عالمی ادارے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ، عالمی اداروں کی ناکامی کی وجہ سے دنیا میں کئی محاذکھل گئے، عالمی نظام کی وجہ سے آج دنیا دہشت گردی ،تشدد ،باہمی عدم اتفاق اور معاشی ناانصافی کا شکار ہے،ا ن کا حل اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کرنے اور رسول پاک ؐ کی سنت پر عمل کرنے میں ہے،علماء کرام نے آئین کے اندررہتے ہوئے سیاسی جدوجہد کی راہ اپنائی ہم بھی اسی پر قائم ہیں،جے یو آئی تمام مذاہب اورطبقات کا احترام کرتی ہے ،سی پیک سے ملک میں اقتصادی خوشحالی آئے گی

جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا صد سالہ سہ روزہ تاسیس جمعیت کے عالمی اجتماع سے خطاب

جمعہ 7 اپریل 2017 23:08

نوشہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء) جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ عالمی ادارے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہم عدم تشددکی پالیسی پر گامزن ہیں، عالمی اداروں کی ناکامی کی وجہ سے دنیا میں کئی محاذکھل گئے،علماء کرام نے آئین کے اندررہتے ہوئے سیاسی جدوجہد کی راہ اپنائی ہم بھی اسی پر قائم ہیںجے یو آئی تمام مذاہب اورطبقات کا احترام کرتی ہے ،سی پیک سے ملک میں اقتصادی خوشحالی آئے گی، وہ اضاخیل میں صد سالہ سہ روزہ تاسیس جمعیت عالمی اجتماع کے افتتاحی تقریب خطاب کررہے تھے۔

جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ عالمی ادارے دنیا میں تشدد اور تصادم روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے مسلح بغاوتیں،انتہا پسندی اور دہشت گردی سامنے آئی اوران حالات میں ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مسائل کا حل جنگوں میں نہیں بلکہ امن اور عدم تشدد میں ہے اور مسائل کو لڑکرحل کرنے کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے یہ راستہ علماء کرام نی1919ء میں اختیار کیا اور ہم آج ایک مرتبہ پھر دنیا کو بتارہے ہیں کہ ہم اسی راہ پر قائم ہیں،وہ جمعہ کے روز جے یو آئی کے زیر اہتمام منعقدہ سہ روزہ تاسیس جمعیت اجتماع کے موقع پر خطبہ صدارت دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ یہ عالمی اداروں کی کمزوری کی نشانی ہے کہ وہ فلسطین اور کشمیر جیسے مسائل کو حل نہیں کرسکے اور الٹا عراق ،شام اور دنیا کے کئی دیگر ممالک میں مسائل پیدا ہوئے کیونکہ عالمی نظام سے انصاف اور توازن کی کوئی امید نہیں اوردنیا معاشی ناانصافی کا شکار ہے اور کوئی قابل عمل صورت نہیں اس صورت میں آسمانی تعلیمات ہی سے کام لیاجاسکتاہے کیونکہ 2صدیوں کے حالات نے ثابت کیاہے کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایسی جماعت ہے جس نے ہمیشہ تمام مذاہب ،طبقات او رمکاتب فکر کے درمیان سرگرم کردار ادا کیا اور اسلامی تعلیمات کے فروغ اورقوانین کی علمداری پر یقین رکھتی ہے اوریہی کچھ جنوبی ایشیاء کے علماء نے کیا جنہوں نے وطن کی آذادی کے لیے قربانیاں دیں اور قران وسنت کی تعلیمات کو فروغ دیا۔انہوںنے کہا کہ ایک صدی قبل جنوبی ایشیاء میں مسلمانوں کے پاس آذادی کے حصول کا راستہ نہیں تھا اور سراج الدولہ ،ٹیپو سلطان ،بالاکوٹ اور1857ء کی جنگ یہ سب مسلح جدوجہد کی عکاسی کرتے ہیں لیکن علمائ کرام نے مل کر فیصلہ کیاکہ مقاصد کے حصول کے لیے مسلح جدوجہد کو ترک کیاجائے اور آئین اور قانون کے اندر ررہتے ہوئے کام کیاجائے اورپرامن سیاسی جدوجہد کی جو راہ ہمیں دکھائی گئی وہ آج بھی ہم مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی نظام کی وجہ سے آج دنیا دہشت گردی ،تشدد ،باہمی عدم اتفاق اور معاشی ناانصافی کا شکار ہے جن کا حل اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کرنے اور رسول پاک ﷺ کی سنت پر عمل کرنے میں ہے کیونکہ فلاح وبہبود کے لیے اسلام سے بہتر کوئی نظام نہیں ،اسلامی قوانین پر عمل کیاجائے تو مسائل ح? ہوجائیں گے۔انہوںنے کہا کہ سود کا خاتمہ ،اقلتیوں کو تحفظ کی فراہمی ،کسی بھی گروہ یا فرقے کے خلاف انتقامی کاروائی کاخاتمہ اورقانون کا نفاذ کرنے سے مسائل حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان میں معاشی استحکام آئے گا اور ہم آج یہ بھی عہد کرتے ہیں کہ ہم حرمین شریفین کے تحفظ کو ہرصورت یقینی بنائیں گے جبکہ انتہائ پسندی اور دہشت گردی کی ہر ممکن طریقے سے حوصلہ شکنی کی جائے گی۔