اپریل فول ،ملک بھرمیں افواہوں کا بازارگرم رہا ،سوشل میڈیا پرپاناما کے فیصلے ،نئے انتخابات اورنگران حکومت کاشوشہ ،شاہ محمودکی پیپلزپارٹی میں واپسی ،بلاول کی منگنی ،عمران خان اورشیخ رشیدکی شادی کی افواہیں گردش کرتی رہیں،علماء کرام نے اپریل فول ڈے منانے کو اسلامی تعلیمات کے منافی قراردیا

اپریل فول پر ایسا میسج جس میں کوئی خوشی کا پیغام ہو اوراخلاقیات کے دائرہ میں ہو تواس کی اجازت دی جاسکتی ہے،ممتاز عالم دین مفتی عبدالقوی کی آئی این پی سے خصوصی بات چیت

ہفتہ 1 اپریل 2017 22:56

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء)اپریل فول کے موقع پر ملک بھرمیں ہفتہ کے روزافواہوں کا بازارگرم رہا ،سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اورسوشل میڈیا مسینجرزپرپاناما کے فیصلے ،نئے انتخابات اورنگران حکومت کے اعلان ،شاہ محمودکی پیپلزپارٹی میں واپسی ،بلاول بھٹو زرداری کی منگنی ،عمران خان اورشیخ رشیدکی شادی کی افواہیں گردش کرتی رہیں،سوشل میڈیا صارفین ان افواہوں پر دلچسپ تبصرے بھی کرتے رہے،جبکہ صورتحال سے لاعلم بیرون ملک میں مقیم کئی پاکستانی ان جھوٹی خبروں اور افواہوں کی تصدیق کیلئے اپنے پیاروں اوردوستوںکو فون کرتے رہے ،دوسری طرف علماء کرام نے اپریل فول ڈے منانے کو اسلامی تعلیمات کے منافی قراردیا ہے تاہم مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ اپریل فول پر ایسا میسج جس میں کوئی خوشی کا پیغام ہو تواس کی اجازت دی جاسکتی ہے ،لیکن اس سے اگرکسی کی دل آزاری ہوتی ہو تو اسے توبہ کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

خبررساں ادارے آئی این پی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ممتازعالم دین مفتی عبدالقوی نے کہا کہ مسلمان ہمیشہ باوقارزندگی گزارتا ہے ،جھوٹ نہیں بولتا ،کیونکہ اسلامی تعلیمات ہیں کہ صداقت سے انسان کو کامیابی ملتی ہے اورجھوٹ سے انسانیت ناکام ہوتی ہے،اپریل فول میں دھوکہ دینا ،جھوٹ بولنا ایسے گناہ کبیرہ موجود ہیں جن سے اجتناب کرنا چاہیے ،اپریل فول کادن بطور مزاح اور تمسخرکے منانا شرعی طور پر جائز نہیں ہے،آئی این پی سے بات چیت کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی کا مزیدکہنا تھا کہ اپریل فول کے موقع پر کوئی ایسا میسج جس میں کوئی خوشی کا پیغام ہو اور اخلاقیات کے دائرہ میں ہو تواس کی اجازت دی جاسکتی ہے ،لیکن میسج بھیجنے والے کو اپنے ضمیرکے مطابق یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس کا یہ پیغام اخلاقیات کے دائرہ میں ہے تو درست ہے لیکن اگر اس کا میسج اخلاقیات کے دائرہ میں نہ ہو اوراس کے پیغام سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو ایسے شخص کومعافی مانگنی چاہیے۔