6 ستمبر 1965ء یومِ دفاع وطن پر مٹنے والے زندہ جاوید ہو گئے ۔

جنگ ستمبر میں پاکستان کی مسلح افواج اور عوام ساتھ ساتھ تھے۔ 6ستمبر 1965ء کی صبح کا ذب سے کچھ دیر پہلے بھارت کی پاکستان کے خلاف مسلح جارحیت در حقیقت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ختم کرنے کی پہلی بھارتی کو شش تھی جسے پاکستان کی مسلح افواج نے قوم کے عملی تعاون سے ناکام بنا دیا ۔

بدھ 5 ستمبر 2018

6 September 1965 yome difa watan par mitne walay zindah Javed ho gaye
کرنل (ر) ظفر محمود
6ستمبر 1965ء کی صبح کا ذب سے کچھ دیر پہلے بھارت کی پاکستان کے خلاف مسلح جارحیت در حقیقت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ختم کرنے کی پہلی بھارتی کو شش تھی جسے پاکستان کی مسلح افواج نے قوم کے عملی تعاون سے ناکام بنا دیا ۔اس جنگ کے دوران پاک فضائیہ کے شاہینوں کی جرات وشجاعت سے بھر پور کا رروائیوں کی دھوم مچی ۔

فضاؤں میں انہوں نے ملکی عظمت کے پھر پرے لہرائے ۔پاکستانی سمندروں کے رکھو الوں نے سر بکف ہو کر سلطان محمود غزنوی کے کارناموں کی یاد تازہ کی ‘ان کے قدموں کی چاپ سے سو منات کے درودیوار ایک بار پھر لرزاٹھے تھے ۔مملکت پاکستان کی سر حدوں کے محافظوں نے دشمن کے اٹھتے ہوئے قدموں کو روک دینے کیلئے جو سر فروشانہ انداز اپنائے اس نے دشمن پر ہیبت طاری کئے رکھی ۔

(جاری ہے)

اور سب سے بڑھ کر ہر عمر کے شہریوں نے محاذ جنگ کے ہر سیکٹر پر عسا کر پاکستان کے شانہ بشانہ کا م کیا ۔اس نے ایک طرف قرون اولیٰ کے مسلمانوں کے دشمن سے بر سر پیکار ہونے کے نظاروں کو زندہ کردیا تو اس کے ساتھ ہی دشمن کو سمجھ آگئی کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے ۔اس کے ننھے منے بچوں ‘بڑے بوڑھوں اور خواتین نے وہ ‘کام کر دکھایا جو ان کا نہیں تھا ۔

ایسے مظاہر چشم فلک نے کئی ایک محاذوں پر دیکھے ہوں گے ۔اس دور کے ایسے تین بچے جہاں بھی ہوں خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ جو مور چوں میں دشمن سے بر سر پیکار محافظین وطن کو پانی کی بالٹیاں پہنچایا کرتے تھے ۔ان میں سے ایک کی عمر بارہ دوسرے کی دس اور تیسرے کی ساڑھے آٹھ برس تھی ۔وہ تینوں سگے بھائی تھے‘والدین نے انہیں دعائیں دے کہ یہ کام کرنے کو کہہ دیا تھا ۔

سب سے چھوٹا محاذ جنگ سے قریبا آٹھ میل کے فاصلے پر واقع اپنے گاؤں میں اپنی ماں سے درمیانے سائز کی پانی سے بھری بالٹی یا گھڑا لیتااسے اٹھا کرقریبا آدھ میل تک لے کر جاتا جہاں اس سے بڑا بھائی کھیتوں میں کوئی ڈیڑھ میل کا فاصلہ طے کرکے تیسرے سب سے بڑے بھائی تک پہنچتا اور پھر تیسر ابھائی اس پانی کو ایک خاص مقام تک پہنچایا کرتا جہاں سے اس کے وطن کے سپاہی آکر بالٹی خود لے جاتے تھے ۔

یہ عمل ان بھائیوں نے جنگ کے خاتمے یعنی سترہ روز تک جاری رکھا۔آفرین ہے اس بوڑھے رہڑہ بان پر جو محاذ کے نزدیک ترین ایک سرحدی گاؤں میں اکیلاصرف اس لئے تھا کہ وہاں سے پانی بھر کر اپنے فوجی جوانوں کی ضرورت پوری کرنے میں ان کی مدد کرسکے ‘محاور تا تو یہی کہا جائے گا کہ قوم پشت پر تھی مگر حقیقت یہ ہے کہ 1965ء کی جنگ پاکستان کی قوم نے فوج کے شانہ بشانہ لڑی اور کامیابی حاصل کی ۔

6ستمبر ان شہیدوں اور غازیوں کوسلامی پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے سیالکوٹ سیکٹر میں چو نڈہ کے مقام پر بھارت کے ایک آرمر ڈ اور تین دوسرے ڈویژنوں جن میں پانچ سو ٹینک تھے کی یلغا ر کو اللہ کے فضل وکرم سے صرف ایک ڈویژن اور ایک آرمرڈفارمیشن سے پسپا کر دیا تھا ۔اس جنگ میں پاکستان اور بھارت کا تناسب ہر لحاظ سے ایک اور سات کاتھا ۔6ستمبر کا دن میجر راجہ عزیز بھٹی اور میجر شفقت بلوچ کی کمان میں غازی نہر کے کنارے داد شجاعت دینے والے مجاہدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا ہے جنہوں نے بھارتی فوج کے عزائم کو خاک میں ملا کر تاریخی کارنامہ انجام دیا ۔

6ستمبر کا دن بھارت کے علاقہ کھیم کرن تک اپنے نقوش پا چھوڑنے والے شہیدوں اور غازیوں کے آگے جبین نیاز خم کرنے کا ہے ۔6ستمبر کا دن فاضلکا سیکٹر کے سر فروشوں کو عقیدت و محبت کا نذرانہ پیش کرنے کا ہے جن کے نعرہ تکبیر کی صداؤں سے بھارتیوں کے دل ڈوبتے رہے ۔6ستمبر کا دن چھمب اور جوڑیاں کی پر پیچ وادیوں اور اونچی نیچی کھائیوں کے چپے چپے پر بہادری کی داستانیں رقم کرنے والوں کی یاد میں گر دنیں خم کرنے کا ہے ۔

پاکستان کی عسکری اور دفاعی تاریخ کے اس روشن باب کے ہر دور کے افراد قوم کا آگاہ ہونا ضروری ہے کہ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت کی کس طرح رات کی تاریکی میں پاکستان پر چڑھ دوڑا تھا جبکہ تاریخ نے ہر نازک موڑ پر پاکستان کے دوست نماد شمن امریکہ کی طرف سے پاکستان کے اس وقت کے حکمرانوں کو بھی اس امر کی طفل تسلیاں دی گئی تھیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرے گا ۔

یہی وجہ تھی کہ اس وقت کی فوجی حکومت نے بھی عقل کے ناخن لینے کی بجائے امریکہ جیسے ملک کی دوستی پر انحصار کرتے ہوئے تحفظ وطن کی خاطر ایسی دفاعی تیاریوں پر بھر پور توجہ نہ دی تھی جو اس دور کے حالات کا تقاضاتھا ۔کیونکہ اس وقت بھی ایوب خان خود کو عقل کل سمجھ بیٹھے تھے ۔اس کا واضح ثبوت پاکستان کے انتہائی اہم جنگی سیکٹر لاہور میں پاکستانی فوج کی عدم موجود گی سے ملا۔

لاہور کے محاذ پر ارض وطن کے مایہ ناز فرزندوں میجر راجہ عزیر بھٹی (شہید ‘نشان حید ر)اور میجر شفقت بلوچ (ستارہ جرات)جو بعد میں کرنل بنے)کی الگ الگ کمان میں صرف دو کمپنیاں تھیں ‘یہ کمپنیاں ایک ایک سو جانثاروں سے عبارت تھیں ۔بھارت نے اس سیکٹر پر توپ خانے کے ساتھ انفنٹری کی بھاری تعداد سے حملہ کیا تھا ‘جبکہ پاکستان کی سر حدوں پر اس غیر متوقع حملے کو روکنے کیلئے کوئی تیاری نہیں تھی ۔

آپریشن کمانڈر میجر شفقت بلوچ کو وائر لیس پر حکم دیا گیا کہ وہ ہر ممکن طریقے سے دشمن کو روکے رکھے ‘تاکہ پاکستانی فوجی دستوں کی کمک چھاؤنیوں اور دوسری جگہوں سے واہگہ بارڈر تک پہنچانے میں وقت مل سکے ۔اس حملے میں بھارت کی ٹینک رجمنٹ بھی شامل تھی مگر ہڈیارہ اور واہگہ کے محاذ پر میجر راجہ عزیر بھٹی اور میجر شفقت بلوچ کی قیادت میں صرف دوکمپنیوں نے ہزاروں پر مشتمل بھارتی فوج کو مسلسل نو گھنٹے تک روکے رکھا‘جبکہ فرنٹ لائن تک آنے والی ملکی فوج کے جوانوں کو مورچے بنانے کا موقع بھی فراہم کیا۔

ان نوگھنٹوں کی لڑائی کے بعد تو افواج پاکستان کے جوان واہگہ سے چونڈہ اور چھمب جوڑیاں تک کے محاذوں پر داد شجاعت دینے لگے ۔جب سر پر پڑی تو پھر اس وقت کے فوجی صدر کو حزب اختلاف کے رہنماؤں سے تعاون کیلئے رجوع کرنا پڑا اور ملکی سلامتی کیلئے حزب اختلاف نے غیر مشروط تعاون کا اعلان کیا۔ اس طرح قوم یکجان ہو کر دشمن کے مقابلے سینہ سپر ہوئی ،بلاشبہ 6ستمبر1965ء ایک ایسادن تھا جس نے پاکستان کے ایک ایک فرد کو جھنجھو ڑ کے جگادیا تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

6 September 1965 yome difa watan par mitne walay zindah Javed ho gaye is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 September 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.