخ مجیب دوئم نے جس طرح کے رد عمل کا اظہار کیا اس سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ یونیورسٹی کے واقعہ کے پیچھے کونسے عناصر سرگرم ہیںاور وہ کس طرح نئی مکتی باہنی اور لاہور کو کراچی بنانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یونیورسٹی کے واقعہ کی خود بھی تحقیقات کی ہے اور حکومتی اداروں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس کی گہرائی میں جا کر تحقیقات کریں ہمارے پاس فیس بک اور ویب سائٹ کا ریکارڈ موجود ہے جس میں اس واقعہ میں ملوث لوگ پاکستان اور پاکستانی فوج کو گالیاں دیتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ یہ تمام ریکارڈ متعلقہ تحقیقاتی اداروں کو فراہم کریں گے تاکہ واضح ہو سکے کہ کس طرح ملک میں تعصبات کی آگ بھڑکانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :