عوام بازی پلٹ سکتے ہیں

ووٹ کی حقیقی عزت یہی ہے کہ سوچ سمجھ کر دے اگر اس بار پھر بہکاوے میں آ کر ایسے لوگوں کو ووٹ د ے دیا جوکل آپ کے قیمتی ووٹ سے منتخب ہو کر ملک کو قوم کو لوٹنے پر اتر آئیں اس عمل کے عوام خود ذمہ دار ہوں گے

جمعہ 20 جولائی 2018

awam baazi palat satkay hain
شاہد ندیم احمد
25جولائی کے انتخاب میں چند دنوں کا فاصلہ رہ گیا ہے۔ عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ کہ انتخاب آزادانہ شفاف ہونے چاہیں اس پر تمام ریا ستی ستون و سیاسی جماعتیں بھی متفق نظر آتی ہیں، لیکن میڈیا پرد با وٴ اور بعض ا داروں کی سرگرمیوں کے باعث عوام کے ذہنوں میں شکوت شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ انتخابات کی نگرانی کرنے والی غیر سیاسی تنظیمیں بھی اپنے خدشات کا اظہار کر رہی ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو برابری کی بنیاد پرانتخابی عمل میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے۔

آئین پاکستان کے تحت عبوری حکومتیں قائم ہو چکی ، وفاقی و صوبائی حکو متیں بڑے پیما نے پرتطہیر کاعمل مکمل اورضلع سطح پر کمشنر سے لے کر سول خفیہ ایجنسی کے سربراہ بھی تبدیل کر دیئے گئے مگر قومی احتساب بیو روکی کارروائیاں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

جس سے یہ تاثر قائم ہورہا ہے کہ سب کچھ کیا دیئے گئے سکرپٹ کے مطابق ہورہا ہے۔
 ملک میں سیاسی بنیادوں پراحتساب کی روایت بہت پرانی ہے، یہ روایت سندھ کے ایوب کھوڑو، بنگال کے حسین شہید سہروری سے شروع ہو کر بے نظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور میاں برادران تک پہنچی ہے تاریخی بتاتی ہے کہ ایسے احتساب کے پس پردہ دیگر مقاصد تھے ۔

انتخا بات ریاست کا نظام درست چلانے کے لئے سب سے مقدس عمل ہے انتخابات کی شفافیت سے متوقع حکومت کی اتھارٹی کاتعین ہوتا ہے۔ اگر ماضی کی طرح عوام محسوس کریں کہ ریاستی ادارے کسی بھی طرح انتخابی عمل میں مداخلت کرر ہے ہیں تو ان کا اس پورے عمل پر اعتما دمجروح ہوتا ہے۔ اداروں کو اپنے ذمہ دارانہ رویے سے عوام کے یقین کو پختہ کرنا ہے۔ سیاسی اُفق پر کوئی بے یقینی کے زیادہ اثرات نہیں ہیں احتساب کے شکنجے میں پھنسے کچھ قا ئد ین واویلا ہے عوام کوا نتخابات کے قریب منفی پروپیگنڈے سے ڈی ٹیک کر نے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

جمہوری پروسس کے تحت نگران انتظامی الیکشن کمیشن اور عدلیہ کوتمام حقائق کا بخوبی ادراک ہے سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی اس حقیقت سے لاعلم ہیں کہ آئندہ انتخابات ایک اور ایکشن سے قطعی مختلف مشن ہے یہ ملکی سیاسی تقدیر بدلنے سے مشروط ٹاسک ہے جس کی روشنی میں قوم اقتدار کی پرامن منتقلی کے تیسرے تجربہ سے روشناس ہونے جارہی ہے۔اس حقیقت سے انکارنہیں کیا جا سکتا کہ عام انتخابات سیاسی و موسمی تلخیوں کے زیر سایہ ہورہے ہیں لیکن یہ بھی درست ہے کہ زندہ قومیں ایسی تمام رکاوٹوں کو بالائے طاق رکھتے ہو ئے اپنے قومی فریضہ سے غافل نہیں رہتیں اگر حوصلے بلند ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت قوموں کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتی لیکن انتخابات کے نتائج کی رو سے جوبھی حکومت برسراقتدار آئیگی اس کے ذمہ دارعوام ہوں گے اس لئے ووٹ کی حقیقی عزت یہی ہے کہ سوچ سمجھ کر دے اگر اس بار پھر کیا بہکاوے میں آ کر ایسے لوگوں کو ووٹ د ے دیا جوکل آپ کے قیمتی ووٹ سے منتخب ہو کر ملک کو قوم کو لوٹنے پر اتر آئیں اس عمل کے عوام خود ذمہ دار ہوں گے ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم سیاسی بصیرت نہ رکھتے ہوئے بار بار آزمائے ہوؤں کو آزمارہے ہیں اس بارہمیں اپنے ضمیر کی عدالت میں کھڑے ہو کر ذاتی مفاد کی بجائے قومی کوترجیح دینا ہوگا ووٹ کے تقدس اور اہمیت کا خیال کرنا ہوگا ہمارے ایک درست ووٹ سے بازی پلٹ اور الٹ بھی سکتی ہے ہم نے اس بار باشعور قوم کی حیثیت سے درست فیصلہ کرتے ہوئے ثابت کر نا ہے کہ ہمیں کونسی باصلاحیت قیادت مسائل کے گرداب سے باہر نکال سکتی ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

awam baazi palat satkay hain is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 July 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.