حکومت سندھ کی جانب سے بارش کے متاثرین کے لیے قائم کیے گئے ریلیف کیمپوں ، عارضی ٹینٹ سٹیز میں امدادی کارروائیاں جاری

جمعہ 9 ستمبر 2022 23:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 ستمبر2022ء) حکومت سندھ کی جانب سے بارش کے متاثرین کے لیے قائم کیے گئے ریلیف کیمپوں اور عارضی ٹینٹ سٹیز میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں،یو ایس ایڈ کی جانب سے سندھ میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی سامان اور خوراک حکومت سندھ کے حوالے کردیا۔ امدادی سامان بذریعہ ہوائی جہاز اسلام آباد سے سکھر ایئرپورٹ پر لایا گیا۔

وزیر لائیواسٹاک عبدالباری پتافی، وزیر صنعت جام اکرام اللہ دھاریجو اور اسسٹنٹ کمشنر سکھر عبدالماجد ماکو نے وفد کے اراکین کا استقبال کیا، امدادی سامان وصول کیا اور وفد کو سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں قائم رلیف کیمپس میں سیلاب متاثرین کو منتقل کرنے اور انہیں ہر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

ڈویڑنل کمشنر میرپورخاص سید اعجاز علی شاھ نے تحصیل سندھڑی کے گاوں ہنگورنو میں قائم خیمہ بستی اور تعلقہ حسین بخش مری کے ریلیف کیمپس کا دورہ کیا اور متاثرین کو ملنے والی ادویات اور کھانے پینے کے کاموں کا جائزہ لیا اور خیمہ بستی میں قائم اسکول کا بھی معائنہ کیا۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت دیں کہ متاثرین سیلاب کو مچھر دانیاں فراہم کی جائیں تاکہ بچے اور بڑے مچھروں سے محفوظ رہیں۔

ضلع خیرپور میں متاثرین کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں وزیر مملکت و چیئرپرسن فارنیشنل کمیشن اسٹیٹس آف وومن نیلوفر بختیار، یونائٹیڈ نیشن پاپولیشن فنڈ کی صوبائی ہیڈ بیئرام گل گرابیایوی کی سربراہی میں وفد نے خیرپور پہنچ کر کیمپ آفس میں ڈپٹی کمشنر نور احمد سموں سے ملاقات کی اور بارشوں کے بعد ضلع خیرپور کی جغرافیاء صورتحال، نقصانات، بنیادی سہولیات کی فراہمی، تاریخ سمیت ضلع انتظامیہ کی جانب سے کی گئی کوششوں سمیت دیگر اقدامات پر معلومات حاصل کیں اور سندھی کلچر، خواتین کی عزت، تہذیب، ثقافت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی۔

وفد میں یواین کے ہیومن اسپیشلسٹ خرم ارسلان، سبیحانہ عارف اور ڈاکٹر جمیل سمیت محکمہ ترقء نسواں سندھ کے افسران شامل تھے۔ اس موقع پر وزیر مملکت و چیئرپرسن نیلوفر بختیار اور یواین پاران صوبائی ہیڈ بیئرام گل گرابیایوی نے کہا کہ ٹینٹ سٹیز، دیہات اور شہروں میں رہنے والی حاملہ خواتین، بچیوں، خواجہ سرا، معذور عورتوں اور بچیوں کا مکمل سروے کراکر اعداد و شمار یکجا کیے جائیں انہوں نے کہا کہ ٹینٹ سٹیز میں عالمی ڈونرز کی پالیسی کے مطابق اقدامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے میڈیکل کیمپس میں لیڈی ڈاکٹرز کی تقرری، ضلع خیرپور میں عورتوں کی تحفظ، سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ان کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے تاکہ بین الاقوامی سطح پر خواتین کے حقوق دلانے میں مزید مدد مل سکے اور خواتین سمیت بچیوں کت ساتھ ہونیوالی زیادتیوں کی روک تھام ہوسکے۔

یو این کے وفد نے ڈپٹی کمشنر خیرپور کو بتایا کہ جلد یو این کیجانب سے ڈگنیٹی کٹس فراہم کی جائیں گی جس میں ایسی صورتحال میں ٹینٹ سٹیز و رلیف کیمپس میں رہنے والی خواتین اور بچیاں سیلف پروٹیکشن میں اپنی مدد آپ کرسکیں۔ ڈپٹی کمشنر خیرپور نے یو این کے وفد کی جانب سے خیرپور آمد اور خواتین بچیوں کے حقوق پر عمل درآمد کے لیے اقدامات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

ٹنڈو محمدخان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مرکزی کیمپ گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج میں برسات متاثرین خواتین کو قسط دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اختر علی میمن کا کہنا ہے کہ ضلع ٹنڈو محمد میں رجسٹرڈ 19 ہزار خواتین کو 25 ہزار روپے دیئے گئے ہیں جبکہ بقیہ خاندانوں کو جلد اقساط کی رقم دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی کٹوتی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے جبکہ کچھ متاثر خاندانوں کی خواتین کے اکاؤنٹ میں پہلے سے ہی بچوں کی تعلیم کے لیے 5 ہزار اور کچھ خواتین کے اکاؤنٹ میں وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے پٹرول پر دی گئی سبسڈی کے 2 ہزار روپے موجود ہیں جس کی وجہ سے ہر خاندان کو اکاؤنٹ میں موجود رقم دی جارہی ہے اسی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیوائس ہولڈرز کو کسی بھی قسم کی کٹوتی کرنے نہیں دی جارہی اور ہم ہر سینٹر کا دورہ کر کے جائزہ لے رہے ہیں، جہاں شکایات اور ثبوت ملے وہاں ڈیوائس ہولڈرز کے خلاف ایف آء آرز کا بھی اندراج کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرین ریلیف پروگرام میں نئے متاثرہ خاندان کو شامل ہونے کے لیے چاہیے کہ اپنا اصل شناختی کارڈ کے ہمراہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر پہنچے جہاں ہمارے سروے کی ٹیم اپنی کارروائی کر کے متاثر خاندان کو پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔

ضلع شہید بینظیرآباد میں فوکل پرسن برائے رین ایمرجنسی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور ڈپٹی کمشنر شہید بینظیرآباد عامر حسین پنہور کی ہدایات پر ضلع شہید بینظیرآباد کے مختلف برسات متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس کے انعقاد کاسلسلہ جاری ہے اس سلسلے میں آج تحصیل دوڑ کی ٹاؤن کمیٹی جام صاحب اور یوسی جھوڑو شر کے گوٹھ سونو خان رند میں محکمہ صحت اور پی پی ایچ آئی کی جانب سے الگ الگ میڈیکل کیمپس منعقد کرکے برسات متاثرین اور شہریوں کو علاج معالج کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مفت ادویات دیں گئیں جبکہ پیپلز میڈیکل اسپتال نواب شاہ کی جانب سے بھی میڈیکل کیمپس کا انعقاد روزانہ کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔

ضلع دادو کے تعلقہ جوہی میں سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ ضلع بدین میں ایس ایس پی بدین شاہنواز چاچڑ کی جانب سے بدین کی ساحلی پٹی پر موجود 600 سے زائد سیلاب متاثرین میں راشن تقسیم کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آج تک ضلع لاڑکانہ میں حالیہ بارشوں کے دوران مختلف واقعات اور مکانات کی تباہی کے باعث 41 افراد جاں بحق، 2 لاکھ 26 ہزار 980 مکانات تباہ، 12 لاکھ 17 ہزار 428 افراد اور 1 لاکھ 81 ہزار 583 خاندان متاثر ہوئے۔

جن میں سے 10 لاکھ 71 ہزار 333 افراد بے گھر ہیں۔ جبکہ 1 لاکھ 46 ہزار 95 افراد کو ریلیف کیمپوں میں بھیجا گیا ہے۔ لاڑکانہ تعلقہ میں 03 خواتین اور 02 بچوں سمیت 10، تعلقہ رتیدیری میں 02 عورتیں اور 02 بچوں سمیت 13، ڈوکری تعلقہ میں 04 خواتین اور 1 بچے سمیت 08 اور تعلقہ باقرانی میں 02 عورتیں اور 04 بچوں سمیت 10 لوگ فوت ہوئے ہیں۔ اسی طرح ضلع میں 11 خواتین اور 09 بچوں سمیت 41 افراد جاں بحق ہوئے۔

جبکہ مختلف مقامات پر 7194 افراد زخمی ہوئے۔ تعلقہ لاڑکانہ میں 807 خواتین، 965 مرد اور 1131 بچوں سمیت 2903، تعلقہ رتودیرو میں 517 مرد، 387 خواتین اور 781 بچوں سمیت 1685 افراد، تعلقہ ڈوکری میں 469 مرد، 387 خواتین اور 662 بچوں سمیت 1518 افراد اور تحصیل باقرانی میں 316 مرد، 319 خواتین اور 453 بچوں سمیت 1088 افراد زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ ضلع میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 26 ہزار 980 مکانات تباہ ہوئے ہیں۔

لاڑکانہ تعلقہ میں 63261 مکانات جزوی اور 29453 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ کل 92714 مکانات کو نقصان پہنچا۔ رتودیرو تعلقہ میں 34509 مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے اور 22063 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ اس طرح کل 56572 مکانات کو نقصان پہنچا۔ ڈوکری تعلقہ میں 39165 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں سے 23422 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 15743 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔

باقرانی تعلقہ میں 23278 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا، 15251 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ اس طرح 38529 مکانات متاثر ہوئے۔ کل 226,980 متاثرہ گھروں میں سے 82,510 مکمل طور پر تباہ اور 144,470 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ لاڑکانہ تعلقہ کی کل 588168 آبادی اور 74171 خاندان متاثر ہوئے۔رتیدری تعلقہ میں 265933 افراد اور 45257 خاندان متاثر ہوئے، ڈوکری تعلقہ میں 179967 افراد اور 31332 خاندان متاثر ہوئے۔

تاہم باقرانی تعلقہ میں 183360 افراد اور 30823 خاندان متاثر ہوئے۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق لاڑکانہ تعلقہ میں 187483 مرد، 198197 خواتین اور 149987 بچوں سمیت 535667 افراد بے گھر ہوئے، تعلقہ رتیدری میں 67494 مرد، 71351 خواتین، 53995 بچوں سمیت 192840 افراد بے گھر ہوئے ، تعلقہ ڈوکری میں 63744 مرد، 67387 عورتیں اور 50995 بچوں سمیت 182126 افراد بے گھر ہوئے، تاہم باقرانی تعلقہ میں کل 160,700 افراد بے گھر ہوئے ہیں جن میں 56,245 مرد، 59,459 خواتین اور 44,996 بچے شامل ہیں۔

اس طرح مجموعی طور پر 374966 مرد، 396394 خواتین اور 299973 بچے بے گھر ہوئے جن کی کل تعداد 1071333 ہے۔ ڈپٹی کمشنر آفس کے اعلامیہ کے مطابق لاڑکانہ تعلقہ میں17645 مرد، 23526 خواتین اور 29408 بچوں سمیت کل 70579 افراد کو ریلیف کیمپوں میں بھیجا گیا ہے۔ رتودیرو تعلقے میں 7978 مرد،10637 عورتیں اور 13296 بچوں سمیت 31911 افراد کیمپس میں ہیں۔ ڈوکری تعلقے میں 5399 مرد، 7198 خواتین اور 8999 بچوں سمیت 21596 لوگ کیمپوں میں ہیں۔

باقرانی تعلقہ میں 5501 مرد، 7334 خواتین اور 9174 بچوں سمیت 22009 افراد کو کیمپوں میں بھیجا گیا ہے۔اسی طرح ضلع لاڑکانہ میں مجموعی طور پر 36532 مرد، 48695 خواتین اور 60877 بچے کیمپوں میں موجود ہیں جس سے کل تعداد 146095 بنتی ہے۔ بارش کے دوران مویشی بھی متاثر ہوتے ہیں۔ تعلقہ لاڑکانہ میں 89 بھینس اور گائی مر گئی ہیں جب کہ 105 بیڑھ بکریوں سمیت 194 مویشی مرگئے ہیں رتیدری تعلقہ میں 65بھینسوں اور گائی کی تعداد 65، اور 233 بھیڑ بکریوں سمیت ٹوٹل تعداد 298 مویشی مرگئے ہیں، ڈو کری تعلقہ میں 87 بھینسوں اور گائی ، 315 بھیڑیں سمیت ٹوٹل 402 مویشی مرگئے ہیں اور باقرانی تعلقہ میں 76 گائی اور بھینسں 291بھیڑ بکریاں سمیت ٹوٹل 367 مویشی مر چکے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلع لاڑکانہ میں 100 فیصد فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تعلقہ لاڑکانہ تعلقے میں 53218 ایکڑ، رتیدری تعلقہ میں 44662 ایکڑ، دکری تعلقہ میں 29189 ایکڑ اور باقرانی تعلقہ میں 30254 ایکڑ رقبہ پر فصلیں تباہ ہوئیں۔ لاڑکانہ تعلقہ کی33 ، رتودیرو کی 12 ، ڈوکری کی 11 اور باقرانی کی 12 یونین کائونسلز متاثر ہوئے ہیں جن کی ٹوٹل تعداد 68 ہے جن میں سے کسی کو بھی آفت زدہ قرار نہیں دیا گیا اور ابھی تک کوئی چیک موصول یا چیک تقسیم نہیں کئے گئے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ بدین کی جانب سے تعلقہ بدین کے مختلف علاقوں گاؤں قاسم کھوسو، عیسی سومرو، حاجی محمد سومرو، لاکھو فقیر، پیر بخش میگھڑی، حاجی سومار ابڑو، یوسی ایم کے بھرگڑی میں فیومیگیشن اسپرے کیا گیا۔ صوباء وزیر تواناء امتیاز احمد شیخ نے بینظیر بستی ٹینٹ سٹی میں متاثرین کو کھانا تقسیم کیا۔ حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈی واٹرنگ مشینوں کے ذریعے زیر آب علاقوں سے پانی کی نکاسی عمل میں لاء گء اور اولڈ وحدت کالونی اسکول قاسم آباد میں مقیم متاثرہ مکینوں کو دوبارہ انکے گھروں میں منتقل کیا گیا۔

اسسٹنٹ کمشنر سیہون اقبال حسین جندن نے ڈی سی سیہون کی ہدایت پر لال باغ ٹینٹ سٹی میں سیلاب متاثرین کو کھانا تقسیم کیا۔ ڈپٹی کمشنر مٹیاری محمد عدنان رشید، پاک فوج کے کرنل حسین اور ایس ایس پی محمد کلیم کی زیر صدارت اسٹنٹ کمشنر آفس میں منعقد اہم اجلاس میں تمام فریقین نے نیو سعید آباد کے دیہاتوں کا پانی مارک کینال کے ذریعے نکالنے کا فیصلہ کیا۔

پلان میں معمولی تبدیلی کرتے ہوئے مارک کینال سے پائپ لگا کر مشینوں کے ذریعے پانی کو براہ راست روہڑی کینال میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انتظامیہ کے مرتب کردہ پلان کے مطابق پانی براہ راست انڈس روہڑی میں چھوڑا جائے گا۔ کسی گاؤں کو متاثر کیے بغیر نہر جس پر تمام فریقین نے اتفاق کیا اور زرپیر سائٹ کا دورہ کیا۔ تعلقہ دوڑ کے مختلف گوٹھوں میں فیومیگیشن اسپرے کیا گیا۔

ایم پی اے میر طارق نے جھڈو، ڈھورو پوران اور دیگر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ ویلیج علی بخش گوپانگ اور اگھن خاصخیلی میں سیلاب متاثرین کو تین لیٹر والے منرل واٹر کے کین اور بسکٹس تقسیم کیے گئے۔ ضلعی انتظامیہ سکھر نے لیبر کالونی سکھر میں سیلاب متاثرین کے لیے ٹینٹ سٹی قائم کر دیا ہے، جہاں متاثرہ افراد کو کھانا اور دیگر سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر گھوٹکی محمد عثمان کی ہدایت پر بارش کے متاثرین میں تیار کھانا تقسیم کرنے سمیت متاثرین کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 53 متاثرین کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ مویشیوں کی حفاظت کے لیے لائیو سٹاک ٹیمیں مختلف علاقوں میں جا کر مویشیوں کو حفاظتی ٹیکے لگا رہی ہیں۔ ضلع کے پانچوں اضلاع گھوٹکی، میرپور ماتھیلو، کھنگڑہ، ڈہرکی اور اوباڑو میں جنرل میڈیکل کیمپوں کے ساتھ خواتین کے لیے خصوصی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔

ففتھ سول جج شکارپور عبدالحفیظ چاچڑ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ بینچ کی جانب سے مقرر کردہ سٹیزن کمیٹی نے بے نظیر بستی ٹینٹ سٹی کا دورہ کیا اور ٹینٹ سٹی میں متاثرین کی رہائش، خیمے، راشن، ادویات اور پانی کی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق تفصیلی بریفنگ لی

نوشہرو فیروز میں شائع ہونے والی مزید خبریں