
ارطغرل غازی سیزن 3 اور4 ، مہم کاراچائیسار !!!
قحط زدہ اور خستہ حال " کائی قبیلہ " اس امید پر بازنطینی سرحدوں پر آباد ہوتاہے کہ ایک دن یہ علاقہ ان کا اپنا وطن بنے گا۔ کہتے ہیں کہ امید پر دنیا قائم ہے , اسی وجہ سے " کائیوں " کی امید بھی زندہ تھی ۔
عائشہ نور منگل 9 جون 2020

(جاری ہے)
اس دوران مخالفین کو زہر دینے کے واقعات تسلسل سے جاری رہے۔ "ارطغرل غازی , ترگت , اصلاحان خاتون حتٰی کہ سلطان علاووالدین بھی اس کا نشانہ بنے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ عمل انسان کے جذبۂ انتقام , حسد , کینہ , بغض و عداوت کے منفی رحجانات کو تقویت دینے کےلیے کیاجاتاہے ۔ اور جب اس میں حصولِ اقتدار کی ہوس شامل ہوجائے , تو تخت و تاج کےلیے انسان کچھ بھی کر گزرنے سے دریغ نہیں کرتا۔ " تخت نشینی " کےلیے مختلف سلطنتوں کے شہزادوں کے درمیان خون ریز جنگیں تاریخ کا ایک سیاہ باب سمجھی جاتی ہیں ۔ ایسی ہی بے شمار کوششوں نے اسلامی دنیا کی کئ عظیم الشان سلطنتوں کی بنیادوں کو کمزور کردیا۔ کیونکہ ایسی باہم لڑائیوں میں شاہی خاندان کے افراد نے ایک دوسرے کی جان لینے کےلیے درباری امراء اور ریاستی فوج کے وسائل خانہ جنگیوں میں جھونک دئیے۔ تاریخ گواہ ہے کہ زیادہ تر ریاستوں کے زوال کی بنیادی وجہ حصولِ اقتدار کی دوڑ ہی تھی ۔ ارطغرل غازی کے دور میں بھی سلجوقی سلطان علاوالدین کیکوباد کی اپنی بیوی ماہ پری خاتون نے سعدتین کوپیک کے ساتھ مل کر اپنے شوہر کو زہر دے کر قتل کرنے سازش میں شرکت کی اور ساتھ ہی منگول وحشیوں کے خلاف ایوبی سلطنت کے ساتھ اتحاد کو تقویت دینے کی غرض سلطان علاووالدین کےنامزدکردہ شہزادے " قلیج ارسلان اور اس کی ماں ایوبی ملکہ عدیلے خاتون کو بھی قتل کروا دیا۔ جس سے سلجوقی سلطنت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئ اور نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ امیر سعدتین کوپیک نے تخت و تاج کی وراثت کا دعویٰ کردیا۔ اگرچہ بچ جانے والے شہزادے غیاث الدین نے " کائی قبیلے " میں پناہ لے کر " ارطغرل غازی " کی مدد سے " سعدتین کوپیک " کو قتل کروا دیا مگر بعد کے حالات نے ثابت کردیا کہ سلجوق سلطنت پھر کبھی نہ سنبھل پائی ۔ منگول وحشیوں کے خلاف ایوبی اور سلجوقی اتحاد کا خواب پورا نہ ہوسکا۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے منگول کالی آندھی کی طرح اناطولیہ میں سرائیت کرتے چلے گئے اور وہاں ایک طویل اور تاریک خون ریزی کے بھیانک دور کا آغاز ہوگیا , جس کے نتیجے میں سلجوق سلطنت کے زوال پر تصدیق کی مہر ثبت ہوگئ۔
اگر ہندوستان کے عہدِ مغلیہ کا جائزہ لیا جائے تو سلجوقی سلطنت کی طرح مغلیہ سلطنت کے زوال کا اہم سبب بھی شہزادوں کے درمیان تخت نشینی کےلیے ہونے والی خونریز جنگیں تھیں ۔ جنہوں نے مغلیہ طاقت کا صفایا کردیا ۔ جس کے نتیجے میں جاٹ , مرہٹے , ہندو راجا , مسلم امراء اور سکھ بغاوتیں کرنےلگے ۔ اورمغلیہ سلطنت کی انتظامی , مالی اورعسکری حالت خراب ہوتی چلی گئ اور بالاآخر 1857 کی جنگ آزادی میں شکست کےبعد ہندوستان مکمل طورپرتاج برطانیہ کےماتحت چلاگیا اور مغلیہ سلطنت کا سورج ہمیشہ کےلیےغروب ہوگیا اور آخری مغل فرمانروا " بہادرشاہ ظفر " اپنی موت 7 نومبر1862 تک " رنگون , برما" میں انتہائی کسمپرسی اور لاچاری کی حالت میں قیدرہے -
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
ertugrul ghazi 3 - 4 is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 June 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.