چوہدری عبدالمجید کی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کے افتتاح کی مذمت

بھارتی سپریم کورٹ کا ایودھیا میں سولہویں صدی کی تعمیر شدہ تاریخی بابری مسجد کو ہندوں کے مندر کی جگہ قرار دینا اقلیت کش ،ہندو توا پالیسی کا نتیجہ ہے ، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر

بدھ 24 جنوری 2024 23:09

میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2024ء) آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے بھارتی انتہا پسند حکمران نریندر مودی کی طرف سے مسلمانوں کی قدیم تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کے افتتاح کرنے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے 2019 کے متعصبانہ فیصلوں جس میں ایودھیا میں سولہویں صدی کی تعمیر شدہ تاریخی بابری مسجد کو ہندوں کے مندر کی جگہ قرار دینا ایک اقلیت کش اور ہندو توا پالیسی کا نتیجہ ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرناہی نہیں بلکہ سرزمین بھارت سے مسلمانوں کا خاتمہ کرنا ہے۔

قدیم بابری مسجد مسلمانوں کا تاریخی ورثہ اور عبادت گاہ ہے جس کی جگہ رام مندر کی تعمیر پر امت مسلمہ اور بالخصوص او آئی سی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے پہلے ہی ہندوستان میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں سے ناروا سلوک کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اب بھارتی انتہا پسند ہندوں کے اس اقدام سے بھارت میں مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی انتہا پسند حکمران نریندر مودی مسلمانوں کا قاتل اور انسانیت کا دشمن ہے۔بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنا ہندو توا پالیسوں کا نتیجہ ہے۔ پوری امت مسلمہ اور اقوام متحدہ بھارت میں مسلمانوں کی مذہبی عبادت گاہوں اور مقدس مقامات کے ساتھ کھلے عام کھلواڑ کو بند کروائیں۔1992 میں بھی بھارتی سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں ہندوں انتہا پسندوں نے تاریخی بابری مسجد پر حملہ کرکے مسجد کوشہید کردیا تھااب نام نہادبھارتی سپریم کورٹ کے جعلی اور متعصبانہ فیصلے کی ذریعے مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

بھارت اپنے آپ کو بڑا سیکولر ازم کا داعی سمجھتا ہے لیکن وہ مسلمانوں کے مذہبی عبادت گاہ کو تحفظ دینے کے بجائے طاقت کے زور پر مندر تعمیر کروا رہا ہے اس ہے اس کی سیکولر ازم کی قلعی کھل گی ہے۔

میرانشاہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں