Episode 24 - Qatra Qatra Qulzam By Wasif Ali Wasif

قسط نمبر 24 - قطرہ قطرہ قُلزم - واصف علی واصف

سوال یہ ہے کہ …
کیا زندگی دینے والا زندگی واپس لینے کے علاوہ بھی اِس پر کوئی اختیار رکھتا ہے؟ اگر ہے ‘تو وہ کیا ہے؟ 
کیا خالق‘ مخلوق کے تجربے یا مشاہدے میں آسکتا ہے؟ 
کیا خالق‘ مخلوق کی آواز اور پکار پر اُن کی امداد کرتا ہے؟ 
کیا ہمیشہ ایسے ہوتا ہے؟ 
کیا خالق اپنے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں میں تخلیق کے حوالے سے کوئی اِمتیازی سلوک کرتا ہے؟ 
کیا ہر انسان کو یکساں صلاحیت کے ساتھ پیدا کیا جاتا ہے یا الگ الگ صلاحیت کے ساتھ؟ 
کیا بدصورت اور خوبصورت انسان ہوتے ہیں؟ 
کیا بدصورت کسی غلطی کی سزا کے طور پر بدصورت پیدا ہوتا ہے اور خوبصورت کسی نیکی کے دم سے خوبصورت ہوتا ہے؟ 
کیا پیدائش سے پہلے بھی کوئی نیکی بدی ہوتی ہے؟ 
کیا انسانوں کے اژدہام میں ایک آدمی اپنے ایمان کے حوالے سے اپنا امتیاز ثابت کر سکتا ہے؟ 
کیا ہونا اور نہ ہونا‘ سب کے لیے نہیں ہوتا؟ 
کیا ماننے والے شکست سے دوچار نہیں ہوتے؟ 
کیا نہ ماننے والے سرفراز نہیں ہوتے؟ 
کیا تسلیم کا انعام ‘شہادت ہے؟ 
کیا کمزورو جو د‘فاتح ہو سکتا ہے؟ 
کیا خالق کو نہ ماننے والے ‘خالق کی کائنات کے مالک ہو سکتے ہیں؟ 
کیا اِس زمین پر باغیوں کی حکومت تو نہیں؟ 
کیا ایمان رکھنے والے پریشانی ٴحالات کا شکار تو نہیں؟ 
کیا ماننے والوں کو پریشان رکھا جاتا ہے؟ 
 فرعون باغی ہے لیکن بادشاہ ہے، موسیٰ دوست ہے لیکن بے دست وپا۔

(جاری ہے)

کیوں؟ 
کیا دعائیں ہمیشہ منظور ہوتی ہیں؟ کبھی کبھی منظور ہوتی ہیں‘ یا کبھی نہیں؟ 
کیا دُعا سے وجوہ اور نتائج کے رشتے ٹوٹ سکتے ہیں؟ 
کیا صرف دُعا کے ذریعے وہ نتیجہ مل سکتا ہے‘ جس پر دعا کے علاوہ کوئی اور استحقاق نہ ہو؟ 
کیا بانجھ پن بار آور ہو سکتا ہے؟ 
کیا دعائیں گدھے کو گھوڑا بنا سکتی ہیں؟ 
کیا کسی پیغمبر کی کوئی دُعا نا منظور ہوئی ہے؟ 
کیا کسی کافر کی کوئی آرزو کبھی پوری ہوئی ہے؟ 
کیا ہماری محنت نصیب کے تابع ہے؟ 
کیا نصیب محنت کے تابع ہے؟
کیا نصیب بدل سکتا ہے؟ 
کیا نصیب کو بدلنے والی شے بھی نصیب ہی کہلاتی ہے؟ 
کیا نصیب کو نصیب بدلتا ہے؟ کیا دو نصیب ہوتے ہیں‘ تبدیل کرنے والا اور تبدیل ہونے والا؟ 
کیا بیماری دُعا سے دُور ہوتی ہے یا دَوا سے؟ 
کیا وقت بدلنے کا کوئی موسم ہوتا ہے؟ 
کیا اُمید اور خوف کے زمانے ہوتے ہیں؟ 
کیا سکون آسمانوں سے نازل ہوتا ہے‘ یا یہ اپنے خیال سے حاصل ہوتا ہے؟ 
کیا سکون خود گریزی کا نام ہے‘ یا بے عملی کا عمل؟ 
کیا ایمان والے کافروں کی بنائی ہوئی آسائشیں خرید سکتے ہیں؟ 
کیا امپورٹ اور ایکسپورٹ کا سارا نظام قابل ِ غور تو نہیں؟ 
کیا یہود سے اسلحہ لے کر ہنود کے خلاف جہاد کیا جا سکتا ہے؟ 
کیا ایک مسلمان ملک دوسرے مسلمان ملک کے خلاف جہاد کر سکتا ہے؟ 
کیا مومن ہونے کے لیے کسی ادارے سے سند یافتہ ہونا ضروری ہے؟
کیا ہم کسی ایسے شخص کو کافر کہہ سکتے ہیں ‘ جو خود کو مومن کہے؟ 
کیا اعمال کو نیّت سے پہچانا جاتا ہے‘ یا نتیجے سے؟ 
کیا نیّت جاننے کا بھی کوئی علم ہے؟
کیا ظاہر اور مخفی الگ الگ علوم ہیں؟ 
کیا مجبور کا گناہ ہوتا ہے؟ 
کیا بے بس جوابدہ ہے؟ 
کیا پابند‘ آزاد کہلا سکتا ہے؟
کیا عبادت ‘عابد کی مجبوری ہے کہ اختیار؟ 
کیا کائنات کی ہر شے خالق کی تسبیح بیان کر رہی ہے؟ 
کیا تسبیح بیان کرنے والی شے باغی ہو سکتی ہے؟ 
کیا سرکش کو سرکشی فطرتاً نہیں ملی؟ اگر فطری اَمر ہے تو گناہ کیسے؟ 
اگر ایک مسلمان ملک کسی غیر مسلم ملک کے خلاف جہاد میں مصروف ہو‘ تو کیا دوسرے مسلمان ممالک پر جہاد فرض نہیں ہو جاتا؟ 
کیا مسلمان قوموں کو ایک ملّت بننے کا کبھی موقع مل سکے گا؟ کیسے؟ 
کیا مسلمانوں کا حج غیر مسلموں کو فائدہ تو نہیں پہنچاتا؟ حج ہمارا، جہاز اُن کے ، سامان اُن کا، تجارت اُن کی۔
کیا مسلمانوں کا تیل یہودی کے ٹینکوں میں تو استعمال نہیں ہو رہا؟ 
کیا ہمارا مستقبل سب مسلمانوں کا مستقبل ہے؟ 
کیاسچّے دِین کو ماننے والے ہمیشہ سچ بولتے ہیں؟ 
کیا مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں؟ 
کیا مسلمان معاشرہ قائم ہو چکا ہے؟ 
کیا مسلمانوں پر اِسلام نافذ ہو چکا ہے‘ ہو رہا ہے یا ہونے والا ہے یا نہیں ہو سکتا؟ 
کیا آج اسلام کی حالت وہی ہے‘ جو چودہ سو سال پہلے تھی؟ 
کیا ترقی کرنے کے لیے مذہب کا ہونا بہت ہی ضروری ہے؟ کیا لا مذہب لوگ ترقی نہیں کرتے؟ 
کیا مذہب حاصل ہونے کے بعد ترقی ضروری ہے؟ 
کیا ترقی کے بغیر گزارہ نہیں ہو سکتا؟ 
ترقی کا معیار کیا ہے؟ کافر معاشرے کی تقلید ‘یا مذہب پر ریسرچ؟ 
کیا آج کے ترقی یافتہ ممالک کوئی مذہب رکھتے ہیں؟ 
کیا آج کے پسماندہ ممالک میں مذہب کے چرچے زیادہ ہیں؟ 
گھر سے قبرستان تک کا فاصلہ طے کرنے کے لیے کتنی ترقی چاہیے؟ 
کیا قوم میں وحدتِ افکار اور وحدت ِکردار پیدا کرنے کے لیے عذاب کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہو سکتا؟ 
کیا خالق اور مخلوق کے درمیان کوئی بڑی مخلوق بھی ہے‘ جو خالق جیسا حکم رکھتی ہو؟ 
کیا خالق نے مخلوق کو مخلوق کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے؟ 
کیا خالق‘ مخلوق سے ناراض ہے؟ 
کیا خالق ‘ مخلوق کو معاف نہیں کر سکتا؟
کیا اُس کی رحمت اُس کے غضب سے زیادہ وسیع نہیں ہے؟ 
اہل ِظاہر کو اِن سوالات کے جوابات سوچنے پڑتے ہیں۔
اہل ِ باطن پر جواب پہلے آشکار ہوتا ہے‘ سوال بعد میں بنتا ہے۔ 
اگر جواب معلوم نہ ہو‘ تو سوال گستاخی ہے اور اگر جواب معلوم ہو تو سوال بیباکی ہے ۔ بیباکی میں تعلق قائم رہتا ہے اور گستاخی میں تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ 
اگر ہم ذہن سے سوچیں تو سوال ہی سوال ہیں اور اگر دِل سے محسوس کریں تو جواب ہی جواب۔ 
اگر ہم اُس کے ہیں‘ تو وہ ہمارا ہے… جواب ہی جواب۔
اگر ہم صرف اپنے لیے ہیں‘ تو ہم پر عذاب ہے‘ علم کا عذاب، ذہن کا عذاب… سوال ہی سوال۔
سوال دراصل ذہن کا نام ہے اور جواب دِل کا نام۔ ماننے والا جاننے کے لیے بیتاب نہیں ہوتا اور جاننے کا متمنی ماننے سے گریز کرتا ہے۔ 
شک سوال پیدا کرتا ہے اور یقین جواب مہیا کرتا ہے۔ شک‘ یقین کی کمی کا نام ہے اور یقین ‘شک کی نفی کا نام۔ یقین ‘ ایمان ہی کا درجہ ہے۔ 
آسمانوں اور زمین کے تمام سفر سوالات کے سفر ہیں‘ لیکن دِل کا سفر جواب کا سفر ہے۔ ان سوالات کے جوابات دانشوروں سے نہ پوچھیں‘ اپنے دِل سے پوچھیں … اُس دل سے ‘ جو گداز ہونے کا دعویٰ بھی رکھتا ہے!! 

Chapters / Baab of Qatra Qatra Qulzam By Wasif Ali Wasif