کرونا وائرس سے بچیں

کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں ھو کا عالم ہو گیا۔وہ جگہیں جہاں لوگوں کی چہل پہل ہوتی تھی ایک خوفناک ویرانے کا منظر پیش کرنے لگی۔کوگوں نے خوف کے مارے خود کو گھروں میں قید کر لیا

ہفتہ 9 مئی 2020

coronavirus se bachy
تحریر: محمد اشعر سعید 

کرونا جیسی وباء پوری دنیا میں مضبوطی سے اپنے پنجے گاڑ چکی ہے۔کون جانتا تھا چین کے شہر وہان سے اٹھنے والی یہ وباو آہستہ آہستہ پوری دنیا کے لیے درد سر بن جائے گئی۔آج بڑی بڑی ایٹمی طاقتیں نظر نہ آنے والی آفت کے سامنے مکمل طور پر بے بس نظر آ رہی ہیں۔ایک طرف جدھر کرونا دنیا میں تباہی مچا رہا ہے وہیں دوسری طرف ڈبلیو ایچ او اور دوسرے ادارے اس کی ویکسین بنانے میں دن رات مصروف ہیں۔

یہ وائرس اب تک لاکھوں جانیں نگل چکا ہے اور کوئی نہیں جانتا کے یہ مزید کتنی جانوں کا دشمن بنے گا۔
کرونا وائرس کی وجہ سے جدھرانسانی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں وہیں اس نے پوری دنیا کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔

(جاری ہے)

امریکی سٹاک ایکسچینج کورنا کی وجہ سے کریش کر گئی۔پیٹرولیم کی قیمت تاریخ کی کم ترین سطح تک گر گئی۔جس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں بہت حد تک کمی آگئی۔

کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں ھو کا عالم ہو گیا۔وہ جگہیں جہاں لوگوں کی چہل پہل ہوتی تھی ایک خوفناک ویرانے کا منظر پیش کرنے لگی۔کوگوں نے خوف کے مارے خود کو گھروں میں قید کر لیا۔ہر طرح کا نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔سیاحتی مقامات،شاپنگ مالز،تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ مساجد کو بھی تالے لگ گئے۔تمام ممالک میں مکمل طور پر بند کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے ہمسایا ممالک کے ساتھ آمدرفت اور تجارت کو منسوخ کر دیا گیا۔

جس کی وجہ سے وہ غریب ممالک جو پہلے ہی قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے مزید پس کر رہ گئے۔۔۔
اسی دوران امریکہ اور چائنا کے درمیاں کرونا وائرس کو لے کرایک دوسرے پر الزمات لگائے گئے۔امریکہ چائنا کو وائرس پھیلانے کا الزام دیتا رہا جبکہ چائنا امریکہ کو الزام دیتا رہا۔اس وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے مماللک میں امریکہ،چائنا،اٹلی وغیرہ شامل ہے۔

سب سے زیادہ اموات امریکہ میں ہوئی۔
کرونا وائرس پاکستان میں بھی تیزی کے ساتھ بھر رہا ہے۔پاکستانی ڈاکٹرز اپنے محدود وسائل کے ساتھ اس ناگہانی آفت سے نمٹنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔پاکستان کا شمار بھی غریب ممالک میں ہوتا ہے۔لاک ڈاون کی وجہ سے معیشت کو بہت بڑا دھجکا لگا ہے۔غریب عوام فاقوں کی وجہ سے پس کر رہ گئی ہے۔حکومتی پیکج کی مدد سے غریب عوام کو سہارا دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ شرح اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔مگر لوگوں کی بے روزگاری کو دیکھتے ہوئے حکومت نے لاکڈاون میں نرمی کرتے ہوئے چھوٹے تاجروں کو احتیاتی تدابیر کے ساتھ کاروبار کھولنے کی مشروت اجازت دے دی ہے۔وائرس کی ابھی تک ویکسین نہیں بن سکی مگر واحد حل خود کو احتیاتی تدابیر اپناتے ہوئے محفوظ رکھنا ہے۔اسی فارمولے پر عمل کرتے ہوئے چائینہ نے اس وائرس کو مکمل طور پر مات دے کر ووہان شہر کو کرونا فری زون قرار دے دیا ہے۔

کرونا کی اس لڑائی میں ڈاکٹرز نے فرنٹ لائن پر آکر مرتے ہوئے لوگوں کی جانیں بچائی۔اپنے فرض کی انجام دہی میں بہت سے ڈاکٹرز نے موت کے نظرانے پیش کیے۔اس کے ساتھ ساتھ سکیورٹی فورسیز اور صحافیوں کا کردار بھی قابل ستائش ہے۔
ایک چھوٹے سے کیڑے کی وجہ سے تمام دنیا مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔کوئی نہیں بتا سکتا کہ اس کی ویکسین کب تیار ہو گئی۔نا جانے تب تک یہ وائرس اور کتنی جانیں نگل جائے۔اس وائرس کے بعد دنیا کیسی ہو گئی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

coronavirus se bachy is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 May 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.