چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی اور پاکستانی صنعتوں کا احیا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، چین کی ایک ٹریلین ڈالر درآمدات میں اپنا حصہ بڑھانے کیلئے بے شمار مواقع میسرہیں،اس سے پاکستان بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے،اقتصادی راہداری نے پاک چین تعاون کو نئی جہت دی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سٹیٹ کونسل چائنہ کے مشیر و سابق سینئر نائب صدر ورلڈ بنک پروفیسرجسٹن یی فو لن سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 5 اپریل 2017 22:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ برآمدات پر مبنی پائیدار شرح نمو کا حصول ہماری ترجیحات میں شامل ہے، چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی اور پاکستانی صنعتوں کا احیاء دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، چین کی ایک ٹریلین ڈالر درآمدات میں اپنا حصہ بڑھانے کے لئے بے شمار مواقع میسرہیں جس سے پاکستان بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ۔

وہ بدھ کو یہاں ایڈوائزر ٹو سٹیٹ کونسل چائنہ و سابق سینئر نائب صدر ورلڈ بنک پروفیسرجسٹن یی فو لن سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔ ملاقات میں وزارت منصوبہ بندی و دیگر وفاقی وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت چینی صنعتوں کی یہاں منتقلی پاکستانی معیشت میں استحکام کا باعث بنے گی اور اس عمل کے نتیجے میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں چین اور پاکستان کے مابین تعاون سفارتی، تزویراتی اور دفاعی امور تک محدود رہا، مگر اقتصادی راہداری نے چین اور پاکستان کے مابین تعاون کو نئی جہت دی، دونوں ممالک کیمابین اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری اور صنعتی تعلقات کا آغاز ہوا، جس کی بدولت چین پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں سرفہرست ملک کے طور پر ابھرکے سامنے آیا، انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاک چین دوستی منازل طے کرکے نئی بلندیوں تک جا پہنچے گی، اقتصادی راہداری منصوبے کو چین اور پاکستان کی قیادتوں کے وڑن کے مطابق حقیقی منزل تک پہنچانے کے لئے ابھی بہت سے مراحل سے گزرنا ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ حقیقی وڑن کی تکمیل کے لئے دونوں ممالک کو تعلیم اور معلومات کے تبادلے پر جامع حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے،دونوں ممالک کے صنعتی و تجارتی حلقوں میں زبان کی وجہ سے درپیش مشکلات پر قابو پانے کی بھی ضرورت ہے، لہذا مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کے لئے اداروں کی سطح پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جارہی ہے ، احسن اقبال نے اس موقع پر بتایا کہ اقتصادی راہداری بارے تحقیق، تجربے اور مہارت سے استفادہ کرنے کے لئے پائیڈ کے تحت سینٹر آف ایکسیلینس قائم کیا گیا ہے، جو چینی اداروں کے ساتھ مل کر ریسرچ اور معلومات کے تبادلے کیلئے کام کرے گا، ملک میں سی پیک کے تحت قائم کئے جانے والے صنعتی زونز کے حوالے سے وفاقی وزیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ چھٹی جے سی سی میں منظور کردہ صنعتی زونز سنگ میل ثابت ہونگے، انہوں نے مزید کہا کہ چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی اور پاکستانی صنعتوں کا احیاء دونوں ممالک کے مفاد میں ہے،اس عمل سے پاکستان میں تجربہ آئے گا، پاکستان پیداوار کا مرکز بن کر ابھرے گا اور برآمدی صلاحیت بڑھے گی، وفاقی وزیر احسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ تجارتی عدم توازن کے خاتمے کے لئے درآمدات سے برآمدات کی جانب سفر طے کرنے کی حکمت عملی طے کی جا رہی ہے، پیداواری صلاحیت کے حصول کے ساتھ ساتھ معیار اور جدت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس پالیسی کی وجہ سیبرآمدات پر مبنی پائیدار شرح نموکا حصول ممکن ہوسکے گا، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چین کی ایک ٹریلین ڈالر درآمدات میں اپنا حصہ بڑھانے کے لئے پاکستان کو بے شمار مواقع میسرہیں، پاکستان ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے،اس ضمن میں پاکستان چین کی مختلف صنعتوں کے لئے بہترین اور معیاری خام مال برآمد کرسکتا ہے، اس موقع پر چینی پروفیسرجسٹن یی فو لن کا کہنا تھا کہ سی پیک کی صورت میں جاری پاک چین مشترکہ کوشش پاکستان میں تیز رفتار ترقی اور دیرپا و مستحکم معاشی تبدیلی کیلئے راہ ہموار کریں گی، اقتصادی راہداری سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے نئے راستے کھلے ہیں،یہی وجہ ہے کہ آج چین کی متعدد کمپنیاں سی پیک کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، پروفیسر جسٹن نے کہا کہ بر آمدات بڑھانے کیلئے صنعتکاری پاک چین تعاون کی حقیقی کامیابی ہوگی۔

( و خ )