Episode 16 - Qatra Qatra Qulzam By Wasif Ali Wasif
قسط نمبر 16 - قطرہ قطرہ قُلزم - واصف علی واصف
معمولی بات
معمولی باتیں بڑے غیر معمولی نتائج برآمد کرتی ہیں۔ کبھی کبھی ایک چھوٹی سی بات اِتنی بڑی بات ہوتی ہے کہ اُسے دانائی اور رعنائیِ خیال کی اِنتہا سمجھ لیا جاتا ہے۔ اگر چھوٹی بات کو چھوٹا نہ سمجھا جائے‘ تو کوئی بڑی بات بڑی نہ رہ جائے۔
چھوٹے کاموں کو بڑی احتیاط سے کرنے والا اِنسان کسی بڑے کام سے کبھی مرعوب نہیں ہوتا۔ چھوٹے اِنسانوں سے محبت کرنے والا، اُن کا ادب کرنے والا، اُن سے برابر کا سلوک کرنے والا‘ کسی بڑے سے بڑے شہنشاہ سے نہیں ڈرتا۔ ”معمولی انسان“ سے محبت ‘غیر معمولی اِنسان کا ڈر نکال دیتی ہے۔ ایک سجدہ حاصل ہو جائے‘ تو ہزار سجدوں سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔
دُنیا کے عظیم اور غیر معمولی واقعات کی بنیاد میں اکثر اوقات معمولی اِتفاقات نظر آئیں گے۔
(جاری ہے)
ایک اِنسان نے دُوسرے کو دیکھا۔ معمولی سی بات تھی۔ ایسے اکثر ہوتا رہتا تھا‘ مگر اِس دفعہ ایک اِنسان کو دُوسرے کے چہرے میں کچھ اور ہی نظر آیا۔ معمولی سی بات ہے نظر کا ملنا‘ اور پھر دل کا دھڑکنا‘ اور پھر کائنات کا رنگ ونور میں ڈھل جانا۔ غرضیکہ بے شمار غیر معمولی واقعات پیدا ہو جاتے ہیں۔ فوجیں لڑ جاتی ہیں، تخت چِھن جاتے ہیں، ملک آباد یا برباد ہو جاتے ہیں۔ آنکھیں کتنی ہی آنکھوں کو خون کے آنسو دے جاتی ہیں۔ قلوپطرہ کی ناک‘ قدیم مصری اور یونانی تہذیب میں بڑے غیر معمولی نتیجے برآمد کرتی رہی ہے۔
معمولی سے پرندے ہُدہُد کی اطلاع سے ایک غیر معمولی ، عظیم پیغمبر حضرت سلیمان کے دربار میں کتنے ہی غیر معمولی واقعات پیدا ہو جاتے ہیں۔ ارادہ ہی عمل بن جاتا ہے۔ خواہش اور حاصل میں فاصلے مٹ جاتے ہیں۔ علم والے ایسے علم کا اظہار کرتے ہیں کہ دُور کا نظارہ اُڑتا ہوا پاس آجاتا ہے۔ ہُدہُد نے ہلچل مچا دی۔ معمولی نے غیر معمولی کی راہ دکھادی۔
ایک معمولی اِنسان جس کا نام ”دِھیدو“ تھا‘ ایک بستی میں ایک لڑکی سے ملا … گاؤں اور شہروں کی زندگی میں ایسے ہوتا ہی رہتا ہے۔ معمولی سی بات ہے‘ لیکن اِس معمولی واقعے کو ایک غیر معمولی شاعر مل گیا… وارث شاہ نے معمولی کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔
وارث شاہ کے اپنے عرفان نے ہیر رانجھے کے قِصّے کو راہ ِسلوک بنا دیا۔ ہیر کو پر لگ گئے، رانجھے کو رفعتِ خیال کے گھوڑے پر سوار کرا دیا گیا۔ شاعر نے حُسنِ بیان کی وہ گُل کاریاں کی ہیں کہ بس یہ اُسی کا حِصّہ ہے۔ جس طرح لوگ مثنوی کو ”قرآں در زبانِ پہلوی“ کہتے ہیں‘ اُسی طرح عُشّاقِ وارث شاہ اِس کتاب کو قرآن کی طرح حفظ کرتے ہیں۔ اِس کی بڑے اہتمام سے” تلاوت“ کرتے ہیں۔ صحیح یا غلط‘ اِس سے بحث نہیں۔ بات یہ ہے کہ معمولی سے کتنا غیر معمولی نتیجہ نکلا۔ آج ہمارے سکالر ہیر رانجھا پر مقالے لکھتے ہیں، ڈاکٹریٹ کرتے ہیں۔ نہ ہیر ڈاکٹر، نہ رانجھا پروفیسر، نہ وارث شاہ صدر شعبہ۔ بس اِن پر مقالہ نگار ڈاکٹر۔ کتنے بڑے امکانات پیدا کیے ایک چھوٹے سے واقعہ نے کہ ”دِھیدو رانجھا“ گھر سے بھاگ گیا۔ بس وہ گھر سے نکل کے ادب کے گھر میں جا پہنچا۔ عرفان کے گھر میں داخل ہو گیا۔ نصیب کی منزلوں کا سفیر ہوا۔آج وہ ایک بہت بڑی روحانی علامت ہے۔
کیا فطرت اپنے غیر معمولی واقعات کو معمولی تعارف سے شروع کرتی ہے؟ غالباً ایسے ہی ہے۔ ایک بچّے نے خواب دیکھا۔ باپ نے کہا ”بیٹا! اپنا خواب بھائیوں کو نہ سُنانا۔“ بھائی سُن گئے۔ بس پھر واقعات شروع ہو گئے۔ قرآن ِکریم میں اِس واقعے کو بہت ہی اَحسن کہا گیا۔ معمولی سی بات تھی… خواب‘ غیر معمولی نتیجہ… مصر کی بادشاہی، پیغمبری اور قرآن میں تذکرہ ‘اور دُنیا میں ایک عظیم مثال… حُسنِ یوسف ‘اور پھر علامت… برادرانِ یوسف … اِتنے اپنے اور اِتنے بیگانے۔
بہر حال یہ دنیا اکثر عظیم واقعات کے پسِ پردہ ایک معمولی سا راز رکھتی ہے۔ وہ راز امرِالٰہی ہو سکتا ہے۔ کچھ بھی ہو‘ دیکھنے میں معمولی اور سمجھنے میں بڑا غیر معمولی۔
تاریخِ ہند میں ایک کبوتر کے بعد دوسرے کبوتر کا اُڑنا ‘ حُسنِ معصوم کی ادائے دلفریب کے طور پر آج بھی تاریخ کے طالب علموں کے لیے لُطف کا باعث ہے۔ کچھ لوگ کبوتر کے اُڑنے کو علامت کے طور پر ہی لیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں‘ چلو ایک کبوتر تو اُڑا‘ سو اُڑا۔ خدا کے لیے دوسرا کبوتر ہاتھ سے نہ چھوڑ دینا‘ ورنہ تاریخ ختم ہو جائے گی۔
دُنیا میں ہونے والے ایسے معمولی واقعات ‘ جن کا نتیجہ بہت ہی غیر معمولی تھا‘ بے شمار ہیں۔ سب سے اہم معمولی واقعہ بس مکڑی کا کمزور جالا تھا‘ کتنا معمولی سا واقعہ! کھوجی کہتا ہی رہ گیا کہ اِسی غار میں ہیں وہ‘جن کی تلاش ہے… مگر کیسے! مکڑی کا کمزور جالا ایک قوی دلیل بن کر آڑے آیا اور پھر معمولی سے واقعہ نے غیر معمولی انسان کی غیر معمولی حفاظت کا سامان پیدا کر دیا۔
یہی نہیں‘ ایک بار پھر… آپ ﷺکے خلاف سازش موجود ہے اور آپ ﷺ سے درخواست بھی کی گئی کہ آپ ﷺسازشی کے گھر تشریف لائیں لیکن آپ ﷺنے اِتنا اہم فیصلہ ‘اُونٹنی کی مرضی پر چھوڑ دیا۔ آپﷺتو معمولی باتوں کے راز جاننے والے تھے۔ اُونٹنی کا فیصلہ تو وہی ہونا تھا جو اللہ کا امر تھا۔
غیر معمولی لوگ معمولی باتوں سے ہی راز آشنا ہوتے ہیں۔ ایک آدمی نے جنازہ دیکھا‘ پوچھا ”یہ کیا ہے؟“ اُس کے درباریوں نے کہا ”جہاں پناہ! یہ جنازہ ہے‘ مرنے والے کا آخری سفر اور یہ ہر آدمی کے ساتھ ہوتا ہے۔“ گو تم بدھ نے کہا ”ارے یہ ہر آدمی کے ساتھ ہوتا ہے تو تم لوگ اتنے بے حِس کیوں ہو۔ آخری بات سے پہلے کوئی اور بات ضرور ہو گی۔ اُسے دریافت کرنا چاہیے۔“ وہ تخت چھوڑ‘ جنگل کو نکل گیا۔ راز آشنا ہو گیا۔ اُس نے معمولی واقعہ سے غیر معمولی بات حاصل کر لی۔
ہمارے ہاں بھی بڑی معمولی باتیں ہو رہی ہیں۔ بس اِن کا غیر معمولی نتیجہ سمجھنے والا ہی کوئی نہیں۔ اِسلام کے نفاذ میں معمولی سی تاخیر، جمہوریت کے معمولی سے قافلے، معمولی سی بد اعتمادیاں اور معمولی سی غفلتیں، افغانستان کے معمولی سے جہازوں کا معمول، قوم کے اندر معمولی سا انتشار… اور ایک معمولی سا تغافل…کہیں کسی غیر معمولی واقعے کی نشاندہی نہ ہو۔ دوسرا کبوتر اڑانے کی تاریخ نہ دہرائی جائے۔ معمولی باتوں کو معمولی نہ سمجھا جائے!!
Chapters / Baab of Qatra Qatra Qulzam By Wasif Ali Wasif
قسط نمبر 1
قسط نمبر 2
قسط نمبر 3
قسط نمبر 4
قسط نمبر 5
قسط نمبر 6
قسط نمبر 7
قسط نمبر 8
قسط نمبر 9
قسط نمبر 10
قسط نمبر 11
قسط نمبر 12
قسط نمبر 13
قسط نمبر 14
قسط نمبر 15
قسط نمبر 16
قسط نمبر 17
قسط نمبر 18
قسط نمبر 19
قسط نمبر 20
قسط نمبر 21
قسط نمبر 22
قسط نمبر 23
قسط نمبر 24

دوا، غذا اور شفاء
Dawa Ghiza Aur Shifa

آس پاس ہے خدا
Aas Paas Hai Khuda

یہودیت
Yahudiyat

سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں)
saat so saal baad ( Imran Khan niazi tareekh ke aaine mein )

ٹوٹے ہوئے پر
Toote Hue Par

معرکہٴ حق و باطل
Markaa e Haq o Batil

سب رَس
Sab Ras

رسیدی ٹکٹ
Raseedi Ticket
NovelAfsaneIslamicHistoryTravelogueAutobiographyUrdu LiteratureHumorousPoliticsSportsHealthPersonalitiesColumn And ProseSend Your Books & Requests