عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو شکست دینے کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی، ریحام خان کی کتاب اور افتخار چوہدری کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں، ہمیشہ میری ذاتی زندگی اور شوکت خانم ہسپتال پر حملے کیے جاتے رہے ہیں، عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور یہ تبدیلی ہم لا کر دکھائیں گے، ملکی حالات منتخب نمائندوں یعنی پولیٹیکل کلاس کی وجہ سے نہیں بگڑتے بلکہ لیڈرز کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہوتے ہیں ، ملائشیا کو مہاتیر محمد جیسا لیڈر ملا اور اس نے اقتدار میں آنے کے بعد ملائشیا کی حالت بدل کر رکھ دی ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کو ترقیاتی کاموں کے نام پر فنڈز دئیے جاتے ہیں جو کرپشن کا باعث بنتے ہیں، جب تک بلدیاتی نظام کو مضبوط نہیں بنایا جاتا ملکی ترقی ممکن نہیں، ہم اپنے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیں گے

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

منگل 26 جون 2018 23:19

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 26 جون 2018ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو شکست دینے کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی، ریحام خان کی کتاب اور افتخار چوہدری کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں اور ایسا بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کے ساتھ بھی کیا جاتا رہا ہے، ہمیشہ میری ذاتی زندگی اور شوکت خانم ہسپتال پر حملے کیے جاتے رہے ہیں، عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور یہ تبدیلی ہم لا کر دکھائیں گے، ملکی حالات منتخب نمائندوں یعنی پولیٹیکل کلاس کی وجہ سے نہیں بگڑتے بلکہ لیڈرز کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہوتے ہیں ۔

ملائشیا کو مہاتیر محمد جیسا لیڈر ملا اور اس نے اقتدار میں آنے کے بعد ملائشیا کی حالت بدل کر رکھ دی حالانکہ پولیٹیکل کلاس تو وہاں بھی وہی پرانی تھی لیکن فرق صرف یہ تھا کہ مہاتیر محمد ایک لیڈر تھا جس نے ملائشیا کو بدل کے رکھ دیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کی مثال لے لیں جو ملک بھی آگے گیا ہے اس کے اوپر ایک بہترین لیڈر موجود ہوتا ہے اور اس سلسلے میں سب سے بڑی مثال میں ہمیشہ اپنے نبی حضرت محمد ﷺ کی دیتا ہوں ۔

مکہ کے لوگوں کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی، حضرت محمد ﷺ جو ایک بہترین اور سب سے بڑے لیڈر ہیں انہیں کہاں سے اٹھا کے کہاں لے گئے، وہی مکہ کے قریش اور کافر جو آپ ﷺ پر ظلم کرتے تھے فتح مکہ کے بعد آپ ﷺ نے انہی کو ساتھ ملا لیا اور ان میں سے بڑے بڑے لیڈر بھی بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بہتر قیادت ہی ملک کو تبدیل کرتی ہے کیونکہ جب قیادت ہی کرپٹ ہو تو نیچے لوگ ٹھیک نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ایک حقیقی قائد ہی قوم کی اخلاقیات اٹھا دیتا ہے، اداروں کو مضبوط بنا دیتا ہے اور ایک ایسا کلچر لے آتا ہے جس میں وہ کرپشن کو برداشت ہی نہیں کرتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1985ء میں پاکستان کی سیاست کے ساتھ ایک بہت بڑا ظلم ہوا تھا اور ایک ملٹری ڈکٹیٹر نے ملک سے نظریاتی سیاست کا خاتمہ کر دیا اور نان پارٹی بیس انتخابات کرا دئیے جس سے سارے منتخب ہو کر آ گئے جن کا نہ تو کوئی نظریہ تھا اور نہ ہی کوئی منشور جس کی وجہ سے خریدو فروخت شروع ہو گئی اور ترقیاتی فنڈز کے نام پہ جماعتیں بنائی گئیں اور لوگوں کو اکٹھا کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ اس دن سے آج تک پاکستان کی سیاست میں نظریہ نیچے چلا گیا اور مفادات اوپر چلے گئے۔

اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کو ترقیاتی کاموں کے نام پر فنڈز دئیے جاتے ہیں جو کرپشن کا باعث بنتے ہیں اس لیے جب تک اس ملک میں ان اراکین اسمبلی کے یہ فنڈز نہیں روکے جاتے، بلدیاتی نظام کو مضبوط نہیں بنایا جاتا ملکی ترقی ممکن نہیں، ہم اپنے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیں گے بلکہ پچھلی بار کی اپنی صوبائی حکومت کی طرح بلدیاتی سطح کو مضبوط بنائیں گے تاکہ نیچے کی سطح پر بہتری آئے اور ملک آگے بڑھے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعتوں کے اندر اختلافات ہوتے ہیں اور انہیں روکنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن ہم پرعزم ہیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد ہماری جماعت کے اندر موجود اختلافات بھی ختم ہو جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم بھی انسان ہیں، کوئی فرشتے نہیں، ہم سے بھی غلطیاں ہو سکتی ہیں لیکن میں جب سے سیاست میں آیا ہوں میری ذاتی زندگی اور شوکت خانم ہسپتال کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور میرے مخالفین کے پاس اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریحام خان کی کتاب اور افتخار چوہدری کے پیچھے بھی وہی لوگ ہیں جنہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سیٹ ایڈجسٹمنٹ سمیت ہر وہ حکمت عملی اختیار کریں گے جس سے (ن) لیگ کو شکست دی جا سکے کیونکہ ہم نے یہ الیکشن جیتنا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہمارا منشور تیار ہے جسے 3 سے 5 جولائی کے درمیان جاری کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اسے اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے جس کے لیے ٹیکس اکٹھا کرنا بہت ضروری ہے اور لوگ ٹیکس تب ہی دیں گے جب آپ کوئی تبدیلی لائیں گے اور سرکاری دفاتر میں عام لوگوں کو دھکے مارنے کی بجائے ان کے کام ہوں، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہو، لوگوں کے ٹیکس کے پیسوں سے بڑے بڑے محلوں میں نہ رہا جائے پھر لوگ ٹیکس دیں گے اور ملک آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے کے اپنے بیان پر آج بھی قائم ہوں اور اس کی مثال خیبرپختونخوا میں سب کے سامنے ہے جہاں سرکاری سکولوں میں انگریزی بطور مضمون کے نصاب میں شامل ہو چکی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ملکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نجی سکولوں سے تقریبا ڈیڑھ لاکھ بچہ واپس سرکاری سکولوں میں گیا ہے کیونکہ ہم نے وہاں سرکاری سکولوں کے نظام کو بہتر بنایا ہے اور 40 ہزار اساتذہ کو بھرتی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہونی چاہیئے کہ نوجوانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرے، اسی طرح حکومت کی یہ بھی کوشش ہونی چاہیئے کہ کاروباری برادری کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ لوگ بآسانی اپنا کاروبار کر سکیں جس کے لیے بہتر قیادت کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ اوورسیز پاکستانیز ہیں حکومت کو چاہیئے کہ ان کے لیے ایسا ماحول پید اکرے کہ وہ یہاں پاکستان میں آ کر سرمایہ کاری کریں جس سے ملک میں اتنا پیسہ آ سکتا ہے کہ ہم قرضوں سے بھی نکل سکتے ہیں اور ہمیں آئی ایم ایف کے پاس بھی نہیں بھاگنا پڑے گا۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انشااللہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو عافیہ صدیقی سمیت تمام اوورسیز پاکستانیوں کی بہتری کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں گے۔ کشمیر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی آوازدبا دیتا ہے لیکن ہم اقتدار میں آتے ہی مسئلہ کشمیر کو بھرپور اور موثر طریقے سے اٹھائیں گے اور نریندر مودی کی پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کرنے کی پالیسی کو ناکام بنائیں گے اور سفارتی سطح پر اس مسئلے کا بہتر حل نکالیں گے جس کے لیے بھارت سے بات بھی کرنی پڑی تو ضرور کریں گے۔