زیادتی کا شکار خواتین کی شادی ملزمان سے کردی جائے

ملائیشیا مسلمان سیاستدانوں کی تجویز پر شدید تنقید شروع ہوگئی

بدھ 5 اپریل 2017 17:55

کوالالمپور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء) جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کی زندگی تباہ ہوجاتی ہے اور کوئی ان سے شادی کرنے کو بھی تیار نہیں ہوتالیکن اب ملائیشیائ کے مسلمان سیاستدان نے اس مسئلے کا ایسا حل تجویز کردیا کہ ان کو داد دینے کی بجائے تنقید شروع ہوگئی کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ریپ کرنیوالے شخص سے ہی نشانہ بننے والی خاتون کی شادی کردی جائے تو وہ اچھی زندگی گزارسکتی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ملائیشین رکن اسمبلی شب الدین یحیٰ نے تجویز دی ہے کہ ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی کو اپنے اوپر حملہ کرنیوالے شخص سے شادی کرلینی چاہیے تاکہ اس کی بقیہ زندگی پرسکون گزرسکے اور معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے میں مدد ملے۔

(جاری ہے)

حکمران جماعت ملائے نیشنل آرگنائزیشن سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی نے اپنے موقف کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہاکہ’بات یہ ہے کہ ان کے پاس ایک موقع ہے ، شادی کرلینے سے وہ اچھی اور بہترزندگی گزارسکتے ہیں، اسی شخص(ملزم) سے شادی کرنے سے لڑکی کا مستقبل تاریک نہیں ہوگا، اس کیساتھ کم ازکم کوئی تو ہوگا جو اس کا خاوند بنے گا، اور یہ معاشرتی برائی کا ایک علاج بھی ہے‘۔

ان کا یہ موقف اس وقت سامنے آیا جب پارلیمنٹ میں بچوں سے زیادتی کے بل پر بحث ہورہی تھی۔یہی نہیں بلکہ یہ شب الدین نے یہ بھی کہاکہ یہ خیال کرنا کہ ریپ کا نشانہ بنانے والا شخص مستقبل میں بھی براشخص ہی رہے گا،درست نہیں، ممکن ہے کہ اسے پچھتاوا ہو، یہ ان لوگوں سے بہترہے جن لوگوں کو پچھتاواتک نہیں ہوتا، 9سے 12سال تک کی لڑکیوں کی بھی شادی کی جاسکتی ہے کیونکہ اسی عمر سے وہ بلوغت میں قدم رکھتی ہیں اور ان کی جسمانی حالت بھی 18سال کی عمر سے ماخوذ کی جاسکتی ہے۔

اس بیان پر شب الدین کو ساتھی اراکین پارلیمنٹ اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایاگیا اورملائیشین وزیر عبدالرحمان دہلان نے کہاکہ اس کے ساتھی رکن اسمبلی کی طرف سے بیانات نے مایوس کیا ، یہ اکیسویں صدی ہے ، ایسے لوگوں کو جیل میں ہونا چاہیے لیکن آپ اس کا نہایت آسان طریقے سے بچ نکلنے کی تجویز دے رہے ہیں کہ بس ایک لڑکی سے شادی کرلیں۔

متعلقہ عنوان :