میری 2 بہنیں اغوا ہیں ، پولیس مبینہ اغوا کاروں سے ساز باز ہے، صنم بی بی

جب بہنیں واپس نہیں ملیں تو میرے بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کر دئیے ، پریس کانفرنس میں گفتگو

Irfan Feroz Awan عرفان فیروز اعوان جمعہ 29 مارچ 2024 15:56

لودھراں(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔29 مارچ2024 ء) تھانہ صدر لودھراں کے علاقے موضع راجہ پور کی رہائشی صنم بی بی دختر جعفر شاہ نے اپنے چچا محمد نذیر شاہ اور پھوپھی شبانہ بی بی کے ہمراہ جمعرات کے روز لودھراں پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سید ہیں اور ہمارے مخالفین بلوچ برادری کے زمان خان،بہاول خان، عبدالجبار، عبدالستار  وغیرہ نے سال 2022میں میری دو بہنوں ام البنین اور عظمی کو اغوا کر لیا۔

جن کی واپسی کے لیے ہم معززین علاقہ کے پاس جاتے رہے کہ میری بہنوں کو واپس کروا دیں آخر تھک ہار کر میرے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر فائرنگ کر کے بلوچ خاندان زمان بلوچ کی بیوی اور اس کے بیٹے کو قتل کر دیا اور پولیس نے قتل کا مقدمہ میرے والد جعفر شاہ اور بھائی وسیم کے خلاف مقدمہ نمبر 94/23درج کر لیا۔

(جاری ہے)

صنم بی بی اور اس کی پھوپھی شبانہ بی بی نے الزام لگایا کہ پولیس نے قتل کے نامزد ملزمان کو پکڑنے کیلئے  ہمارے خاندان کے معدوں کے علاوہ خواتین اور نوجوان لڑکیوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا کہ انسان جانور کے ساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کرتے۔

پکڑنے کے بعد مختلف ڈیروں پر رکھتے جہاں توہین آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے مبینہ لاکھوں روپے رشوت بھی لی اور ان کے گھروں سے بھی سامان اٹھا کر لے آتے۔صنم بی بی نے بتایا کہ پولیس مجھے اور میرے خاوند کو لاہور سے جب پکڑ کر لائی تو ہم دونوں ننگے پاوں تھے۔اور میرے سر پر دوپٹہ بھی نہیں تھا۔پولیس نے 7لاکھ نقدی اور چار تولے تلائی زیورات بھی اٹھا لیے تھے اور پھر ہمارے خلاف جھوٹا مقدمہ بھی درج کر لیا تھا صنم بی بی وغیرہ نے بتایا کہ پولیس نے قتل کے الزام میں میرے بے گناہ والد جعفر شاہ اور میرے بھائی وسیم کو گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا ہے مگر میری اغوا ہونے والی بہنوں کو ملزمان سے بازیاب نہیں کرایا اگر پولیس پہلے ہی بازیاب کرا دیتی تو غیرت کے نام پر قتل نہ ہوتے اب ہم نے عدالت عالیہ میں ریٹ دیر کی تو پولیس نے میری ایک بہن عظمی کے اکوا کا مقدمہ تو درج کر لیا مگر پولیس نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ عظمی اس کی بہن پیدا ہی نہیں ہوئی۔

صنم بی بی نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہم عظمی بی بی کا برتھ سرٹیفکیٹ لینے کے لیے یونین کونسل راجہ پور گئے تو  سیکرٹری یونین کونسل راجہ پور ملک اللہ ڈتہ نے ہم سے مبینہ طور ایک لاکھ روپے رشوت لینے کے باوجود سیاسی دباؤ کی وجہ سے ہمیں برتھ سرٹیفیکیٹ نہیں دیا۔صنم بی بی وغیرہ نے وزیراعلی پنجاب آئی جی پنجاب پولیس سے اپیل کی ہے کہ پولیس جس نے اپنی غلطیوں اور لاپرواہی کو چھپانے کے لیے عدالت میں غلط بیانی کی ہے اور پولیس کی وجہ سے غیرت کے نام پر دو افراد کا قتل ہوا ہے اس کے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے اور میری بہن عظمی بی بی کو بازیاب کروایا جائے۔

لودھراں میں شائع ہونے والی مزید خبریں