Episode 12 - Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas
قسط نمبر 12 - آبروئے ما - شاہد جمیل منہاس
(جاری ہے)
میرے بہت ہی محترم دوست فخر الاسلام سیفی صاحب کے والد گرامی خطیب کوہسار سیف اللہ سیفی صاحب اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
گزشتہ 19 برس سے اس مقابلہء حسن قرات اور مقابلہء نعت خوانی کا انعقاد کر کے عملی طور پر ملک ذوالفقار صاحب کے ہاتھوں میں ہاتھ دیے عشق مصطفی ﷺ کی شمع روشن کر رہے ہیں۔حسن قرات اور نبی آخرالزماںﷺ پر نازل ہونے والی کتاب میں سے بیان کردہ آیات سن کر جنرل منیجر ذوالفقار ملک اور پبلک رلیشنز آفیسر میاں خالد محمود کی آنکھیں نبی کے دین کے اسلوب سے پر نم تھیں اور آنسوں تھے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے ۔محترم سیف اللہ سیفی سٹیج پر تشریف فرما تھے اور آنسووں کی لڑی پروئے جا رہے تھے جو نعت رسول مقبول کا انداز اختیار کیے جا رہیں تھیں۔عشق مصطفی ﷺ سے لبریز بڑھاپے کی دہلیز پر کھڑی بہت سی آنکھیں دریا کی روانی کی صورت محمد مجتبیٰ ﷺ سے التجا کر رہی تھیں کہ اے اللہ کے آخری اور پسندیدہ ترین نبی ہمیں معاف کر دینا ہم آپ کی اطاعت گزاری اس طریقے سے نہیں کر سکے جس طرح ہم نے آپ سے اور خدائے بزرگ و بر تر سے وعدہ کیا تھا۔پی سی انتظامیہ کے چند افراد ارد گرد کھڑے تھے جن کی آنکھیں یہ بتا رہی تھیں کہ انہیں اس طرح نور کی نمی سے نم ہو کر دھلنا اچھا لگ رہا ہے۔الغرض ہر شحض خود کو وادیء نور میں گم رہنے کی التجا کر رہا تھا ۔ اس لمحے میں نے دل ہی دل میں رب کائنات سے التجا کی کہ اے کل کائنات کے خالق مجھے ان معصوم نعت خوانوں کے جوتوں کی دھول اور گرد عطا کر دے جو میری کل عمر کا سرمایہ اور کل کائنات بن جائیں ۔جب یہ مقابلہ ختم ہوا تو تقسیم انعامات سے قبل سٹیج پر تشریف فرما عبدالشکور کو نعت رسول مقبول ﷺ کے لیے بلایا گیا ۔بظاہر یہ لگ رہا تھا کہ یہ آدمی انتہائی دنیا دار ہے لیکن جب اس ہستی نے نعت کا پہلا بول زبان سے ادا کیا تو مجھے اور سامعین کو یوں لگا کہ نبی ﷺ کے زمانے کے کسی مرد قلندر اور عاشق رسول سے ملاقات ہو گئی ہو ۔خوبصورت آواز جو آخر میں آنسووں کی لڑی بن گئی۔ہم نے دیکھا کہ عبدالشکور نے بہت مشکل سے نعت ختم کی کیونکہ آنسو دریا کی روانی اختیار کر چکے تھے۔اور ان آنسووں نے ارواح رواں کو زندگی عطا کر دی اور سامعین خود کو مدینے کی گلیوں میں محسوس کر رہے تھے۔ان کی نعت کے بعد مجھے نعت مصطفیﷺ پڑھنے کے لیے بلایا گیا تو خدا کی قسم اس وقت میں خود کو آج کے وزراء،صدور اور بادشاہوں سے بڑا محسوس کر رہا تھا کیونکہ میں اس بادشاہ کی تعریف کرنے جا رہا تھا کہ جس کے بعد فقر ختم ہے۔لیکن کل کائنات کے خزانوں کی چابیاں بھی اس محمد مصطفی ﷺ کے پاس ہیں۔ میری اپنے لکھی ہوئی نعت جو میری کتاب" مدحت شاہ امم" سے لی گئی تھی اس کے چند اشعار تحریر کر رہا ہوں ،Chapters / Baab of Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas
قسط نمبر 1
قسط نمبر 2
قسط نمبر 3
قسط نمبر 4
قسط نمبر 5
قسط نمبر 6
قسط نمبر 7
قسط نمبر 8
قسط نمبر 9
قسط نمبر 10
قسط نمبر 11
قسط نمبر 12
قسط نمبر 13
قسط نمبر 14
قسط نمبر 15
قسط نمبر 16
قسط نمبر 17
قسط نمبر 18
قسط نمبر 19
قسط نمبر 20
قسط نمبر 21
قسط نمبر 22
قسط نمبر 23
قسط نمبر 24
قسط نمبر 25
قسط نمبر 26
قسط نمبر 27
قسط نمبر 28
قسط نمبر 29
قسط نمبر 30
قسط نمبر 31
قسط نمبر 32
قسط نمبر 33
قسط نمبر 34
قسط نمبر 35
قسط نمبر 36
قسط نمبر 37
قسط نمبر 38
قسط نمبر 39
قسط نمبر 40
قسط نمبر 41
قسط نمبر 42
قسط نمبر 43
قسط نمبر 44
قسط نمبر 45
قسط نمبر 46
قسط نمبر 47
قسط نمبر 48
قسط نمبر 49
قسط نمبر 50
قسط نمبر 51
قسط نمبر 52
قسط نمبر 53
قسط نمبر 54
قسط نمبر 55
قسط نمبر 56
قسط نمبر 57
قسط نمبر 58
قسط نمبر 59
قسط نمبر 60
قسط نمبر 61
قسط نمبر 62
آخری قسط
سمندر کا رنگ ایک ہے
Samundar Ka Rang Aik Hai
میں گمان نہیں یقین ہوں
mein guman nahi yaqeen hon
میں اداس رستہ ہوں شام کا
Main udas rasta hon shaam ka
سدھارتھ
Sidharth
کائنات کے سربستہ رنگ
Kaniyat Key Sarbasta Raaz
پارسا
Parssa
فکرِ اقبال
fikr e Iqbal
کوہ قاف کی وادیوں میں
Koh Qaaf Ki Wadion Main