گوادربندرگاہ کی کامیابی مقامی صنعتکاروںکی رائے حاصل کیے بغیر ممکن نہیں٬ وزیربندرگاہ وجہاز رانی

کراچی چیمبر کو گوادر بندرگاہ کے بورڈ میں نمائندگی دی جائے گی٬میر حاصل خان بزنجووفاقی وزیر کی پورٹس و شپنگ کمیٹی کو فعال بنانے کی یقین دہانی سی پیک ٬ گوادربندرگاہ٬ دیگرمنصبوں میں تاجر برادری کے مفادات کا خیال رکھا جائے٬ سراج قاسم تیلی

پیر 17 اکتوبر 2016 22:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیربرائے بندرگاہ وجہازرانی میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ چین کے زیرانتظام گوادربندرگاہ کی کامیابی مقامی صنعتکاروںکی رائے حاصل کیے بغیر ممکن نہیں لہٰذا مقامی صنعتکاروں کوگودار بندرگاہ کومزید بہتر بنانے کے لیے قیمتی رائے دینے کے ساتھ ساتھ سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے منصوبہ بندی کاجائزہ بھی لینا چاہیے۔

وزارت بندرگاہ وجہاز رانی ملک بھر کے مقامی صنعتکاروں کوگوادر بندرگاہ پر ہر ممکن سہولت کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے پیرکے روز کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پربزنس مین گروپ ( بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی٬وائس چیئرمیز بی ایم جی و سابق صدور کے سی سی آئی طاہر خالق٬زبیر موتی والا٬ صدر کے سی سی آئی شمیم احمد فرپو٬سینئر نائب صدرآصف نثار٬نائب صدرمحمد یونس سومرو اور منیجنگ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ تاجروصنعتکار برادری کا یقینی طور پر احترام کیا جائے گا اوران کی رائے کوصوبائی و وفاق سمیت تمام سطح پر اجاگر کیا جائے گا تاکہ ملک بھرکے مقامی صنعتکاروںکوگوادر بندرگاہ سے فوائد پہنچائے جاسکیں۔انہوںنے سابق وفاقی وزیربرائے بندرگاہ وجہازرانی کامران مائیکل کی جانب قائم کی گئی پورٹ وشپنگ کمیٹی کے غیر فعال ہونے پر کراچی چیمبر کی جانب سے تشویش کے اظہار پرکمیٹی کوفوری طور پر فعال بنانے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ اس کمیٹی کا اجلاس اُن کی سربراہی میں30اکتوبر کے بعد رکھا جائے گا تاکہ تاجروصنعتکار برادری کوپورٹس و شپنگ کمپنیوں سے متعلق مسائل پر تفصیلاًتبادلہ خیال کیا جاسکے۔

انہوں نے بندرگاہوں کے آپریشنز کومزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس وقت کراچی کی بندرگاہوں میں کنٹینرز کی کلیئرنس کے لیے 5سی10دن یا اس سے بھی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے جس کی وجہ مینول ایگزامیینیشن اورپرانے اسکینرز ہیں۔دنیابھرمیں موجود کئی بندرگاہوں پر کنٹینرز صرف آدھے گھنٹے میں ریلیزکردیے جاتے ہیں کیونکہ اُن کی توجہ آٹومیشن اور جدیداسکینرز پر ہے۔

اگر ہماری بندرگاہوں کے امور اسی طرح سست روی کاشکار رہے تو ہم کبھی بھی مسابقت کے قابل نہیںہوسکیں گے۔اس سلسلے میں انہوںنے تاجربرادری سے کہاکہ وہ اس ضمن میںآگے آئیں اور بندرگاہوں کے امور بہتر بنانے کے لیے اپنی اہم تجاویز دیں۔ کراچی چیمبر کی کے پی ٹی اور پور ٹ قاسم اتھارٹی کے بورڈ میں نمائندگی کاحوالہ دیتے ہوئے انہوںنے یقین دہانی کروائی کہ اس قسم کی نمائندگی کراچی چیمبر کوگوادر بندرگاہ پر بھی دی جائے گی۔

ان کاماننا تھاکہ پورٹس و شپنگ سیکٹرکوتاجربرادری کے تعاون سے ہی مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔اس موقع پربزنس مین گروپ ( بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے کہاکہ کراچی جس کی آبادی سوا دو کروڑ ہے کو وفاقی حکومت کی جانب سے نظر انداز کرنے کے باعث بے شمار مسائل کا سامنا ہے جبکہ تاجر وصنعتکار برادری بھی امتیازی ٹیکس کے نظام کی وجہ سے بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ امتیازی سلوک اور نظرانداز کیے جانے کے باوجود شہرِ کراچی قومی خزانے میں65فیصد سے زائد ریونیو کاحصہ دار ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایف بی آر کو ایک ایسا نظام متعارف کروانا چاہیے جس سے ہر شہر کے ریونیو معلوم کیاجاسکے۔اگر ایسا کردیا جائے توایسے تمام افراد کے کراچی کے حصہ داری سے متعلق وہ دعوے غلط ثابت ہوںگے جو یہ کہتے ہیں کہ کراچی کاحصہ صرف اور صرف بندرگاہوں اور کمپنیوں کے مرکزی دفاتر کی وجہ سے زیادہ ہے۔

انہوں نے وفاقی وزیر سے درخواست کی کہ وہ کراچی کے حق کے لیے آواز بلند کریں اور اس بات کی یقین دہانی کروائیں کہ پاکستان کے معاشی واقتصادی مرکزکو وفاقی حکومت کی جانب سے ضرور اہمیت دی جائے گی۔انہوں نے حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے 4ذیلی شعبوں کی لاہور منتقلی کے فیصلے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ فیصلہ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک وہ ادارہ ہے جوکہ پاکستان کے قیام سے اب تک کراچی میں ہی قائم ہے حالانکہ دارالخلافہ اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔

انہوں نے اس مسئلے کو وفاقی حکومت کے سامنے اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وہ وفاقی حکومت کو قائل کریں کہ اس قسم کے اقدامات سے گریز کیاجائے۔سراج تیلی نے سی پیک اور گوادربندرگاہ کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر کو مشورہ دیا کہ ان منصوبوں میں پاکستان کی تاجروصنعتکار برادری کی مفادات کاضرور خیال رکھا جائے۔انہوںنے کراچی میں قائم ہونے والے ڈیپ سی پورٹ کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ کراچی ڈیپ سی پورٹ تک رسائی کے لیے کوئی روڈ نیٹ ورک موجود نہیں جس پر ترجیحی بنیادوںپر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔

انہوںنے مزید کہاکہ کراچی میںموجود نادرن و سدرن بائی پاس بندرگاہوں سے نکلنے والے ہیوی ٹریفک کے لیے مختص تھے تاہم ٹرانسپورٹرز نادرن بائی پاس کوسیکیورٹی مسائل کی وجہ سے استعمال کرنے سے کتراتے ہیں جس کی وجہ سے یہ ہیوی ٹریفک کراچی کی سڑکوں پر منتقل ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بطو ر وزیر برائے بندرگاہ وجہازرانی وہ سندھ حکومت٬ پولیس اور رینجرز کواستفسار کریں کہ وہ نادرن بائی پاس پر سیکیورٹی یقینی بنائیں جس سے ٹریفک کے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے تجویز دی کہ کے پی ٹی یا پھر وزارت پورٹ و شپنگ بندرگاہ سے نادرن بائی پاس تک صرف ہیوی ٹریفک کے لیے ایک علیحدہ روڈ کی تعمیر پر غور کرے جس سے ٹریفک جام کی صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ سامان کی ترسیل میںدرکار دوارنیے میں کمی آئے گی اور کراچی کی سڑکوں کوہیوی ٹریفک سے ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہونے سے بچایا جاسکے گا۔چین پاکستان اقتصادری راہداری منصوبے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے بی یم جی کے وائس چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا نے کہاکہ یہ بات کئی مواقعوںپر دہرائی گئی ہے ہ سی پیک و گوادر بندرگاہ کی تکمیل سے اقتصادی خوشحالی آئے گی تاہم حکام کوچینی حکومت کو مؤثر گفت وشنیدکرنی چاہیے تاکہ اس بات کویقینی بنایا جاسکے کہ پاکستان کی تاجربرادری کوسی پیک٬ گوادر بندرگاہ اور اس منصوبے سے منسلک خصوصی اکنامک زونز سے زیادہ فائدہ پہنچے۔

دوسری جانب کراچی سے گوادر کے درمیان ترسیل کے نظام کو بہتر بنایا جائے اور ساتھ ہی کارگو ٹرین کو بھی شروع کرنے پر بھی غور کیا جائے جوروڈ نیٹ ورک کے مقابلے میں زیادہ کارگر ہے۔انہوںنے زور دیاکہ پورٹس وشپنگ کی وزارت کوپاکستان بھرکی بندرگاہوں کے درمیان توازن قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے بندرگارہوں اورشپنگ لائز اور ٹرمینل آپریٹرز کے حد سے زیادہ چارجز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ خطے کی دیگر بندرگاہوں کے مقابلے میں اُن کے چارجزانتہائی زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ شپنگ لائز مختلف مد میںحدسے زیادہ اور غیر یکساں چارجز کوکم سطح پر لائیں اور کاروباری لاگت کو کم کرنے کے لیے یکساں چارجز لاگو کیے جائیں۔انہوں نے بتایا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں پاکستان میں بندرگاہوں کے چارجزسب سے زیادہ ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں کارگو لانے اور لے جانے کے لیے زائد اخراجات کے باعث شپنگ لائنز کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں تاجروں کے شپنگ اخراجات بڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈیمانڈ اور سپلائی کافرق پیدا ہوجاتا ہے۔

انہوںنے حال ہی میں ہونے والے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کراچی کی دو بندرگاہوں کے چارجز سری لنکا کے مقابلے میں3گنا اور سنگاپور کی نسبت 7گنا زیادہ ہیں اگر ہم پاکستان کوعلاقائی تجارت کامرکزبنانا چاہتے ہیں تو ان مسائل پر فوری توجہ دینا ہو گی۔انہوں نے کہاکہ لاجسٹک سروس اتھارٹی بل2013 کی منظوری تاحال تعطل کاشکار ہے جس کا سب سے پہلے مطالبہ کراچی چیمبر نے کیا تھا کیونکہ اس بل کے نہ ہونے کی وجہ سے تاجربرادری کومشکلات کا سامنا ہے۔حکومت کو پورٹ آپریشنز اورٹرمینل آپریٹرز ٬ شپنگ لائنز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے جلد ازجلداس بل کی منظوری دینی چاہیے۔

Browse Latest Business News in Urdu

موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کی معیشت اور زرعی شعبے کے لیے بہت بڑے خطرات پیدا کر دئیے ہیں، میاں کاشف اشفاق

موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کی معیشت اور زرعی شعبے کے لیے بہت بڑے خطرات پیدا کر دئیے ہیں، میاں کاشف اشفاق

کلائوڈ،اشتہارات اور ریٹیل بزنس  میں تیزی،پہلی سہ ماہی کےدوران 10.4 ارب ڈالر خالص منافع ہوا،ایمزون

کلائوڈ،اشتہارات اور ریٹیل بزنس میں تیزی،پہلی سہ ماہی کےدوران 10.4 ارب ڈالر خالص منافع ہوا،ایمزون

ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 11روپے 88پیسے کی کمی

ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 11روپے 88پیسے کی کمی

سرحد چیمبر کی صوبائی حکومت اور کے پی ازمک کو جد ید طر ز کے ٹر ک اڈو ں /ٹر مینل سمیت پا ک افغا ن مارکیٹ کے ..

سرحد چیمبر کی صوبائی حکومت اور کے پی ازمک کو جد ید طر ز کے ٹر ک اڈو ں /ٹر مینل سمیت پا ک افغا ن مارکیٹ کے ..

سونے کی قیمتوں میں کمی کا رجحان

سونے کی قیمتوں میں کمی کا رجحان

انٹربینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر بڑھ گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر سستا

انٹربینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر بڑھ گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر سستا

خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے او آئی سی سی آئی کاچھٹے ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کا انعقاد

خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے او آئی سی سی آئی کاچھٹے ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کا انعقاد

ایس ای سی پی اوربلوچستان کے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

ایس ای سی پی اوربلوچستان کے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

سرحد چیمبر کی صوبائی حکومت اور کے پی ازمک کو جد ید طر ز کے ٹر ک اڈو ں /ٹر مینل سمیت پا ک افغا ن مارکیٹ کے ..

سرحد چیمبر کی صوبائی حکومت اور کے پی ازمک کو جد ید طر ز کے ٹر ک اڈو ں /ٹر مینل سمیت پا ک افغا ن مارکیٹ کے ..

لاہورچیمبر کے صدر کی سربراہی میں وفد کا بی ایف سی کا دورہ

لاہورچیمبر کے صدر کی سربراہی میں وفد کا بی ایف سی کا دورہ

سرمایہ کاری کیلئے سازگار ایتھوپیا پاکستان کے ساتھ تجارتی و صنعتی روابطہ بڑھانے کا خواہشمند ہے ،ایتھوپیا ..

سرمایہ کاری کیلئے سازگار ایتھوپیا پاکستان کے ساتھ تجارتی و صنعتی روابطہ بڑھانے کا خواہشمند ہے ،ایتھوپیا ..

ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کی کمی

ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کی کمی