شہدا کے مقدس خون کا بدلہ ضرور لیا جائیگا،ریاست پوری قوت کیساتھ دہشت گردوں پر حملہ آور ہو گی، وزیر اعلی بلوچستان

ہمیں ڈائیلاگ پر کوئی اعتراض نہیں ہے مگر ریاست کی رٹ کو قائم کرنا پڑے گی،ایک دہشت گرد کے خاتمے تک بھی جنگ جاری رہے گی، سیکیورٹی پلان پر نظرثانی کی جائیگی،بلوچستان کی شاہرائوں پر چیک پوسٹ بحال کی جائینگی،سرفراز بگٹی کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 13 اپریل 2024 21:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اپریل2024ء) وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ شہدا کے مقدس خون کا بدلہ ضرور لیا جائیگا،ریاست پوری قوت کیساتھ دہشت گردوں پر حملہ آور ہو گی، ہمیں ڈائیلاگ پر کوئی اعتراض نہیں ہے مگر ریاست کی رٹ کو قائم کرنا پڑے گی، ایک دہشت گرد کے خاتمے تک بھی جنگ جاری رہے گی، سیکیورٹی پلان پر نظرثانی کی جائیگی،بلوچستان کی شاہرائوں پر چیک پوسٹ بحال کی جائینگی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو میں نوشکی میں اغوا کے بعد مسافروں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت بلوچ میں شرمندہ ہوں کہ بلوچ تاریخ میں اس طرح ہمسایوں اور مسافروں کو ان کی قومیت کی بنیاد پر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد مجھے احساس ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کی نہ تو کوئی قوم ہے، نہ اس کا کوئی مذہب اور نہ کوئی قبیلہ ہے لہٰذا ان کو صرف دہشت گرد پکارا جائے اور بلوچ کہہ کر نہ پکارا جائے کیونکہ بلوچ قوم کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ یہ ظلم اور تشدد ہماری روایات کے مطابق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں کہ ہمارا رسپانس ٹائم کیا تھا اور اس میں جو بھی ذمے دار ہوں گے تو ہم ان کا احتساب کریں گے کیونکہ جن کا کام لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہے، ان کی ذمے داری ہے کہ وہ جان و مال کی حفاظت کریں، کوئی بھی پاکستانی شہری چاہے وہ کسی بھی صوبے سے تعلق رکھتا ہوں، اگر وہ بلوچستان میں رہنا، سفر کرنا یا کاروبار کرنا چاہتا ہے، تو اس کی حفاظت ہماری ذمے داری ہے اور ہم اپنی ذمے داری ضرور نبھائیں گے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ شہدا کے مقدس خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا اور دہشت گردوں کو پیغام دیا کہ اگر آپ معصوم پاکستانیوں کا خون بہائیں گے تو یہ بھول جائیے کہ آپ کے پیچھے کوئی آنے والا نہیں ہے اور ریاست اپنی پوری قوت کے ساتھ دہشت گردوں پر حملہ آور ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی تنازع ڈائیلاگ سے حل ہوجاتا ہے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ریاست کی رٹ کو قائم کرنا پڑے گی اور ہم یہ کریں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ معصوم لوگوں کا قتل و غارت جاری رکھیں اور پورے پاکستان میں اس طرح کا ماحول بنائیں کہ بلوچستان کا مسئلہ ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہو جائے اور ہم اپنی فورسز کو کنفیوژ رکھیں۔

انہوں نے کہا ہم ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس شرط پر نہیں کہ آپ ہمارے معصوم لوگوں کا قتل و غارت جاری رکھیں، ہم آپ کے پچھے آئیں گے، آپ کے ٹھکانوں پر جائیں گے اور جس نے سہولت کاری کی، معلومات فراہم کیں اور ان تمام عناصر کو بے نقاب کریں گے جنہوں نے اپنی گھنانی حرکتیں جاری رکھی ہوئی ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ ریاست کی رٹ کو چیلنج کریں اور آپ کو کوئی کچھ کہنے والا نہ ہو۔

سیکیورٹی پلان پر غور کرنے کے حوالے سے سوال پر وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ ہم بالکل سیکیورٹی پلان پر نظرثانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، قومی شاہرائوں اور راستوں کی حفاظت کریں گے، علیحدگی پسندوں کے آوازیں بلند کرنے والوں کے مطالبات کے نتیجے میں لیویز، ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹوں کو ہٹایا گیا، ہم چوکیاں دوبارہ تعمیر کریں گے اور جہاں جہاں ضرورت ہو گی وہاں وہاں اسنیب چیکنگ کریں گے اور لیویز اور ایف سی گشت کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فورسز کی اس شدت پسندی کے خلاف بہت زیادہ شہادتیں اور قربانیاں ہیں لیکن ان کے خلاف پروپیگنڈا کر کے انہیں بدنام کیا جاتا رہا ہے، جب سپاہی کو اس کے مورچے میں سیاسی اونرشپ نہ ملے تو اس کی وجہ سے پوری قوم دوہری سوچ کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مذہب کے نام پر شدت پسندی کو تو دہشت گردی کہتے ہیں لیکن نام نہاد قوم پرستی کی آڑ میں دہشت گردی پر ہم بحیثیت قوم دوہری سوچ کا شکار ہیں، ہمیں اس سوچ سے نکلنا پڑے گا اور بلوچستان حکومت اس کی قیادت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے اس بازار کے خلاف لڑیں گے اور جب تک ایک دہشت گرد بھی باقی ہے ہم لڑیں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں