سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہونی چاہیے‘ مذاکرات کا مطلب پاور شئیرنگ نہیں، بیرسٹر گوہر

جتنے بھی ادارے ہیں انہیں بدلنا ہوگا، عدالت کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہوگا، ہر جرم کرنے والے خو سزا ملنی چاہیئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی پیر 29 اپریل 2024 13:27

سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہونی چاہیے‘ مذاکرات کا مطلب پاور شئیرنگ نہیں، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اپریل 2024ء ) چئیرمین ہی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ جتنے بھی ادارے ہیں انہیں بدلنا ہوگا، عدالت کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہوگا، ہر جرم کرنے والے خو سزا ملنی چاہئے، سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہونی چاہیے، مذاکرات کا مطلب پاور شئیرنگ نہیں۔ سیشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے بتا چکے ہیں کہ سب کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں، ابھی تک مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، پی ڈی ایم سے مراد ن لیگ، پی پی پی اور ایم کیو ایم ہے، ان کے پاس ہمارا مینڈیٹ ہے، بانی پی ٹی آئی پاور شئیرنگ کے بجائے عوامی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، عمران خان نے کہا میرے ساتھ جو ظلم ہوا میں معاف کرنے کو تیار ہوں لیکن ورکر اور عوام کے ساتھ جو ہوا اس پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔

(جاری ہے)

رکن قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ ہم اپنے حقوق کے لیے نکلے اور ان کے خلاف بولے تو مقدمات درج کر لئے جاتے ہیں، انہوں نے ہمارے خلاف جتنی بھی کاروائیاں کی وہ سب عدالتوں سے ختم ہوں گی، میڈیا پر ہونے والے مظالم پر پیلے بھی آواز اٹھائی اور اپوزیشن لیڈر نے بھی آواز اٹھائی، ہم اسمبلی میں بیٹھے ہی عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے ہیں۔ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم بنانے سے متعلق بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین کے اندر ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی عہدہ نہیں، ڈپٹی وزیر اعظم کا عمدہ زرداری نے بنایا تھا، اس حوالے سے قانون میں کچھ نہیں ہے، رشتہ دار ہے، سمدھی ہے اور ہم پہلے سے کہہ رہے ہیں یہ عہدے اپنے رشتہ داروں میں بانٹ رہے ہیں۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ مجھ پر میرے ساتھیوں پر اس لیے ایف آئی آر درج کی گئی کہ ہم اپنے دل کی آواز قیدی نمبر 804 کے لیے مظاہرہ کر رہے تھے، شاہ محمود قریشی، پرویز الہٰی اور بہت سے مرد و خواتین کارکنان مختلف جیلوں میں قید ہیں، ہم اپنا آئینی اور قانونی حق استعمال کر رہے تھے، ہم نے پر امن طریقے سے ریلی نکالی، پولیس کی بھاری نفری وہاں موجود تھی، جس مقام پر ریلی ختم ہوئی وہاں ہمارے آگے اور پیچھے اسلام آباد کی ساری پولیس تھی، ہماری کسی کے ساتھ دھکم پیل نہیں ہوئی، ہم نے پر امن تقاریر کیں اور اس کے بعد ریلی ختم کی دی گئی، اگلے دن پتا چلا کہ پولیس نے مختلف دفعات کے تحت ہم پر جعلی ایف آئی آر درج کر دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے قومی اسمبلی میں بھی معاملہ اٹھایا کہ مختلف جگہوں پر پولیس گر دی ہو رہی ہے، یہ پولیس گردی نام نہاد فارم 47 کی وزیر اعلٰی پنجاب اور وزیر داخلہ کے کہنے پر ہو رہی تھی، پنجاب میں کرائے پولیس یہ سب کچھ کر رہی ہے، اسلام آباد میں ہم اس معاملے کا براہ راست ذمہ دار محسن نقوی، سیکرٹری داخلہ، آئی جی کو ٹھہراتے ہیں، ستم ظریفی کہ اسی روز میرے گھر میں آگ لگی، ہم نے فون کیا، پولیس اور ریسکیو 1122 ڈیڑھ گھنٹے بعد پہنچی، مؤقف اپنایا کہ ہمیں آپ کے گھر کا پتا نہیں مل رہا تھا، جب ریڈ کرنا ہوتا ہے تو ان کو گھروں کا ایڈریس پتا چل جاتا ہے، ہمارے سارے کارکنان کے ساتھ ایسے ہی ہو رہا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں