دنیا میں عورت کے رہنے کیلئے بدترین جگہ (بھارت)

بھارت دنیا بھر میں عورتوں کے رہنے کے لحاظ سے سب سے غیر موزوں اور بدترین مقام قرار دیا گیا

Zaeem Arshad زعیم ارشد جمعہ 1 مئی 2020

duniya mein aurat ke rehne ke liye bad tareen jagah ( Bharat )
ابھی چند روز پہلے کی بات ہے کہ بھارت میں ایک اکیلی مجبور عورت جو کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے سو کلو میٹر پیدل سفر کرکے اپنے گاؤں جارہی تھی کہ راجھستان کے علاقے میں تین لوگوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق یہ مجبور و لاچار اکیلی عورت جب راستہ بھٹک گئی تو اس نے پولیس کی مدد لینا چاہی ، پولیس نے اسے ایک اسکول میں جو ویران پڑا تھا قرنطینہ میں رکھ دیا، حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک اکیلی عورت کو ویران اسکول میں بغیر کسی حفاظتی انتظام کے چھوڑ دیا جہاں اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی۔


حال ہی میں TrustLaw Women نے جو کہ تھامسن رائیٹرز فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ ہے تمام (پانچوں) برہ اعظموں کا ایک ایکسپرٹ سروے کنڈکٹ کیا جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کون سے ممالک عورتوں کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے میں کامیاب اور کون سے ناکام ہیں ، تو بھارت دنیا بھر میں عورتوں کے رہنے کے لحاظ سے سب سے غیر موزوں اور بدترین مقام قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

میکسیکو اور سعودیہ بھی عورتوں سے امتیازی سلوک کی وجہ سے منفرد گردانے جاتے ہیں مگر بھارت ان سب میں سر فہرست ہے۔ 
ہمیں یہ جاننے کیلئے کہ آخر بھارت ہی G20 ممالک میں عورتوں کیلئے سب سے غیر موافق یا بدترین مقام کیوں ہے،؟ ہمیں بھارت میں عورتوں کے دور حیات ( life cycle) یعنی پیدائش سے موت تک کے تمام مراحل کو قریب سے دیکھنا ہوگا۔ 
چلیں ابتداء بھارت میں ایک لڑکی کے پیدا ہونے سے کرتے ہیں، انڈیا کے کچھ صوبوں میں مردوں کا تناسب دنیا بھر کے مقابلے میں عورتوں سے کہیں زیادہ ہے، ممبئی میں ہر 1000 لڑکوں پر 860 لڑکیاں پیدا ہوتی ہیں ۔

یہ قدرتی نہیں ہے ، اس تفریق میں اسپتالوں کا ایک پورا نیٹ ورک کام کر رہا ہے جو پیدائش سے پہلے ہی بچے کی جنس کی آگاہی فراہم کردیتے ہیں اور اس کے لئے بھاری معاوضے وصول کرتے ہیں۔ بھارت میں بیٹوں کی اہمیت کیلئے امتیازی اصولوں کے استحکام کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لڑکی ہونے کی صورت ، اس کی تعلیم و تربیت کے اخراجات، ساتھ میں شادی کے وقت جہیز دینا پڑتا ہے جو کل ملا کے گھرانے کیلئے ایک طرح کا مالی نقصان گردانا جاتا ہے۔

لہذا الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے بچے کی جنس جان لی جاتی ہے اور اگر وہ لڑکی ہو تو اسقاط حمل کرادیا جاتا ہے۔ ورلڈ بینک ، اپنی عالمی ترقیاتی رپورٹ میں ایک اندازے کے مطابق لکھتا ہے کہ عالمی سطح پر اگر دیکھا جائے تو بھارت میں ہر سال قریب چار ملین عورتیں گم ہو جاتی ہیں، یعنی لڑکے کی خواہش رکھنے والے والدین لڑکی کی نشاندہی پر اسقاط حمل کرالیتے ہیں۔

 
لڑکی پن: بھارت میں لڑکی ہونا کیسا ہے؟ اگر بھارت میں ایک زنانہ غیر مولود بچہ پیدا ئش تک بچ جاتا ہے تو یہ ایک بہت ہی باکمال بات ہوتی ہے۔ معاشرے میں لڑکی کو لڑکوں کی بہ نسبت تعلیم، صحت ، کھیل اور دیگر سہولیات یا تو میسر ہی نہیں ہوتیں یا بہت ہی کم میسر ہوتی ہیں۔ والدین خود لڑکی کی تعلیم پر کچھ خرچ کرنے سے گریزاں رہتے ہیں۔ حکومتی سطح پر لڑکی کیلئے صرف ساتویں جماعت تک سہولت میسر ہے ، اس کے بعد والدین کو خود ہی اخراجات اٹھانے ہوتے ہیں لہذا عموماً والدین ساتویں جماعت کے بعد لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیتے ہیں، اس کے لئے ان کے پاس بہت سی تاویلیں ہوتی ہیں، کہ لڑکی کی عزت کی خاطر اسے گھر بٹھایا ہے وغیرہ وغیرہ۔

 
اس کے ساتھ بھارت میں کم عمری کی شادیوں کا رواج بھی عام ہے جو عورتوں او ر سماج دونوں کیلئے ایک بدنما داغ کی طرح ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال ایک کروڑ لڑکیوں کی شادی اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے کردی جاتی ہے۔ نوعمری کی شادیاں ان لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کی راہ میں حائل رہتی ہیں کہ وہ خود کو سنبھالیں یا سسرال کو، شوہر کو یا بچوں کو ، ان کم عمر لڑکیوں میں سے زیادہ تر زچگی کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں کہ ابھی تو خود ان کی اپنی جسمانی نشو نماء مکمل نہیں ہوئی ہوتی۔

 
عورت : خوش قسمتی سے اگر کوئی لڑکی بخیر و عافیت جوانی کی حد تک پہنچ بھی جائے تو بھی اسے اپنی خواہشوں اور امنگوں کے حصول میں معاشرتی ناہمواری کا ہر وقت سامنا رہتا ہی ہے۔ ساتھ ساتھ یہ امکان بھی ہر وقت رہتا ہے کہ وہ یا تو گھر ہی میں تشد د کا سامنا کرے گی یا کہیں بھی گلی کوچے میں اس کے ساتھ کوئی بھی ناگہانی ہو سکتی ہے۔ اور اس بات کا قوی امکان رہتا ہے کہ مجرم یا تو صاف بچ جائے گا یا بہت کم سزا پر چھوٹ جائے گا۔

بھارت میں لاکھوں عورتوں اور لڑکیوں کا جنسی استحصال کیا جاتا ہے اور انہیں زبردستی طوائف بنا دیا جاتا ہے، جسم فروشی جیسے گھناؤنے کام پر زبردستی لگا دیا جاتا ہے۔ جہاں وہ جنسی غلاموں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتی ہیں۔ بھارت اس طرح کے جنسی گھناؤنے کاروبار کی ایک بڑی منڈی ہے، جنسی عیاشیوں کا مرکز ہے، منبع ہے، دنیا بھر کے شوقین لوگوں کیلئے راہداری ہے ۔

ان بیچاری طوائفوں کے سر پر بیشمار خطرات منڈلاتے ہیں جن میں جسمانی تشدد، انفیکشن ، سماجی پسماندگی ، اور معاشرتی بے عزتی، بڑے پیمانے پر شامل ہیں۔ 
زندگی کے سنہرے ایام: دنیا بھر میں عورت کے سنہرے دن وہ ہوتے ہیں جب وہ زرا عمر رسیدہ ہوجاتی ہے، اور گھر بار کی مالکن بطور رہنے بسنے لگتی ہے۔ مگر بھارت میں اس کے بالکل برعکس ہے، ایک اندازے کے مطابق قریب چھ کروڑ عمر رسیدہ خواتین تشدد، بدسلوکی اور ہراساں کئے جانے کا شکار ہیں۔

ان میں بڑی تعداد غریب ہے اور اپنے شوہروں کی کمائی پر گزارہ کرنے والی ہیں۔ یہ ہر طرح سے اپنے شوہروں کی ماتحت ہوتی ہیں۔ ان میں 62% ناخواندہ اور غیر تربیت یافتہ ہوتی ہیں لہذا وہ خود تو کچھ کر نہیں سکتیں تو ان کا مکمل انحصار اپنے خاوند کی آمدنی پر ہی ہوتا ہے۔ اب تو ستی کی رسم صرف بھارت کے شمالی علاقاجات تک محدود ہو کر رہ گئی ہے ورنہ پہلے تو خاوند کے مرنے پر عورت کو بھی ساتھ ہی جلا دیا یا ستی کر دیا جاتا تھا۔

 
یہ عمل قطعی ناانصافی کی علامت ہے کہ عورت صرف اپنے شوہر سے تعلق کی وجہ سے کسی حد تک قدر کی حامل ہو ، اور جب شوہر نہ رہے تو اس کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہ جائے۔ عورت ایک مکمل تخلیق ہے بلکہ نہایت اہم اور خوبصورت تخلیق ہے ، کہتے ہیں وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ۔ اس کی عزت، تکریم، احترام اور اس کے آرام و آسائش کا خیال رکھنا مردوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ چاہے وہ باپ ہو، بیٹاہو، شوہر ہو یا بھائی۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

duniya mein aurat ke rehne ke liye bad tareen jagah ( Bharat ) is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 May 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.