خیبر پختونخواہ کی مثالی پولیس تین سال قبل اغواء ہونے والی تین سالہ بچی کا سراغ نہ لگا سکی

والد اور چچا کا چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

پیر 22 جنوری 2018 17:22

ہنگو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2018ء) خیبر پختونخواہ کی مثالی پولیس تین سال قبل اغواء ہونے والی تین سالہ بچی سامنہ بی بی کا سراغ نہ لگا سکیں ۔اغوائیگی کی وقت بچی کی عمر بھی تین سال تھی۔ والد اور چچا نے چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ہنگو کے علاقہ چمبہ گل کے رہائشی حافظ میر رحمان اور عبدلقدوس نے کے پی کے پولیس سے دل برداشتہ ہو کر علاقہ کے مشران کے ہمراہ فریاد سنانے صحافیوں کے پاس پہنچ گئے۔

صحافیوں سے بات چیت میںوالدعبد القدوس اور چچا حافظ میر رحمان نے کہا کہ تین سالہ بچی سامنہ بی بی 30مارچ 2015کو علاقہ چمبہ گل سے اغواء کاروںنے خواتین کے زریعے سے اغواء کیا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے 31-3-2015کو اطلاعی رپورٹ تھانہ سٹی میں درج کیا اور 5-4-2015کو باقاعدہ خواتین اغواء کاروںمسماة ن،مسماةش، مسماة ظ و دیگر خواتین کو ایف آئی آر میں نامزد کر دیا۔

(جاری ہے)

6ماہ بعد پولیس نے اغواء کاروں کو گرفتار کر لیا اور پولیس کے ناقص تفتیش کے باعث اغواء کا ر عدالت سے چھوٹ گئے۔انہوںنے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ پولیس نے ایف ائی آر میں اپنی طرف سے سابقہ سیاسی اختلافات لکھے ہیں لیکن ہمارا کسی سے نہ کوئی سیاسی اختلاف ہے نہ ذاتی اختلافات ہے بلکہ بچی کو صرف اور صرف تاوان کے غرض سے اغواء کیاگیاہے ۔تین سال گزرنے کے باوجود ہمارے بچی کا کوئی سراغ نہیں لگایا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ اگر ہمارے بچی زندہ بھی ہو گی تو وہ اس وقت 6سال کی ہوگئی ہوگی۔انہوںنے کہاکہ اغواء کار وں نے ایف ائی آر میں نامزدہونے کے بعد اغوائیگی کی تصدیق ہونے خوف سے تاوان کا مطالبہ بھی نہیں کیا ۔والد اور چچا نے کہا کہ معلوم نہیںکہ ان ظالموں نے اپنی غلطی چھپانے کیلئے بچی کو قتل کیاہے یا زندہ رکھا ہے لیکن اغواء کار یہی ہے جو کہ ہم نے ایف آئی ار میں نامزد کئے ہیں اور اغوائیگی کے بعد بھی کھلے عام پھرتے ہیںجو کہ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوںنے کہاکہ پولیس نے تفتیشی زمنیوں میں لکھاہے کہ یہ لوگ اغواء کار ہے اور گائوں کے 95فیصد لوگ بھی یہ کہتے ہیں کہ بچی کو ان لوگوں نے اغواء کیاہے مگر اس کے باوجود نہ ہماری بچی بازیاب ہوئی اور نہ ہمیں انصاف ملا ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے اس حوالے سے آر می چیف، چیف جسٹس آف پاکستان وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے شکایت سیل کو بار بار درخواستیں لکھی مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

انہوںنے پریس کانفرنس کے دوران روتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ،چیف اف آرمی سٹاف ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا ، انسپکٹر جنرل آف پولیس کے پی کے سے مطالبہ کیا کہ وہ ہماری اغواء شدہ بچی کا کیس دوبارہ ری اوپن کریں اور ہماری بچی کو بازیاب کر کے ہمیں انصاف دلائیں بصورت دیگر ہم وزیر اعلی ہائوس کے سامنے احتجاجی دھرنے اور خود سوزی کرنے پر مجبور ہو نگے ۔

ہنگو میں شائع ہونے والی مزید خبریں