چیلنجز کی رولر کوسٹر اور منصف اعلی کا ڈیم پراجیکٹ

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر کرپشن کے الزامات عائد کرنا میرے نزدیک غیر مناسب اور قبل از وقت ہے، جب تک ان الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شواہد موجود نہ ہوں ملک کے سابق چیف جسٹس پر اس طرح کیچڑ اچھالنا زیادتی ہو گی

Ahmad Adeel Sarfraz احمد عدیل سرفراز جمعہ 15 مارچ 2019

challenges ki ruler coaster aur munsif aala ka dam project
چیلنجز کی رولر کوسٹر ہے جو رکنے کا نام نہیں لے رہی۔ مسائل کا یہ اڑن کھٹولہ ہر گزرتے پل کے ساتھ یوں ڈولتا ہے کہ خوف اور اضطراب کی سنسناہٹ پنڈلی کے گودے میں دوڑتی محسوس ہوتی ہے۔ ٹکٹ خرید کر رولر کوسٹر میں بیٹھیں تو وہ ایک مخصوص سفر طے کرنے بعد رک جاتی ہے، لیکن ہمارا ملک مسائل کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے۔ حیرانی تب ہوتی ہے جب آسائش تو دور کی بات، ایک ریاست اپنے شہریوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں بھی ناکام نظر آئے۔

پاکستان کے اکثر شہر اور دیہات پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں بلکہ یوں کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ لوگ روزمرہ کے استعمال کیلئے بھی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔کسی دور افتادہ علاقے میں جانے کی ضرورت نہیں، وفاقی دارالحکومت کو ہی دیکھ لیجیے۔

(جاری ہے)

احتجاج بے سود کہ دفاتر میں آرام کرسیوں پر جھولنے والے بابو منرل واٹر پیتے ہیں۔ حلق تر کرنے کو ٹھنڈا پانی فراوانی سے میسر ہو تو باہر سڑک پر احتجاج کرتے لوگ سامنے دیوار پر ٹنگی ٹی وی اسکرین پر کیڑے مکوڑے دکھائی دیتے ہیں۔

 
سلسلہ یوں ہی جاری تھا، پھر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چکوال میں کٹاس راج مندر کے تالاب کا پانی خشک ہونے پر از خود نوٹس لے لیا، کون جانتا تھا ہندو برادری کی مذہبی رسومات کے تحفظ سے شروع ہونے والا یہ کیس ملک بھر میں ڈیموں کی تعمیر کیلئے موثر آواز بن جائیگا۔ پانی کی قلت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کھلی عدالت میں ہونے والے ہوشربا انکشافات نے چیف جسٹس اور ہم رپورٹرز سمیت بہت سے لوگوں کو عجیب کشمکش میں مبتلا کر دیا۔

سوال بہت سے تھے لیکن جواب ندارد۔ بالآخر منصف اعلی نے جوابات کی کھوج شروع کی اور اس کٹھن سفر میں سخت تنقید کا سامنا بھی کیا، اس وقت کوئی بھی یہ بات ماننے کو تیار نہیں تھا کہ جسٹس ثاقب نثار اس معاملے کو حتمی شکل دے پائیں گے۔
سابق چیف جسٹس نے ڈیمز کی تعمیر کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں باقاعدہ مہم کا آغاز کر دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے سپریم کورٹ کی بلڈنگ میں پانی کی قلت پر سیمینار منعقد ہونے لگے۔

دنیا بھر سے آئے ہوئے ماہرین نے اپنی آراء دیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھی آن بورڈ لیتے ہوئے دو نئے ڈیمز بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایک روز سپریم کورٹ کے کانفرنس ہال میں جاری واپڈا حکام کے ان کیمرہ اجلاس میں سابق چیف جسٹس نے ڈیمز کیلئے 16 ارب اکٹھا کرنے کا اعلان بھی کر دیا جس میں اب تک لگ بھگ دس ارب روپے کی خطیر رقم جمع ہو چکی ہے۔

افسوس، عام انتخابات سے قبل چیف جسٹس کے اس اقدام کو سراہنے والی پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالنے کے بعد ڈیمز کی تعمیر میں سنجیدگی نہیں دکھائی۔ سنجیدگی کا عالم تو یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے ڈیمز کے سنگ بنیاد کی تاریخ محض چیف جسٹس کی موجودگی کے ڈر سے آگے بڑھا دی۔ سابق جسٹس ثاقب نثار سے حالیہ بیٹھک میں جب یہ موضوع زیر بحث آیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمز کی تعمیر ملک کی ضرورت ہے اور یہ منصوبہ انہوں نے خود نمائی کیلئے ہرگز شروع نہیں کیا، انہوں نے کہا 'مجھے تو خوشی ہو گی اگر کوئی حکومت ڈیمز کو تعمیر کرے اور اسکا پورا پورا کریڈٹ بھی حاصل کرے۔

ڈیمز فنڈ میں کرپشن کے الزامات کی بات ہوئی تو سابق چیف جسٹس کے چہرے پر اچانک سے چھانے والی مایوسی نے سب عیاں کر دیا، ان الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے ڈیمز فنڈ میں کرپشن ہونا ناممکن ہے، ایک حالیہ تقریب میں انکی تقریر پر ہونے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثارنے کہا میڈیا میں انکے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر چلایا گیا ہے، کبھی ایسا نہیں کہا کہ ڈیمز کیلئے رقم تن تنہا اکٹھا کروں گا، فنڈ کے قیام کا بنیادی اور واحد مقصد عوام میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔

 
ان تمام سوالات کو سمجھنے کیلئے سالہا سال سے صحافت کے شعبہ سے منسلک سپریم کورٹ کے چند سینئر رپورٹرز سے کچھ انکی آراء مانگی، ممکن ہے سابق چیف جسٹس کو قریب سے جاننے والے ان رپورٹرز کی رائے کسی بھی نتیجے تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہو گی۔سوال ! بطور سپریم کورٹ بیٹ رپورٹر کیا آپ سمجھتے ہیں کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ میں کسی طرح کی کرپشن کی ہے؟ 
سوال ! کیا آپ کی رائے میں چیف جسٹس نے ڈیمز تعمیر کے معاملے پر اعلیٰ عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے؟ 
! عبدالقیوم صدیقی :سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر کرپشن کے الزامات عائد کرنا میرے نزدیک غیر مناسب اور قبل از وقت ہے، جب تک ان الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شواہد موجود نہ ہوں ملک کے سابق چیف جسٹس پر اس طرح کیچڑ اچھالنا زیادتی ہو گی۔

بلاشبہ ڈیمز کیلئے فنڈز اکٹھا کرنے سے سابق چیف جسٹس نے عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ہے، جس کے باعث اعلی عدلیہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
! ناصر اقبال :میں یہ نہیں مان سکتا کہ سابق چیف جسٹس نے ڈیمز فنڈ میں کسی بھی طرح کی کرپشن کی ہے بلکہ میری رائے میں جسٹس ثاقب نثار نے آئندہ چند سالوں میں ملک بھر میں پیدا ہونے والے پانی کے بحران کیجانب سب کی توجہ مبذول کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ سابق چیف جسٹس کی کوششوں سے بہت سے لوگوں میں ڈیمز کی تعمیر کا احساس جنم لے رہا ہے،دوسری جانب فنڈز اکٹھا کرنے کیلئے بیرونی ممالک کے دوروں نے ایک مخصوص گروہ کو ڈیمز کے معاملے کو متنازعہ بنانے کا موقع ضرور فراہم کر دیا ہے۔بطور چیف جسٹس انکی زمہ داری تھی کہ وہ اپنے سامنے پیش ہونے والے ہر شخص کو انصاف فراہم کرنے کی کوشش کرتے نا کہ ذاتی رنجشوں کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بناتے۔

شائد یہ ہی وجہ ہے کہ نئے آنے والے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جسٹس ثاقب نثار کے اقدامات کو نا سراہتے ہوئے خود کو ان سے الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران وسیم:جہاں تک بات ہے ڈیمز فنڈ میں کرپشن کی تو میرے نزدیک یہ ناممکن ہے۔ ڈیمز فنڈ میں جو بھی رقم آتی ہے اس اکاونٹ میں جمع ہوتی ہے جو ڈیم فنڈ کیلئے کھولا گیا ہے۔ کیونکہ اس اکاونٹ پر کسی جج کا کوئی کنٹرول نہیں ہے لہذا کسی بھی طرح کی خورد برد ممکن نہیں ہے۔

سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں اب تک جمع کرائی گئی تمام رقوم کی تفصیلات موجود ہیں۔جہاں تک سوال ہے عدالتی ساکھ متاثر ہونے کا تو چند سیاسی مقدمات تھے جن میں سیاسی رہنماوں کیخلاف توہین عدالت کے بھی مقدمات شامل ہیں، عدالت اگر ان سیاسی مقدمات میں درگزر سے کام لیتے ہوئے بردباری کا مظاہرہ کرتی تو شائد ڈیمز کی تعمیر کو اس طرح حدف تنقید نہ بنایا جاتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

challenges ki ruler coaster aur munsif aala ka dam project is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.