کراچی کو ملک بھر کیلئے رول ماڈل بنانا چاہتے ہیں،16 مطالبات نہ تسلیم کئے گئے تو کراچی کی تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا، سید مصطفی کمال

لوگوں کو شہر سے ہجرت کرنی پڑے گی،جو حکمران یہ سوچ کر خوش تھے کہ عوام نے اپنے حقوق کا سوال کرنا چھوڑ دیا ہے ان کی نیندیں اڑ چکی ہیں سندھ میں تباہی اور مایوسی مزید بڑھتی جا رہی ہے،حکمرانوں نے قرآن مجید پر حلف اٹھایا ہوا ہے کہ عوام کو ان کے حقوق دیں گے ہمارے نکات میں کسی قسم کی کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ، اپنی سانسیں مانگ رہا ہوں اس لیے اس پر مذاکرات نہیں ہو سکتے ہیں، پریس کانفرنس

ہفتہ 15 اپریل 2017 23:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کراچی کو ملک بھر کے لیے رول ماڈل بنانا چاہتے ہیں۔اگر 16 مطالبات نہیں تسلیم کئے گئے تو کراچی کی تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا لوگوں کو شہر سے ہجرت کرنی پڑے گی۔جو حکمران یہ سوچ کر خوش تھے کہ عوام نے اپنے حقوق کا سوال کرنا چھوڑ دیا ہے ان کی نیندیں اڑ چکی ہیں۔

سندھ میں تباہی اور مایوسی مزید بڑھتی جا رہی ہے۔حکمرانوں نے قرآن مجید پر حلف اٹھایا ہوا ہے کہ عوام کو ان کے حقوق دیں گے۔ہمارے 16 نکات میں کسی قسم کی کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہے ۔میں اپنی سانسیں مانگ رہا ہوں اس لیے اس پر مذاکرات نہیں ہو سکتے ہیں۔ جمعہ کو کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

سید مصطفی کمال نے کہا کہہماری جدوجہد کو 9 روز مکمل ہو چکے ہیں۔

اللہ کا شکر ہے کے اس نے ہمیں غریبوں اور مظلوموں کی آواز بنایا ہے۔حکمران عوام میں اتنی ناامیدی پھیلا رہے ہیں کہ عوام اس کو اپنا مقدر سمجھ بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں سے جانور پانی پیتے ہیں وہاں سے انسانوں کو بھی پانی پینا پڑ رہا ہے۔ہزاروں ارب روپے سندھ میں کاغذوں میں خرچ ہو چکے لیکن پینے کا صاف پانی لوگوں کو میسر نہیں ہے۔سندھ میں تباہی اور مایوسی مزید بڑھتی جا رہی ہے۔

عوام مجبوری کی حالت میں حالات کے مطابق خود کو ڈھالتے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو حکمران یہ سوچ کر خوش تھے کہ عوام نے اپنے حقوق کا سوال کرنا چھوڑ دیا ہے ان کی نیندیں اڑ چکی ہیں،پی ایس پی کے احتجاج کی وجہ عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے کھڑے ہو چکے ہیں۔حکمرانوں نے قرآن مجید پر حلف اٹھایا ہوا ہے کہ عوام کو ان کے حقوق دیں گے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہر گلی محلے اور شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے احتجاج میں شرکت کی،ہر فرد نے یہ تسلیم کیا کہ جو مسائل ہم اجاگر کر رہے ہیں وہ ہر پاکستانی کے مسائل ہیں،ہمارے 16 نکات میں کسی قسم کی کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہے،پہلی مرتبہ پی ایس پی کی وجہ سے ملک میں مذہبی، لسانی اور فرقہ وارانہ سیاست سے بالاتر ہو کر عوام کے مسائل پر سیاست شروع ہوئی ہے۔

ملک میں عام آدمی نہیں سوچ سکتا تھا کہ کسی سیاسی جماعت کا لیڈر اپنا آرام چھوڑ کر اس کے حقوق کے لیے گرمی میں سڑک پر بیٹھے گا۔ہمیں پتہ ہے یہ کرپٹ حکمران ہماری بات یہاں بیٹھنے سے نہیں مانیں گے۔ہمارے احتجاج کا طریقہ کار تبدیل ہو سکتا ہے لیکن 16 نکات پر سمجھوتہ نہیں ہو گا۔میئر کے لئے اختیارات کا سوال کر رہے ہیں جو ہمارا مخالف ہے۔میئر کی اپنی جماعت بھی ان کے لئے اس طرح سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر رہی ہے۔

16 نکات کو مانے بغیر کراچی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے ہیں۔اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کی بہتری کے لئے ہمیں ابھی تھوڑی تکلیف برداشت کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ کارکنان اور عوام ذہنی طور پر تیاری کرلیں،پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے ا?ج ( ہفتہ کو)کارکنان کا اجلاس طلب کیا ہے،ہم کارکنان کو حالات سے آگاہ کریں گے اور ان سے لائحہ عمل لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں بدترین حکومت نے بھی اپنے اہم ترین شہر کے لوگوں کو پیاسا نہیں مارا ہوگا۔اگر شہر میں اسی طرح چلتا رہا تو 70 نسلیں بھی یہاں کی تباہی کو سنبھال نہیں سکیں گی۔میں اپنی سانسیں مانگ رہا ہوں اس لیے اس پر مذاکرات نہیں ہو سکتے ہیں۔اگر 16 مطالبات نہیں تسلیم کئے گئے تو کراچی کی تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا لوگوں کو شہر سے ہجرت کرنی پڑے گی۔

مظلوم کی سدا پر خاموش رہنے والا زیادہ بڑا گناہ گار ہے۔کراچی کو ملک بھر کے لیے رول ماڈل بنانا چاہتے ہیں۔وزیر اعلٰی سے سوال کرتے ہیں کہ کیا انہوں نے میئر کو اختیارات دے دیئے۔وزیراعظم سے اختیارات کا سوال تب بنتا ہے جب خود وزیر اعلٰی سندھ اپنے اختیارات بھی نچلی سطح پر تقسیم کریں۔انگریزوں کے دور میں بھی لوکل گورنمنٹ کو زیادہ اختیارات حاصل تھے۔