Episode 46 - Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas

قسط نمبر 46 - آبروئے ما - شاہد جمیل منہاس

چبھے کانٹا جوکابل میں
قانون فطرت ہے کہ ہرذی روح پیدائش کے بعدبچپن کے مراحل طے کرناشروع کردیتاہے۔کبھی ایسانہیں ہواکہ کوئی ذی روح پیداہوتے ہی یکدم بلوغت کی سیڑھی پھلانگ کربڑوں جیسی حرکات کرنے لگے۔لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ انسان جس کواشرف المخلوقات کہاگیاہے اوریقینایہ تمام مخلوق سے اشرف وافضل ہے،اس کابچپن بہت لمبااورسیکھنے کے مراحل سے ہوتاہوازندگی کاایک طویل سفرطے کرتے ہوئے پھرکہیں جاکرلڑکپن کے مرحلے میں شامل ہوتاہے جبکہ اتنے برسوں میں دیگرچارٹانگوں والے جانوراورحتّٰی کہ چرندوپرندبے شمارکارنامے انجام دے چکے ہوتے ہیں۔
مرغی کاچوزہ انڈے سے باہرآتے ہی دوڑناشروع کردیتاہے،اپنی خوراک تک خودحاصل کرکے یہ ثابت کرتاہے کہ وہ بڑاہے،بچہ نہیں۔

(جاری ہے)

گائے کابچہ پیداہوتے ہی دودھ پیناشروع کردیتاہے لیکن جس نے پوری کائنات کومسخرکرناہوتاہے وہ ترتیب وارزندگی کے مصائب کاسامناکرتے کرتے تجربات سے گزرتے ہوئے ایک خاص حدرفتارسے ٹریننگ لیتاہواسب سے آخرمیں اپنی تربیت کاسرٹیفیکیٹ لیتاہے لیکن پہلے سے موجوداپنی ہم جنس مخلوق میں تجربہ کارسمجھے جانے والے جانور،چرندپرندحتّٰی کہ خونخواردرندوں کوبھی مسخرکرکے یہ ثابت کردیتاہے کہ وہ واقعی اشرف المخلوقات ہے۔

اس سے ظاہرہوتاہے کہ"Slow and steady wins the race." زندگی کے مشکل طرین مراحل طے کرنے والی مخلوق کانام انسان ہے۔تربیت کی معراج کوچھونے والی مخلوق کانام انسان ہے۔آدمی کوانسان بنانے والی مخلوق کانام انسان ہے۔درسِ محبت دینے والی مخلوق کوبھی انسان کہاجاتاہے۔اللہ جل جلالہ کی نعمتوں کاشکربجالانے والی مخلوق کوانسان کے نام سے جاناپہچاناجاتاہے۔
لیکن یادرہے کہ ان سب کارناموں کی بناء پرانسان پراللہ جل شانہ کاخاص احسان ہے ورنہ ہم آپ آج جوانسان نظرآتے ہیں وہ رب ہمیں انسانوں سے ہٹ کربھی پیداکرسکتاتھالیکن ہم انسان ہیں۔خوبصورت کارکردگی والے دل ودماغ کے ساتھ قوت گویائی اوربے مثال بصیرت اوربصارت کے ساتھ جلوہ گرہونے والی مخلوق انسان ہی توہے۔لیکن یہ سب اللہ جل شانہ کاہم پراحسان عظیم ہے۔
یہاں پرآج کے انسانوں کاذکرکرنابہت ضروری ہوگیاہے۔انسان آج انٹرنیٹ ایجادکرکے پوری دنیامیں اپناسرفخرسے بلندکئے ہوئے ہے۔یہ انسانی دماغ وہ دماغ ہے کہ تمام مخلوق میں اس کاکوئی ثانی نہیں بلکہ دورتک کوئی مخلوق انسان کے مقابل نہیں۔انسانیت کی اس لڑی میں سے کچھ انسان مرکرامرہوجاتے ہیں اوران کے اعمال زندہ رہتے ہیں،بالکل ان لفظوں کی طرح جوکاغذپرمنتقل ہوکرامرہوجاتے ہیں۔
ورنہ انسان سارادن اپنی زبان سے کوئی نہ کوئی بات کرتارہتاہے۔ایک بات طے ہے کہ انسان کے اعمال تھم جاتے ہیں اوران کے نتائج زمانے بھرکووقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عیاں ہوتے چلے جاتے ہیں جبکہ انسان یہ دنیاچھوڑچکاہوتاہے۔عصرحاضرکے انسان کی توقعات آسمان سے باتیں کررہی ہیں لیکن اپنے فرائض سے کوتاہی کومعمولی جرم سمجھاجاتاہے۔یایوں کہہ لیں کہ آج کے انسان کااپنے فرائض منصبی سے روگردانی کرناکوئی جرم نہیں بلکہ معمول کی بات ہے۔
لیکن ہے آج کاانسان بھی اشرف المخلوقات،فرق صرف یہ ہے کہ گزرے ہوئے کل کاانسان قول وفعل کاپختہ اوراقرارکاپکاانسان ہواکرتاتھالیکن آج کے انسان نے جہاں فن کی بلندیوں کوچھولیاہے وہاں گناہوں کی زیادتی نے انسانیت کومجروح کرنے کاکام شروع کردیاہے۔بے شمارفتوحات کاسہرااپنے سرلینے والے انسانوں ہی کی لڑی میں سے بے شمارجرائم کاارتکاب کرنے والے ان گنت نام نہادافرادنے انسانیت کی تکمیل شدہ عمارت کوگرانے میں کوئی کسرنہیں رکھ چھوڑی ہے۔
آج اقوام عالم میں ظلم وبربریت کابازارگرم ہے جبکہ یہ انسان تواشرف المخلوقات ہے۔لیکن یادرہے کہ ہاتھ کی پانچ انگلیاں کبھی برابرنہیں ہواکرتیں،کوئی چھوٹی کوئی بری،کوئی کم خوبصورت اورکوئی زیادہ پیاری۔بالکل ایسے ہی آج کے اس فساد کے دورمیں بھی چندایک مردقلندرافرادکی محنت کی وجہ سے آج کاہرانسان بے شماربرائیوں اورقباحتوں کے ساتھ اشرف المخلوقات کے حوالے سے جانااورپہچاناجاتاہے۔
آج برماکے بازاروں میں کیاہورہاہے؟یہ مارے جانے والاانسان اشرف المخلوقات ہے یاظلم وجبرکابازارگرم کرنے والا؟یہ کون لوگ ہیں کہ بھائی کے سامنے اس کے بھائی کوموت کی آغوش میں سفاکانہ اندازمیں لے جارہے ہیں؟یہ کون ہیں کہ ماوٴں کے سامنے ان کے جگرگوشوں کونیست ونابودکررہے ہیں؟یہ کون ہیں جوہم ہی میں رہ کرہمارے گھروں کوجلارہے ہیں؟آج اسلام کے دشمنوں کی تعدادزیادہ سے زیادہ کیوں ہورہی ہے؟ایسی کون سی غلطی ہم سے سرزدہوئی کہ اللہ تعالٰی کی ذات ہمیں ایک آزمائش سے نکال کردوسری آزمائش میں ڈالتے ہی تیسری آزمائش کاسامناکرادیتی ہے اوریہ سلسلہ ہے کہ ختم ہونے کانام ہی نہیں لے رہاہے۔
دراصل یہ آج کے مسلمانانِ کائنات کاایک دوسرے سے اختلافات کانتیجہ ہے۔خیالات کے تقدس کوپامال ہونے سے قبل آج کے مسلمانوں کوحق وباطل میں تفریق کرکے حق کاساتھ دیناہوگا ۔ورنہ وہ وقت دورنہیں کہ ہم سب ایک ہی لہرکی لپیٹ میںآ جائیں گے۔ہمیں فرقہ بندی اورمسالک کے اختلافات کومعمولی جان کراوربھلاکروقت کے تقاضوں کے مطابق دوسرے مسلمان بھائیوں کاعملی طورپرساتھ دیناہوگا۔
مسلمان دنیاکے آخری کونے پرہی کیوں نہ ہوں دوسرے مسلمان کواخلاقی حوالے سے لے کرتمام حوالوں سے حتّٰی کہ جان تک قربان کرکے یہ ثابت کرناہوگاکہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہے۔جب کسی کی ماں،بہن،بیٹی پرظلم کے کوہ گراں گرائے جارہے ہوں توکم ازکم ایمان والوں کی راتوں کی نیندختم ہوجاتی ہے چاہے وہ دنیاکے کسی کونے میں ہی کیوں نہ بس رہے ہوں۔
جس طرح خوشی بغیربتائے آجایاکرتی ہے بالکل ایسے ہی غم وسوگ بغیردستک دئے کہیں بھی کسی کے گھریادیارمیںآ سکتاہے۔لہٰذااللہ تبارک وتعالٰی سے دعاہے کہ وہ آج کے مسلمانوں کوان آفات سے محفوظ رکھے۔آج برماکے مسلمانوں کی حالت زارپوری دنیاپرعیاں ہے۔اگرکوئی یہ کہے کہ اسے معلوم نہیں کہ یہ سب کیاہورہاہے تواگروہ مسلمان ہے تواس کے ایمان میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔
اوراگروہ اقوام متحدہ کاکوئی چمچا ہے تووہ بے حس اورانسانیت کے جذبے سے عاری ضرورہے۔
میری اقوام عالم کے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ اپنی جان تک قربان کرکے آج کے مسلمان کوکل کاکامیاب مسلمان بنانے میں اہم کرداراداکریں۔اللہ کی طرف سے نازل کی جانے والی اس آزمائش کاصبرواستقلال کے ساتھ سامناکرکے دشمنان اسلام اورمسلم کُش اقوام کوتباہ وبربادکردیں۔
اس کام کے لئے میں خودکوسب سے پہلے پیش کرتاہوں۔آج اگرمیری یہ جان مسلمان بھائی،بہن،بیٹی یاماں کی ناموس کی خاطرقربان ہوجاتی ہے تویہی میری زندگی کاحاصل اورکل سرمایہ ہوگا،مجھے اس سے زیادہ اپنی زندگی سے اورکچھ نہیں چاہیے۔
شاعرنے کتنے خوبصورت پیرائے میں دریاکوکوزے میں بندکردیاہے۔
اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں
تو ہندوستاں کا ہر پیرو جواں بے تاب ہو جائے

Chapters / Baab of Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas