دسمبر کو صوبے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں وزراء اور حکومتی ارکان کی کھلم کھلا مداخلت جاری ہے،امیر حیدرخان ہوتی

پہلے دعویٰ کیا جاتا تھا ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے پی ٹی آئی کے پاس بہترین ٹیم ہے ،اب الزام لگایا جارہا ہے سابق ادوار میں اتنی امداد لی گئی کہ حکومت چلانا مشکل ہوگیاہے، سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 7 دسمبر 2021 19:27

دسمبر کو صوبے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں وزراء اور حکومتی ارکان کی کھلم کھلا مداخلت جاری ہے،امیر حیدرخان ہوتی
صوابی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2021ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی ایم این اے نے کہا ہے کہ19دسمبر کو صوبے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف حکومت کے وزراء اور ارکان کی کھلم کھلا مداخلت جاری ہے انہوں نے اس انتخابات میں حکومتی ایماء پر سرکاری آفسران کی مداخلت پر ان کو متنبہ کیا کہ سرکاری آفسران اپنی ذمہ داریا ں سمجھ کر تجاوز نہ کریں مگر انہیں حکومتی امیدواروں کی کامیابی کے لئے مدعی بننے کا شوق ہو تو کل حکومت کے ایجنٹ کی حیثیت سے کام کرنے والے آفسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے موضع پلوڈنڈ سلیم خان میں پاکستان امن تحریک کے امیدوار محمد آیاز خان کی اے این پی کے تحصیل نظامت کے امیدوار حاجی اکمل خان کے حق میں دستبر داری کے موقع پر ایک بڑے اجتماع سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقتدار سے قبل عمران خان مسلسل یہ بات کہہ کر چلے آرہے تھے کہ پاکستان بہت ترقی کر سکتا ہے ملک کے مسائل کے حل کے لئے ان کے پاس نہ صر ف بہترین پروگرام بلکہ ایک اچھی ٹیم بھی موجود ہے لیکن تین سال گزرنے کے باوجود ان کی یہ حکومت مکمل طور پر ناکام رہی ۔

اور اب عمران خان یہ کہہ رہے ہیں کہ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری نے جو قرضے لئے تھے مجھے ان سے مقروض ملک وراثت میں ملا ہے اس لئے میرے لئے ملک چلانا مشکل ہے کیونکہ ملک چلانے کے لئے پی ٹی آئی حکومت کے پاس روپے نہیں ہے اور اپنی ناکامیوں کا سارا ملبہ مسلم لیگ اور پی پی پی پر گرا رہے ہیں حالانکہ عمران خان نے تین سال کے دوران جو اربوں ڈالر قرضے آئی ایم ایف سے لئے اتنے قرضے سابقہ حکمرانوں نے ستر سالوں میں نہیں لئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اب آئی ایم ایف کی جانب سے نئی شرائط پر پی ٹی آئی حکومت نئی منی بجٹ لا رہی ہے جس سے ملک میں مزید مہنگائی میں اضافہ ہو گا۔گذشتہ 72سالوں میں عوام سابقہ حکمرانوں سے اتنے مایوس نہیں ہوئے تھے جتنا آج تین سال کے دوران پی ٹی آئی حکومت سے مایوس ہو ئے ملک کے عوام کے کافی توقعات عمران خان کے وعدوں سے وابستہ تھے لیکن وہ ایک بھی وعدہ پورا نہ کر سکا۔

عوام کو مصیبتوں میں مبتلا کر دیا اب پی ٹی آئی کے امیدوار کس منہ سے عوام سے ووٹ مانگیں گے۔انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کو تیار نہیں تھی لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدلیہ کے احکامات کی وجہ سے مجبور ہو کر حصہ لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت کے لیے صورتحال اس قدر ناگفتہ بہ ہے اس کے مختلف انتخابی امیدواروں نے بلدیاتی انتخابات میں ان کے پارٹی نشان بیٹ کے ساتھ حصہ نہیں لیا۔

امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے کیمپوں میں شدید مایوسی پھیلی ہوئی ہے اور اس کے رہنما نہیں جانتے تھے کہ بلدیاتی انتخابات سے کیسے نمٹا جائے گا اور ووٹرز کو ایک بار پھر کیسے گمراہ کیا جائے گا لیکن یہ بات بالکل واضح ہے کہ وہ کرشنگ شکست کا امتحان لیں گے۔میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کا خیال ہے کہ چارپائی، تھرماس، کرسی اور دیگر کا نشان ووٹروں کو ایک بار پھر دھوکہ دے سکتا ہے۔

درحقیقت، انہیں حکمراں جماعت نے اجازت دی تھی لیکن یہ حکمت عملی بھی کام نہیں کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ حکمران جماعت کے انتخابی کیمپوں میں خوفناک ماحول چھایا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ووٹرز بہت ہوشیار ہیں اور وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے امیدوار کون ہیں اور ان کے حمایتی کون ہیں اور انہیں گمراہ کرنے کا منصوبہ کس نے تیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت کی حکمت عملی کام نہیں کر سکی۔سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ عدالت ہی نے پی ٹی آئی کو ایل جی ای کرانے پر مجبور کیا، ورنہ حکمران جماعت کی قیادت کی حکمت عملی یہ تھی کہ وہ غیر جماعتی بنیادوں پر پڑوسی کونسل کا الیکشن کرائیں گے اور پھر تحصیل چیئرمین کا انتخاب اپنی مرضی کے مطابق کرائیں گے۔ لیکن ان کے ایل جی قوانین کو عدالت نے غیر آئینی قرار دے دیا۔

‘‘میں واضح کر دوں کہ پی ٹی آئی کی قیادت بلدیاتی انتخابات کرانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدلیہ کے فیصلوں سے مجبور تھے،انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ کا درست فیصلہ تھا جس نے حکومت کو جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرانے پر مجبور کیا، جس سے اپوزیشن جماعتوں کو پی ٹی آئی کو ذلت آمیز شکست دینے کا حقیقی موقع فراہم ہوا۔

گزشتہ تین سال کی حکومت میں پی ٹی آئی نے ملک کو گہری مشکلات میں دھکیل دیا ہے اور پاکستان کو پی ٹی آئی کی پالیسیوں کی ناکامی کی وجہ سے کئی چیلنجز کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پی ٹی آئی کے ذریعے سیاسی جماعتوں اور جمہوری قوتوں کو کمزور کرنا چاہتے تھے لیکن وہ مکمل طور پر ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ 2018 کا الیکشن الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن تھا۔

‘‘پہلے یہ دعویٰ کیا جاتا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے پاس بہترین ٹیم ہے لیکن اب الزام لگایا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اتنی امداد لی ہے کہ اب پی ٹی آئی کے لیے حکومت چلانا مشکل ہوگیا ہے اور وہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے مالی امداد لینے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں خیبر پختونخوا کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے، جبکہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کو ووٹرز پر اثر انداز ہونے کے لیے سرکاری مشینری کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

''تاہم، وہ بدترین شکست کا انتظار کر رہا ہے،'' انہوں نے کہا۔انہوں نے سابق آمر جنرل مشرف کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے پاکستان کی افغان پالیسی کو صرف ایک فون کال سے بدل دیا۔ اجتماع میں مقرب خان نے حامیوں کے ساتھ اے این پی کے امیدوار اکمل کا اعلان کیا۔

صوابی میں شائع ہونے والی مزید خبریں