اس وقت عہدوں میں نہیں الجھنا چاہیے، میری گورنر شپ کا سفر سب کے سامنے ہے،گورنر سندھ

کہا تھا کہ میرا عمل بتائے گا کہ میرا کام کیسا ہے، سی وی وہ پیش کریں جسے گورنر بننا ہو مجھے سی وی پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے،کامران ٹیسوری کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 18 اپریل 2024 10:47

اس وقت عہدوں میں نہیں الجھنا چاہیے، میری گورنر شپ کا سفر سب کے سامنے ہے،گورنر سندھ
کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اپریل2024 ء) گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ اس وقت عہدوں میں نہیں الجھنا چاہیے، میری گورنر شپ کا سفر سب کے سامنے ہے، کہا تھا کہ میرا عمل بتائے گا کہ میرا کام کیسا ہے، سی وی وہ پیش کریں جسے گورنر بننا ہو مجھے سی وی پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ آج مجھے لوگ عوامی اور ہر دلعزیز گورنر کا لقب دے رہے ہیں، تاجر برادری کہتی ہے کہ گورنر ہاوٴس میں لگتا ہے اپنے دفتر میں بیٹھے ہیں۔

ساری زندگی تو میںنے گورنر نہیں رہنا ہے اور نہ کوئی رہا ہے لیکن جب تک عہدے پر ہوں کام کرتا رہوں گا۔کامران ٹیسوری کا مزید کہنا تھا کہ میری کوئی ضد نہیں ہے کہ گورنر ہی بن کر بیٹھا رہوں، میں چاہوں گا جو بھی اس منصب پر آئے عوام کیلئے کام کرتا رہے، گورنر ہاوٴس کے دروازے کھولنے کا وعدہ کسی اور کا تھا نبھایا میں نے ہے، آج عوام کیلئے گورنر ہاوٴس کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

مقبول باقر کا گورنر شپ کے لیے نام میں نے بھی میڈیا پر ہی دیکھا، مقبول باقر سمیت گورنر شپ کیلئے جس کا نام بھی آرہا ہے سب قابل احترام ہیں۔گورنر سندھ نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے گورنر کا امیدوار کون ہوگا اس کا فیصلہ خالد مقبول کریں گے۔ایم کیو ایم نے یہ مطالبہ سامنے رکھا تھا کہ گورنر شپ ہماری ہونی چاہیے۔فاروق ستار نے کہا کہ ہمارے امیدوار کامران ٹیسوری ہی ہیں لیکن ایم کیو ایم کے گورنر شپ کے مطالبے پر حکومت کا جواب نہیں آیا۔

گورنر سندھ نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری لانے کی باتیں ہورہی ہیں، کل دوپہر کراچی انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز گورنر ہاوٴس میں موجود تھے، سعودی عرب، قطر ودیگر ممالک سے سرمایہ کاری سے متعلق گفتگو کی، اسٹیک ہولڈرز نے سرمایہ کاری پر پیش رفت سے متعلق اطمینان کا اظہار کیا۔ 50 ہزار بچے آئی ٹی کورس کررہے ہیں۔ میرے شروع کئے گئے فری آئی ٹی کورسز صوبے بھر میں نظر آئیں گے، ایک بچے کیلئے آئی ٹی کورس کی لاگت 400 ڈالر تک ہوتی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں