Episode 35 - Qatra Qatra Qulzam By Wasif Ali Wasif

قسط نمبر 35 - قطرہ قطرہ قُلزم - واصف علی واصف

قیادت
جب قائدین کی بہتات ہو جائے تو سمجھ لیجیے کہ قیادت کا فقدان پیدا ہو گیا… قائدین کی کثرت ‘ ملت کو تقسیم کر کے راستے کے تعیّن کو دشوار بنا دیتی ہے… وحدتِ مقصد ختم ہو جائے تو کثیرالمقصدیت پیدا ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ منزل کا مفہوم ہی مُبہم ہو کر رہ جاتا ہے۔ 
ہر قائد اپنے گروہ کو الگ الگ سمت دکھاتا ہے ، الگ الگ شعور عطا کرتا ہے، الگ الگ ضرورتیں پیدا کرتا ہے اور علاج کے الگ الگ طریقے ایجاد کر کے ذہنوں کو الجھا دیتا ہے۔
ہر شخص پاکستان اور پاکستانی قوم کو کنارے لگانا چاہتا ہے اور ہر قائد الگ الگ کنارے کی نشاندہی کرتا ہے، نتیجہ یہ کہ کشتی منجدھار میں رہتی ہے۔
قیادت‘ مسیحائی کی طرح ایک وبا کی صورت اختیار کر گئی ہے ، قوم کا پریشان ہونا ایک منطقی نتیجہ ہے… ہر قائد پاکستان کے زوال کے اسباب بیان کرنے میں رطب اللسان ہے اور عروج کا راستہ اپنی ذات تک مخفی رکھتا ہے، یعنی عروج کے لیے اس قائد کے ہمراہ چلنا شرط ہے۔

(جاری ہے)

قوم کے پاس اتنے رہنما ہیں کہ بس خدا کی پناہ ، راستہ ہی دشوار ہو کے رہ گیا ہے۔ آج کا ہر قائد اپنی صداقت کا حوالہ ماضی سے لیتا ہے۔ قائدِ اعظم نے یہ فرمایا ، وہ فرمایا … لہٰذا قوم پر لازم ہے کہ وہ اس کی جماعت میں شامل ہو جائے … ہر قائد‘ اقبال کے کسی شعر سے آغازِ تقریر کرتا ہے اور اقبال کے ہاں اتنے اشعار ہیں کہ ہر سیاسی جماعت کے منشور کے لیے اقبال ہی سند ہے۔
سلطانی ٴجمہور کے زمانے کی نوید ہو کہ ابلیس کی مجلسِ شوریٰ کا ذکر‘ دیو ِاِستبداد کا تذکرہ ہو کہ غریبوں کو جگانے اور کاخِ اُمراء کے درودیوار ہلانے کی بات ہو‘ اقبال کے کلام میں موجود ہو گی… اقبال انسانوں کی طرف سے اللہ کے سامنے شکوہ کرتا ہے اور اللہ کی طرف سے انسانوں کو جوابِ شکوہ مہیا کرتا ہے… اس کے کلام میں کیا بات نہیں ہو گی۔
اقبال ترقی پسند ہے ، ارتقاء کا قائل ہے، استحصال کے خلاف آواز بلند کرتا ہے، مساوات کا درس دیتا ہے…بندہ و بندہ نواز کو ایک ہی صف میں دیکھنا چاہتا ہے۔
 اقبال کا کلام آج کے بہت سے قائدین کے لیے نعمت ہے۔ اس کے برعکس کچھ جلسے ایسے بھی ہیں‘جن کی ابتدا اقبال کے اس شعر سے ہوتی ہے:
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں عشقِ محمد سے اجالا کر دے
اقبال نے قیادت کو جِلا بخشی… ہر قسم کا قائد ‘ اقبال کا پیروکار ہے… اقبال اور قائداعظم کے فرمودات ہر قائد کی زبان پر رہتے ہیں اور ایک قائد دوسرے قائد کی قیادت کے خلاف ہے … یہی عجب حال ہے۔
قائدین کی اکثر تقاریر چند الفاظ میں سمٹ سکتی ہیں کہ قائدِ اعظم کی منشا اور اقبال کی روح کے مطابق ملک و ملّت کی تعمیر کریں گے … غریب امیر کی تقسیم ختم ہو جائے گی اور سب لوگ چَین سے زندگی بسر کریں گے، ملک کا دفاع مضبوط ہو جائے گا… اور … اور کیا؟ انتخاب کراؤ … ووٹ دو… اور یہ کام جلدی ہونا چاہیے، ورنہ… ورنہ کیا؟ 
آج کل ہم طلسماتِ رہبری کے دور سے گزر رہے ہیں۔
ایک طرف اسلام نافذ ہو رہا ہے ، دوسری طرف کچھ اور نافذ ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں… کہیں مساوات کے چرچے ہیں ، کہیں نظامِ مصطفےٰ ﷺ اور مقامِ مصطفےٰ ﷺ کا ذکر ہو رہا ہے، کہیں انتخابات کا تقاضا ہو رہا ہے ، کہیں احتساب کے قصے ہیں۔ ایک شریف غیر سیاسی شہری کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ اب کیا ہو گیا …!
 خطرات کے بڑھنے کا ذکر کرنے والے ایک سیاسی نصب العین کے تحت سرگرمِ عمل ہیں ․․․ خطرات سے یکسر غافل کر دینے والے اپنی سیاسی ضروریات رکھتے ہیں… اسلام سے محبت بیان کرنے والے اسلام کے نفاذ کے ساتھ اپنا نفاذ بھی مشروط رکھتے ہیں۔
نظامِ مصطفےٰ ﷺ کے نام پر اپنے عزائم پورا کرنا چاہتے ہیں۔ قوم قائدین کی کثرت سے پریشان ہے۔
یہ پریشانی دراصل ایمان کی زندگی کا ثبوت ہے۔ اسلام میں قیادت کا تصور‘ دنیائے سیاست کی قیادت کے تصور سے الگ ہے، مختلف ہے ، نرالا ہے… اسلام صرف پیغمبر ﷺاسلام کی قیادت میں زندگی بسر کرنے کا نام ہے… آپ ﷺکی قیادت کے علاوہ کسی قیادت کی اطاعت واجب ہی نہیں… مومن اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے احکام کا پابند ہے۔
بات کہنے کی نہیں لیکن پھر بھی… یہ حقیقت ہے کہ ایک سادہ لوح پاکستانی کو حضوراکرم ﷺکے علاوہ کسی اور قائد کا ‘خواہ وہ قائدِ اعظم ہی کیوں نہ ہوں ‘ پیغام سنا دیا جائے تووہ بیچارہ کچھ سمجھ نہیں سکتا کہ اسے کس کا حکم بجا لانا ہے۔
 ایک زندگی میں ہم کس کس کی لاج نبھائیں ․․․ حکومت کا حکم ماننا کہ ہماری حکومت ہے اور اب تو منتخب ہے بلکہ نو منتخب ہے…حکومت کا حکم تو ماننا ہی پڑتا ہے مگر بات سمجھ نہیں آتی کہ حکومت جلسے کیوں کرتی ہے۔
عوام کے کتنے ہی کام ہیں جو حکومت کے ذمے ہیں، انہیں ہونا چاہیے … بڑے شہروں میں ٹریفک کے مسائل ہیں … سڑکوں اور گلیوں کی حالت ہے ، بجلی اور گیس کے مسائل ہیں ، تعلیم کے بڑے ہی مسائل ہیں ، نوکری کے حصول کی دشواریوں کے مسائل ہیں … حکومت ان کو حل کرے اور اس کے علاوہ قوم کو ایک واضح واحد مقصدِ حیات عطا کرے۔
اگر اسلام نافذ ہی کرنا ہے تو اللہ کی خوشنودی کے لیے کر ڈالو… لوگوں کی خوشنودی کی ضرورت ہی کیا ہے … شاید اسلام کے نفاذ کا مرحلہ مشکل ہے … اگر مسلمانوں پراسلام کا نفاذ مشکل ہے تو… یا وہ مسلمان ‘ مسلمان نہیں یا وہ اسلام ‘ اسلام نہیں‘یا وہ قوتِ نافذہ ‘ قوتِ نافذہ نہیں!!
بہر حال اسلام میں قیادت کا تصور یہ ہے کہ مسلمانوں کے لیے حکم ہے کہ اللہ کی اطاعت کرو ، اللہ کے رسول ﷺ مقبول کی اطاعت کرو اور اُولی الامر کی اطاعت کرو…… اُولی الامر کی بحث نہیں …یہ بحث واقعہ کربلا سے ختم ہو گئی ․․․ اُولی الامر یزید نہیں تھا ، امام  عالی مقام تھے … اگر حاکمِ وقت کے اوصاف اسلام کی منشا کے علاوہ ہوں تو اسے اولی الامر نہ کہو… اگر وہ اسلام میں فرماں بردار ہے تو اس کے اولی الامر ہونے پر غور کر لینانا مناسب تو نہیں … بہر حال یہ فیصلے علماء کرام کے ہیں۔
ہم پرانے قائدین کے دن مناتے ہیں۔ صرف ایّام منانے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ ہم خود کوئی قابلِ ذکر واقعہ پیدا نہیں کر سکے … چھ ستمبر کی یاد اور پھر ملک کے دو لخت ہونے کی یاد ، بیک وقت کیسے یاد رہے۔ہم کچھ بھول سے گئے ہیں… ہمیں صرف قائد بننے کا شوق ہے… قائد وہ ہے جو پچھلی قیادتوں سے آزاد کر دے … اور مسلمان ماضی سے آزاد نہیں ہو سکتا۔
یہی اس کی خوبی ہے اور یہی اس کی خامی… خوبی اس لیے کہ مذہب ہمیشہ ماضی سے وابستہ رہتا ہے ، خامی اس لیے کہ مسلمان کسی نئے تصور کو ماننے کے لیے قطعاَ تیار نہیں… روس افغانستان کی مدد کرنے کے لیے نئے تصورِ حیات سے حاضر ہے اور مسلمان مجاہد مصروفِ جہاد ہے… امریکہ اپنے لامحدود خزانوں کے باوجود امام خمینی اور معمر قذافی کو ایک آنکھ نہیں بھاتا… مسلمان کے لیے کسی قیادت کا جادو بے اثر ہے۔
اس کے لیے صرف خداکا رسول ﷺ‘بس کافی ہے… قیادت کی اطاعت اگر اسلام کے علاوہ ہو تو شرک ہے… اگر اللہ کے علاوہ معبود بنانا شرک ہے تو اسلام کے علاوہ کسی اور نظریے کی اشاعت اور اطاعت بھی شرک ہے۔ قائدین کی بہتات میں ابھی تک قائد نظر نہیں آتا… قائد وہ جس کی اطاعت ہمارا دین ہو … جس کے لیے جان نثار کرنا شہادت ہو۔
اسلام میں قیادت تقوے سے مشروط ہے۔
صاحبِ تقویٰ … اس زندگی کو آنے والی زندگی کی تیاری سمجھتا ہے … وہ اللہ کو رازق سمجھتا ہے… قرآن کے احکام کے تابع رہتا ہے … اور حضور اکرم ﷺکی قیادت عظمیٰ کو تا قیامت قائم و دائم مانتا ہے۔ آج ملت کو قائدین کی بظاہر کثرت کے باوجود کسی مردِ حق آگاہ ، کسی غلامِ غلامانِ مصطفے ﷺ کی قیادت کا انتظار ہے۔ رہبر وہ کہ دیدہ ور بھی ہو … رازِ پنہاں سے با خبر بھی ہو… !!

Chapters / Baab of Qatra Qatra Qulzam By Wasif Ali Wasif