Episode 27 - Qatra Qatra Qulzam By Wasif Ali Wasif
قسط نمبر 27 - قطرہ قطرہ قُلزم - واصف علی واصف
مصروفیت
ہم سب مصروف ہیں۔ ہمارے پاس فُرصت نہیں۔ ہم کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ اچھائی نہ ہو‘ تو بُرائی کرتے ہیں۔ ہم خاموش اور تنہا ہوں‘ تو بھی کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ کبھی یادیں دُہراتے ہیں، کبھی مُستقبل کے خواب دیکھتے ہیں، تصوّرات کے ہوائی قلعے تعمیر کرتے ہیں۔ ہم آئینوں میں عکس دیکھنے کے عادی ہیں۔ حقائق کو دیکھنا اُتنادلچسپ نہیں‘جتنا حقائق کا عکس۔
مصروفیت کا یہ عالم ہے کہ کسی کے پاس کسی کے لیے وقت نہیں۔ ہمیں اپنے لیے وقت میسر نہیں آتا۔ ہم مصروف ہیں۔ ہمارے لیے ہماری مصروفیت ہی ہماری خود گُریزی ، خود فریبی، خودشکنی اور خود فراموشی کا جواز مہیا کرتی ہے۔ ہم ایک کام کرتے ہیں‘ تو دُوسرا بھُول جاتے ہیں۔ ہمارے پاس بہت سے مقاصد ہیں۔ بڑے منصوبے ہیں۔
(جاری ہے)
طویل پروگرام ہیں۔ کثیر اِرادے ہیں، بے شمار عزائم ہیں۔
بس ہر شے کی کثرت ہے‘ صرف وقت کی قِلّت ہے۔ زندگی مختصر ہے اور مصروفیات بے انداز۔ ہم کیا کریں! ہم سوچتے ہیں تو ندامت ہوتی ہے‘ اِس لیے ہم سوچنے کی بجائے کام میں مصروف ہو جاتے ہیں…ہم لوگوں سے آشنائی کرتے ہیں‘ ہر ایک سے دوستی، ہر ایک سے رابطہ ‘اور نتیجہ یہ کہ ہم سب کو مایوس کرتے ہیں۔ ہم خود بھی مایوس ہو جاتے ہیں، ہم اپنے رُوبرُو نہیں ہوتے… اِس لیے کہ ہم اپنے آپ سے جھوٹ نہیں بول سکتے۔ ہم نے اپنے آپ کو فراموش کر دیا۔ اب ہم مشین کا پُرزہ بن چکے ہیں۔ بس فٹافٹ ‘کٹھاکھٹ چل رہے ہیں … کیوں اور کہاں؟ یہ معلوم کرنے کا ہمارے پاس وقت نہیں۔
اِتنا تو معلوم ہے کہ ہم جلدی میں ہیں… ہمیں کس بات کی جلدی ہے ‘یہ معلوم نہیں۔
ہم صبح گھر سے نکلتے ہیں‘خوشی خوشی، جلدی جلدی …ایسے جیسے کوئی مجرم طویل قید سے اچانک رہا ہو جائے …ہم دفتروں، کارخانوں، کھیتوں اور کھلیانوں میں جاتے ہیں… اور کام شروع کر دیتے ہیں، مصروف ہو جاتے ہیں… اور پھر شام کو گھر کی طرف ایسے بھاگتے ہیں ‘جیسے کوئی پیاسا کنویں کی طرف …ہم گھر پہنچتے ہی اور قسم کی مصروفیات میں کھو جاتے ہیں… ہم مصروف رہتے ہیں‘ حتیٰ کہ نیند کی آغوش میں سب مصروفیتوں کو فراموش کر دیتے ہیں۔
کائنات کا ذرّہ ذرّہ مصروف ہے…چرند، پرند، جمادات، نباتات ‘سب مصروف ہیں اور ہم تو افضل ترین ہیں‘ہم کیوں نہ مصروف ہوں؟ ہم مصروف تو رہیں گے … لیکن غور طلب بات صرف یہ ہے کہ ہم اپنی مصروفیات سے کیا حاصل کرتے ہیں… ؟
ہم مصروفیت کو کمائی بناتے ہیں اور پھر اِس کمائی کے اِستعمال کے لیے الگ مصروف ہوتے ہیں…زندگی مصروفیت میں گزر جاتی ہے اور پھر اچانک اِس حقیقت کا اِنکشاف ہوتا ہے کہ اگر مَرنا ہی تھا‘تو مَر مَر کے جینا کیوں تھا!کتنے ناپ تول کے قدم رکھے تھے، کتنی احتیاط کی تھی، کیسے کیسے جتن کیے تھے… اور فرصت کے چند لمحات نہ ملے اور جب ملنے لگے‘ تو موت نے مُہلت نہ دی… پہلے زِندگی مُہلت نہیں دیتی اور پھر موت آڑے آجاتی ہے… کیا ہمارا مقدّر صرف مصروف رہنا ہی ہے؟ کیا ہم کبھی آزاد نہیں ہو سکتے ؟ کیا ہمارے پاس اِس خوبصورت کائنات کو دیکھنے کے لیے وقت نہیں ہو گا؟ کیا ہم نکلتے اور ڈُوبتے سورج کے مناظر کبھی نہیں دیکھ سکیں گے؟ کیا چاندرات اور چاندنی رات ہمارے لیے نہیں ہیں؟ کیا ہم تاریک مصروفیت کی اَماوَس رات میں بھٹکتے رہیں گے…؟
کیا اِنسان افضل ترین تخلیق نہیں؟ اِنسان ‘پہاڑوں کی خوبصورت چوٹیاں اور وسیع و عریض میدانوں سے کب لُطف اندوز ہو گا؟ جب تک اِنسان مصروفیت کے عقوبت خانے سے آزاد نہ ہو جائے‘ اُسے زِندگی کا حُسن نظر نہیں آسکتا۔ زندگی شکم پروَری ہی تو نہیں۔ تسکینِ قلب ونظر کا بھی اہتمام ہونا چاہیے۔ فطرت کا حُسن ‘فاطرِ کائنات کی منشا کے مطابق دیکھا جائے… آنکھیں عطا کرنے والے نے آنکھوں کے لیے نظاروں کا اہتمام کِیاہے، کانوں کے لیے گلستانِ ہستی میں نغمات کے چشمے بہہ رہے ہیں، غور و فِکر کے لیے راز ہائے سر بستہ منتظر ہیں۔ رُوح کے لیے مائدہٴ تجلیات بچھا ہے… ہم سمجھتے نہیں… ہم صرف آسائشِ وجود کے لیے مصروف ہیں…ہم گِنتے ہیں، حاصل کرتے ہیں اور خرچ کرتے رہتے ہیں۔ ہماری زِندگی اعلیٰ تقاضوں سے محروم ہے۔ ہماری مصروفیت‘ صرف شہرت، مال اور لذّتِ وجود کے لیے ہے …کیا زِندگی کے لیے اور کوئی ضرورت نہیں؟ کیا زِندگی‘ کمانے ، کھانے ، پہننے اور سونے کے علاوہ کچھ نہیں؟ کیا زِندگی کے نصیب میں فرصت نہیں؟ کیا ہمارے پاس کسی کے آنسو پونچھنے کا بھی وقت نہیں…!ہم ہر انسان کو اپنی ضرورت اور اُس کی افادیّت کے حوالے سے جانتے ہیں…کیا اِنسان‘ اِنسانوں کو صرف اِنسانیّت کے حوالے سے کبھی نہیں پہچانے گا؟ کیا ہمارے مرتبے اپنے ماتحتوں کو ہمیشہ نفرت سے ہی دیکھیں گے؟… کیا ڈاکٹر مریضوں کی جیب سے باہر نہیں نکل سکیں گے؟… کیا ہماری مصروفیت ہمیں دُوسروں کے لیے تلوار ہی بنائے رکھے گی؟… کیا ہم دُوسروں کے لیے کبھی شربت نہیں بنیں گے؟… کیا ہماری مصروفیت‘ نفرت اور تلخی سے آزاد نہ ہو گی؟… وہ کون لوگ تھے ‘جو خود پیاس سے مر جاتے تھے اور پانی اپنے دُوسرے پیاسے بھائی کو دے جاتے تھے… کیا وہ لوگ تھے بھی یا یہ ہمارا وہم ہے؟… کیا ہماری مصروفیت کسی بانصیب کاہل کو معاف نہیں کر سکتی؟… کیا کاہل‘ بانصیب ہو سکتا ہے؟… کیوں نہیں۔ بانصیب کی اپنی مصروفیات ہیں… دِل کی مصروفیات ، نگاہ کی مصروفیات، رُوح کی مصروفیات۔ زِندگی کے راز پانے والے ‘سُراغِ حیات دریافت کرنے والے ‘دفاتر، کارخانوں ، کھیتوں اور کھلیانوں میں مصروف نہیں ہوتے… وہ صرف آشنائی کے رَمُوزکی گِرہ کُشائی میں مصروف ہوتے ہیں… اُن کی نگاہوں میں کچھ اور ہی جلوے ہوتے ہیں … وہ کچھ نہیں کرتے… اُن کے کام… اُن کے کیا کام! اُن کا صرف ایک کام ہے … ذرّے کے دِل کی دھڑکنیں سننا اور کتابِ ہستی کی وَرق گردانیاں کرنا… وہ خود کسی فنکار کا انوکھا کام ہیں…اُن کا اپنا کیا کام!! وہ خود کسی کے ہیں‘اُن کا اپنا کیا پوچھنا۔ اُن لوگوں کی فرصت‘ زمانے والوں کی مصروفیت سے ہزار درجے بہتر… یہی لوگ زمانے کامُستقبل ہوتے ہیں… یہ اِنسانوں کے اُفقِ ذہن پر تابناک سورج کی طرح طلوع ہوتے ہیں اور اُن کی بے مصرف مصروفیت کی تِیرہ شبی کی دھجیاں اُڑا دیتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں‘افکار کے چہرے سے پردہ اٹھانے والے۔ اِن لوگوں کو فرصت کا راز مل چکا ہے، اِن کے ہاں کوئی مصروفیت نہیں… اور یہ لوگ ہی صحیح مصروفیت کے مفہوم سے آشناہیں…!
جو شے چلنے سے حاصل نہیں ہوتی‘ وہ ٹھہرنے سے حاصل ہو جاتی ہے… جو راز پیسے جمع کرنے میں نہ پایا جائے ‘وہ خرچ کرنے میں پایا جائے گا۔ جسے سونے والا دریافت نہ کر سکے ‘ اُسے جاگنے والا ضروردَریافت کر لے گا۔اِنسان کے گِرد مصروفیت نے جو جال بن رکھا ہے‘ اُسے فرصت توڑ دیتی ہے… مصروفیت ‘غلامی ہے اور فرصت‘ آزادی… اِس سے پہلے کہ ہم سے سب کچھ چھِن جائے ‘ہم خود ہی کیوں نہیں چھوڑ دیتے!!
Chapters / Baab of Qatra Qatra Qulzam By Wasif Ali Wasif
قسط نمبر 1
قسط نمبر 2
قسط نمبر 3
قسط نمبر 4
قسط نمبر 5
قسط نمبر 6
قسط نمبر 7
قسط نمبر 8
قسط نمبر 9
قسط نمبر 10
قسط نمبر 11
قسط نمبر 12
قسط نمبر 13
قسط نمبر 14
قسط نمبر 15
قسط نمبر 16
قسط نمبر 17
قسط نمبر 18
قسط نمبر 19
قسط نمبر 20
قسط نمبر 21
قسط نمبر 22
قسط نمبر 23
قسط نمبر 24

رمضان مبارک - تاریخ کے آئینے میں
Ramadan -ul-Mubarak, Tareek Key ainey main

میں ہاری پیا
Mein Hari Piya

عالمی شہرت یافتہ تحریروں کا انسائیکلوپیڈیا
Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia

آس پاس ہے خدا
Aas Paas Hai Khuda

سچ کا سفر
Sach Ka Safar

دوا، غذا اور شفاء
Dawa Ghiza Aur Shifa

جُرم مسلماں
Jurm e Musalman

یہودیت
Yahudiyat
NovelAfsaneIslamicHistoryTravelogueAutobiographyUrdu LiteratureHumorousPoliticsSportsHealthPersonalitiesColumn And ProseSend Your Books & Requests